نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز کے میزبان کو وزیر دفاع نامزد کر دیا

اردو نیوز  |  Nov 13, 2024

امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ فاکس نیوز کے میزبان اور سابق فوجی افسر پیٹ ہیگستھ کو اپنا وزیر دفاع نامزد کر رہے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پیٹ ہیگستھ فوج کی سروس کے دوران عراق اور افغانستان میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور فاکس نیوز کی ملازمت سے پہلے ریاست منیسوٹا سے 2012 میں سینیٹ کا الیکشن جیت کر امریکی کانگریس کے رکن رہ چکے ہیں۔

ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ ’پیٹ ہیگستھ کو اہم ذمہ داری دینا امریکہ کے دشمنوں کو پیغام ہے کہ ہماری فوج ایک بار پھر عظیم ہوگی اور امریکہ پیچھے نہیں ہٹے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’سپاہیوں کے لیے کوئی بھی اتنا نہیں لڑتا، پیٹ ہیگستھ بہادر اور محب وطن چیمپیئن ہوں گے جو ہماری ’طاقت کے ذریعے امن‘ کی پالیسی پر کام کریں گے۔‘

نومنتخب صدر نے منگل کو اعلان کیا کہ وہ نیشنل انٹیلیجنس کے سابق ڈائریکٹر جان ریٹکلف کو سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی  (سی آئی اے) کی سربراہی کے لیے نامزد کر رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے آرکنساس کے سابق گورنر مائیک ہکابی کو اسرائیل میں سفیر اور اپنے دیرینہ دوست سٹیون وٹ کوف کو مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی منتخب کیا ہے۔

اعلانات کے دوران ٹرمپ نے اپنی پہلی انتظامیہ میں اپنے کیبنٹ سیکریٹری بل میک گینلے کو بھی وائٹ ہاؤس کے وکیل کے طور پر نامزد کیا۔

نومنتخب صدر نے انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے دوست ایلون مسک اور ری پبلکن پارٹی کے وویک رامسوامی کو بھی حکومت کے باہر سے حکومتی کارکردگی پر نظر رکھنے کے ’عہدے‘ دیے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایلون مسک اور ری پبلکن پارٹی کے اندر سابق صدارتی امیدوار رہنے والے وویک رامسوامی ایک نئے ’محکمہ حکومتی کارکردگی‘ کی قیادت کریں گے۔

یہ محکمہ اپنے نام کے باوجود کوئی سرکاری ادارہ نہیں ہوگا۔

ارب پتی بزنس مین ایلون مسک نے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں بھرپور حصہ لیا تھا۔ فائل فوٹو: اے ایف پیٹرمپ نے کہا کہ ایلون مسک اور رامسوامی وائٹ ہاؤس کو ’مشورے اور رہنمائی‘ فراہم کرنے کے لیے حکومت کے باہر سے کام کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’نظام میں بڑے پیمانے پر سٹرکچرل ریفارمز یا ڈھانچے کی اصلاحات کو آگے بڑھانے میں حکومتی آفس آف مینجمنٹ اینڈ بجٹ سے مل کر کام کریں گے اور حکومت کے کام کرنے کے لیے ایسی اپروچ لائیں گے جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More