رافیل نڈال ڈیوس کپ فائنل کھیلیں گے یا نہیں، فیصلہ کپتان کریں گے

اردو نیوز  |  Nov 19, 2024

ڈیوس کپ ٹینس کے فائنل میں 22 بار کے گرینڈ سلیم چیمپیئن رافیل نڈال سنگلز یا ڈبلز یا بالکل بھی نہیں کھیلیں گے اس کا جواب ہسپانوی کپتان ڈیوڈ فیرر نہیں دے سکے۔

امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق  38 سالہ ہسپانوی ٹینس سٹار رافیل نڈال نے گذشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ ریٹائرمنٹ سے قبل ڈیوس کپ ان کا آخری ایونٹ ہے۔

منگل کو ڈیوس کپ کے کوارٹر فائنل میں اسپین کا مقابلہ ہالینڈ کا  انڈور ہارڈ کورٹ پر ہونا ہے اور چیمپئن شپ کا فیصلہ اتوار کو ہوگا۔

نیوز کانفرنس میں پوچھے جانے پر کہ وہ حالیہ دنوں پریکٹس میں کیسا محسوس کر رہے ہیں اور کیا وہ کھیلنے کے لیے تیار ہیں؟ نڈال نے کہا ’یہ سوال کپتان کے لیے ہے۔‘ 

اس جواب نے نڈال کے بائیں جانب بیٹھے کپتان فیرر کو مسکرانے پر مجبور کر دیا۔

یہی سوال فیرر کے سامنے رکھا گیا تو کپتان نے کہا ’میں ابھی تک نہیں جانتا ، فی الحال میں نے ان کھلاڑیوں کا فیصلہ نہیں کیا جو کل کھیلیں گے۔‘

نڈال نے ہسپانوی پرچم والی اسکواڈ کی سرخ شرٹ پہنے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ’میں یہاں ریٹائرمنٹ پر بات کرنے نہیں ٹیم کی جیت میں مدد کے لیے موجود ہوں۔

اس ایونٹ میں کھیلنے کی ڈیڑھ ماہ سے پوری کوشش کر رہا ہوں۔ فوٹو گیٹی امیجزٹیم مقابلے میں یہ میرا آخری سیزن ہے اور میرے لیے سب سے اہم چیز ٹیم کی بھرپور مدد کرنا ہے، جذبات بعد میں آئیں گے ۔‘ 

 رافیل نڈال نے اکتوبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ اسپین میں ڈیوس کپ کے بعد ٹینس سے کنارہ کشی اختیار کر لیں گے۔ وہ پچھلے دو سیزن میں متعدد بار زخمی ہوئے ہیں۔

نڈال نے مزید کہا ’میں رواں ہفتے سے لطف اندوز ہونے کے لیے یہاں موجود ہوں، ریٹائرمنٹ پر زیادہ توجہ نہیں دے رہا  تاہم اس ہفتے کے بعد میری زندگی میں ایک بڑی تبدیلی آئے گی۔‘

یہ میرا آخری سیزن ہے اور سب سے اہم ٹیم کی بھرپور مدد کرنا ہے۔ فوٹو انسٹاگرامنڈال نے اگست کے شروع میں پیرس اولمپکس کے بعد سے کوئی آفیشل میچ نہیں کھیلا۔ وہ سنگلز کے دوسرے راؤنڈ میں نوواک جوکووچ اور کارلوس الکاراز کے ساتھ ڈبلز کے کوارٹر فائنل میں ہار گئے تھے۔

نڈال نے مزید بتایا ’میں پچھلے ڈیڑھ مہینے سے زیادہ سے زیادہ تیاری کے ساتھ اس ایونٹ میں کھیلنے کی پوری کوشش کر رہا ہوں۔

اسپین کی ڈیوس کپ ٹیم میں الکاراز، مارسیل گرانولرز، روبرٹو بوٹیسٹا اگوت اور پیڈرو مارٹینز بھی شامل ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More