امریکی کانگریس کے 46 اراکین نے مستقبل قریب میں رخصت ہونے والے امریکی صدر جو بائیڈن کو ایک خط میں کہا ہے کہ عمران خان سمیت دیگر سیاسی قیدیوں کی رہائی لے لیے ہنگامی بنیادوں پر وکالت کی جائے۔سنچر کو سامنے آنے والے خط میں امریکی صدر سے انسانی حقوق سے متعلق ایوان نمائندگان کی قرارداد پر اقدامات کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔کانگریس کے ارکان کی جانب سے لکھے گئے خط کے مطابق ’عمران خان کو مسلسل پابند سلاسل رکھا گیا ہے، تحریک انصاف کو فروری کے انتخابات سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی، توقع ہے امریکہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی میں اپنا اثر رسوخ استعمال کرے گا۔‘
خط میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان میں 8 فرروی 2024 کے عام انتخابات کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور شہری آزادیاں سلب کرنے کا سلسلہ جاری ہے، اس لیے امریکی ایوان میں منظور کردہ قرارداد نمبر 901 کے مطابق امریکہ پاکستان سے متعلق اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے۔‘
خط میں اراکین کانگریس نے پاکستان میں گذشتہ عام انتخابات میں انتخابی دھاندلی اور بے قاعدگی کا الزام بھی عائد کیا۔ خط کے متن کے مطابق حکومت نے اپنا اثر رسوخ استعمال کرکے ملک کی مقبول پارٹی پی ٹی آئی اور اس کے رہنماؤں کے ووٹ تبدیل کر کے شکست دی۔’پاکستانی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر پابندی کے ذریعے الیکشن کے دوران پی ٹی آئی کی تشہیری مہم کو روکا گیا اور سرکاری اہلکاروں کے ذریعے بانی پی ٹی آئی اور دیگر پارٹی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔‘ خط کے مطابق حکومت نے الیکشن سے متعلق کامن ویلتھ آبزرور گروپ اور یورپی یونین جیسے اداروں کی مانیٹرنگ رپورٹس پبلک نہیں کرنے دیں۔ خط میں اراکین کانگریس نے موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان کے مقبول لیڈر عمران خان کو غیرقانونی طور پر جیل میں قید رکھا گیا ہے۔’مختلف عالمی تنظیموں نے عمران خان سمیت سینیئر قیادت بشمول یاسمین راشد اور شاہ محمود قریشی کی رہائی کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے، تاہم اس حوالے سے امریکی سفارت خانے کی کوئی بھی کوشش ہمارے علم میں نہیں آئی۔‘اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے اردو نیوز کے ساتھ گفتگو میں پاکستان تحریک انصاف کی امریکہ سے امیدیں وابستہ کرنے کو بڑا ’لطیفہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ تو بڑا لطیفہ ہے کہ جو پارٹی پہلے کہتی تھی کہ غلامی نا منظور، امریکی مداخلت نامنظور، اب وہ امریکہ کے ہر بندے کے آگے سجدے کر رہی ہے کہ ہماری مدد کی جائے۔ اس کا تو واضح مطلب یہی ہے کہ صدر ٹرمپ یا جو بائیڈن پہلے عمران خان کو رہائی دلوائیں گے اور پھر عمران خان آزاد ہو کر پاکستانی قوم کو امریکی غلامی سے آزاد کریں گے۔‘احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’کوئی بھی ملک پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا۔‘ (فوٹو: مسلم لیگ ن)ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف پاکستان کے داخلی معاملات میں بیرونی مداخلت کے لیے دروازے کھول رہی ہے۔’ان کی کوشش ہے کہ پاکستان میں بیرونی مداخلت کے دروازے کھولے جائیں۔ دراصل ان کی پشت پر پاکستان مخالف لابیز کام کر رہی ہیں تاکہ پاکستان کے داخلی معاملات میں بیرونی طاقتوں کو مداخلت کا راستہ مل سکے۔ یہ سب اس وقت ملک دشمن عناصر کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔‘اس سوال پر کہ اگر امریکہ یا کوئی دوسرا ملک پاکستان سے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کرتا ہے تو حکومت کا کیا ردعمل ہوگا؟ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ’کوئی بھی ملک پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت نہیں کر سکتا۔ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے اور یہاں کے فیصلے ملک کے اندر موجود لوگ ہی کریں گے۔ یہ اختیار کسی کو نہیں حاصل کہ وہ باہر سے ہمارے فیصلے کرے۔‘خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی ایوان نمائندگان کے 60 سے زائد اراکین نے گذشتہ ماہ بھی امریکی صدر جو بائیڈن کو خط لکھا تھا۔ اس خط میں بھی عمران خان سمیت پاکستانی جیلوں میں موجود سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں، امریکہ میں حالیہ صدارتی انتخابات کے دوران پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی عمران خان کی رہائی سے متعلق امیدیں وابستہ کر چکی ہے۔