پشاور میں پولیس نے توہین مذہب کے الزام میں ایک شخص کو اس وقت گرفتار کیا جب اسے یہ اطلاع دی گئی کہ ہجوم اسے مارنا چاہتا ہے۔امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق منگل کو پولیس افسر ناصر خان نے بتایا کہ اس شخص کی شناخت ہمایوں اللہ کے نام سے ہوئی ہے، جسے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے مضافات میں واقع علاقے خزانہ سے گرفتار کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ اس شخص کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب ایک ہجوم اسے ایک گلی میں پکڑنے کی کوشش کر رہا تھا۔سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سینکڑوں افراد ایک پولیس سٹیشن کے قریب سڑک بلاک کر رہے ہیں اور اس شخص کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ پولیس سٹیشن کے قریب گولیاں چلنے کی آوازیں بھی سنی گئیں جہاں اس شخص کو پوچھ گچھ کے لیے رکھا گیا تھا۔پاکستان کے توہین رسالت کے قوانین کے تحت اسلام یا اسلامی مذہبی شخصیات کی توہین کے مرتکب پانے والے افراد کو موت کی سزا سنائی جا سکتی ہے، تاہم حکام نے ابھی تک توہین مذہب کے لیے موت کی سزا پر عمل درآمد نہیں کیا ہے۔دو ماہ قبل سندھ حکومت نے کہا تھا کہ پولیس نے توہین مذہب کے الزام کے بعد زیر حراست ڈاکٹر کے قتل کا منصوبہ بنایا تھا۔ ڈاکٹر نے رضاکارانہ طور پر ہتھیار ڈال دیے تھے کہ اسے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کا موقع دیا جائے گا، تاہم اس کے باوجود اسے قتل کر دیا گیا تھا۔نومبر 2021 میں ایک ہجوم نے چارسدہ میں ایک پولیس سٹیشن اور چار پولیس چوکیوں کو اس وقت جلا دیا جب افسران نے قرآن کی بے حرمتی کے الزام میں ذہنی طور پر معذور شخص کو حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔