وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ارکان اسمبلی کے اجلاس میں اسد قیصر، شہریار آفریدی، زرتاج گل، فیصل جاوید سمیت دیگر سینیئر رہنماؤں نے شرکت نہیں کی تھی۔پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے 24 نومبر ڈی چوک اسلام آباد میں احتجاج کے اعلان کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پیر کو نہ صرف سینیئر رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس بلایا بلکہ پی ٹی آئی پارلیمنٹیرینز سے ملاقات میں خطاب کیا۔ اس اجلاس میں خیبرپختونخوا کے علاوہ پنجاب کے پارلیمنٹیرینز بھی شریک ہوئے۔اس اجلاس میں پی ٹی آئی کے کچھ رہنما شریک نہیں ہوئے جن میں سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، سابق سینیئر صوبائی وزیر ایم این اے عاطف خان، سنیٹر فیصل جاوید، سینیٹر شبلی فراز، ایم این اے شیر افضل مروت، رزتاج گل اور علی محمد خان سرفہرست ہیں۔ اس کے علاوہ ایم این اے شہرام ترکئی، جنید اکبر، سابق صوبائی وزیر شکیل خان سمیت دیگر رہنما بھی بشریٰ بی بی کے اجلاس میں شریک نہ ہو سکے۔کون سے سینیئر رہنما اجلاس میں شریک ہوئے؟ بشریٰ بی بی کے ساتھ مشاورتی اجلاس میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، عمرایوب، سلمان اکرم راجہ، شیخ وقاص اکرم اور وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور شریک رہے۔پارٹی ذرائع کے مطابق دیگر رہنماؤں کو ملاقات کے لیے دعوت ہی نہیں دی گئی تھی۔رکن قومی اسمبلی عاطف خان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اجلاس میں جانا ضروری نہیں، احتجاج کے لیے کو ورکرز کو نکالنا اہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’وہ اسلام آباد احتجاج میں سب سے آگے ہوں گے۔‘پی ٹی آئی ایک سینیئر کارکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پارلیمنٹیرینز کے مشاورتی اجلاس میں سب کو پیغام بھیجا گیا تھا مگر وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے اختلافات کی وجہ سے کچھ رہنما شریک نہیں ہوئے۔’وزیراعلیٰ ہاؤس جانے پر تحفظات ہو سکتے ہیں ڈی چوک جانے پر نہیں‘پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نےاردو نیوز کو بتایا کہ پارٹی میں ڈی چوک احتجاج کے حوالے سے کوئی دو رائے نہیں۔انہوں نے کہا کہ ’سب رہنما اور ورکرز 24 نومبر کو ایک ساتھ نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کسی رہنما کو وزیراعلٰی ہاؤس جانے پر تحفظات تو ہو سکتے ہیں مگر ڈی چوک جانے کے لیے نہیں۔‘ شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ’بشریٰ بی بی نے عمران خان کا پیغام کارکنوں تک پہنچایا ہے جس پر ہر کارکن من و عن عمل کرے گا، چاہے آپس میں جتنے بھی اختلافات ہوں۔‘شوکت یوسفزئی نے کہا کہ ’بشریٰ بی بی نے عمران خان کا پیغام کارکنوں تک پہنچایا ہے‘ (فائل فوٹو: پی آئی ڈی، پشاور)پی ٹی آئی کی داخلی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے سینیئر صحافی محمد فہیم کا کہنا تھا کہ عاطف خان اور شکیل خان کا گروپ موجود ہے جن کا علی امین گنڈاپور کے ساتھ اختلاف ہے اور وہ سب کومعلوم ہے۔ اسی لیے وہ جان بوجھ کر نہیں گئے اور مجھے نہیں لگتا کہ وہ جائیں گے۔‘انہوں نے کہا کہ ’اسد قیصر اور دیگر رہنماؤں کی عدم موجودگی کی وجہ ذاتی مصروفیات بھی ہو سکتی ہیں کیونکہ اسد قیصر اور شہرام ترکئی کے بھائی بشریٰ بی بی کے مشاورتی اجلاس میں شریک تھے جو کہ صوبائی وزیر بھی ہیں۔ اگر ان کے اختلافات ہوتے تو وہ اپنے بھائی کو بھی شرکت کے لیے نہ بھجواتے۔‘بشریٰ بی بی کی اسد قیصر سے ملاقاتدوسری جانب وزیراعلیٰ ہاؤس ذرائع کے مطابق آج وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی بشریٰ بی بی سے ملاقات ہوئی جس میں بشریٰ بی بی نے 24 نومبر کے احتجاج کو وزیراعلیٰ کے ساتھ لیڈ کرنے کی ہدایت کی۔ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی نے کہا کہ ’اس وقت سب سے اہم ٹاسک عمران خان کی رہائی ہے، اس لیے سب کو ایک ہونا پڑے گا۔‘ اس ملاقات کے حوالے سے پارٹی کی جانب سے تاحال تصدیق نہیں کی گئی۔