کوئٹہ سمیت بلوچستان کے کئی شہروں میں مغوی طالب علم محمد مصور کے اغوا کے خلاف پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے۔کوئٹہ میں بلیلی، میاں غنڈی اور دشت کے قریب تین مقامات پر مظاہرین نے قومی شاہراہوں کو بند کر رکھا ہے۔ اسی طرح پشین، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، زیارت، چمن، قلعہ عبداللہ سمیت دیگر شہروں میں قومی شاہراہیں ہر قسم کی آمدروفت کے لیے بند ہیں۔ریلوے حکام نے کوئٹہ سے چمن جانے والی مسافر ٹرین بھی منسوخ کر دی۔احتجاج کے باعث حکومت نے صوبے بھر کے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ امتحانی پرچے بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں۔کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے معروف تاجر کے دس سالہ بیٹے محمد مصور کو 15 نومبر کو نامعلوم افراد نے اغوا کیا تھا، جس کے خلاف گزشتہ ایک ہفتے سے کوئٹہ میں احتجاجی دھرنا بھی جاری ہے۔ہڑتال کی کال دھرنا کمیٹی نے دے رکھی ہے، جس کی حمایت صوبے کی سیاسی جماعتوں ، تاجر اور ٹرانسپورٹر کی تنظیموں نے بھی کی ہے۔محمد مصور کو کوئٹہ کے ملتانی محلہ سے 15 نومبر کو اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ گھر سے سکول جا رہا تھا۔پولیس کے مطابق محمد مصور سکول وین میں سوار تھا، تین مسلح ملزمان نے وین کو اسلحے کے زور پر روکا اور بچے کو نیچے اتار کر ایک دوسری کار میں بٹھا کر لے گئے۔محمد مصور کے والد راز محمد کاکڑ کوئٹہ کے بڑے صراف (جیولر) ہیں اور ان کی شہر کے اہم علاقے لیاقت بازار میں دکان ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے طالب علم کے اغوا کا از خود نوٹس لیا تھا۔
کوئٹہ پولیس کا کہنا ہے کہ مغوی طالب علم کی بازیابی کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں تاہم اب تک اس میں کوئی خاص پیشرفت دکھائی نہیں دے رہی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک ملزمان کی جانب سے لواحقین کو تاوان کی ادائیگی کے لیے کال موصول نہیں ہوئی۔