نواز شریف خاندان کے ترجمان نے برطانوی عدالت سے حسن نواز کی کمپنی کو دیوالیہ قرار دینے کی خبر پر جاری بیان میں کہا ہے کہ دیوالیہ کرنے کے عمل کا آغاز 1972 سے ہوا جب پہلی مرتبہ ذوالفقار علی بھٹو کے زمانے میں صنعتوں کو نیشنلائز کیا گیا جس میں شریف خاندان بھی شامل تھا۔خیال رہے اتوار کو میڈیا میں رپورٹ ہوا تھا کہ لندن ہائی کورٹ نے نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کو دیوالیہ قرار دے دیا ہے۔پیر کو جاری بیان میں شریف فیملی کے ترجمان نے کہا کہ بھٹو دور کے بعد بعد جنرل پرویز مشرف نے یہی کام کیا۔ ظلم کی انتہا کرتے ہوئے شریف خاندان کے ذاتی گھروں پر قبضہ کر لیا اور فیکٹریاں سیل کر دی گئیں۔’اس کے بعد ثاقب نثار اینڈ کمپنی نے اپنے دور ستم میں یہ ظلم دہرایا اور شریف خاندان کی انڈسٹری کو تباہ و برباد کر دیا۔ شریف خاندان کو صرف سزا دینے کے لیے ان کے خاندان کے کاروبار کو چار بار دیوالیہ کرایا جا چکا ہے۔ شریف خاندان کے لیے یکے بعد دیگرے آنے والے ایسے اتار چڑھاؤ کوئی نئی بات نہیں۔‘بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک و قوم اور اصولوں کی خاطر شریف خاندان نے برسوں کی محنت سے چلنے والے نجی کاروبار کے نقصانات اور ذاتی دکھ برداشت کیے۔ترجمان کے مطابق کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کے عرصے کے دوران ٹیکس نہیں دیا جاتا اور برطانوی عدالت نے حسن نواز کے اسی موقف کو درست قرار دیا ہے۔خیال رہے اتوار کی رات کو یہ خبر آئی تھی کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کو لندن ہائی کورٹ نے دیوالیہ قرار دے دیا۔ برطانوی عدالت نے حسن نواز کو برطانوی حکومت کے ٹیکس اور ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ٹیکس کیس میں دیوالیہ قراردیا تھا۔حسن نواز کو کیس نمبر 694 کے کیس میں دیوالیہ قراردیا گیا تھا۔یوکے گیزٹ میں شائع ہونے والے بینکرپسی آرڈ کے مطابق مذکورہ کیس 25 اگست 2023 لو عدالت میں فائل کیا گیا تھا۔اور دیوالیہ قرار دینے کا حکم 29 اپریل 2024 کو جاری کیا گیا۔