انڈین کوسٹ گارڈ کی بڑی کارروائی، 5500 کلوگرام منشیات پکڑ لی

اردو نیوز  |  Nov 26, 2024

انڈین کوسٹ گارڈ نے بحیرہ انڈمان میں میانمار کی ایک مچھلیاں پکڑنے والی کشتی کو پکڑا ہے جو 5500 کلوگرام میتھم فیٹامائن لے کر جا رہی تھی۔ یہ غیرقانونی منشیات کی پکڑی جانے والی سب سے بڑی کھیپ ہے۔

عرب نیوز کے مطابق انڈین وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ میانمار کے جھنڈے والا ماہی گیری والی کشتی کو پیر کو بحیرہ انڈمان میں انڈین کوسٹ گارڈ کے جاسوسی کرنے والے جہاز نے دیکھا، کیونکہ یہ ’مشتبہ طریقے سے کام کر رہی تھی۔‘

یہ کشتی جیسے ہی انڈین سمندری حدود میں داخل ہوئی حکام تحقیقات کے لیے اس میں سوار ہو گئے۔

وزارت دفاع کے بیان کے مطابق ’کشتی پر سوار عملے کے چھ افراد کی شناخت میانمار کے شہریوں کے طور پر ہوئی ہے۔ تلاشی کے دوران حکام کو تقریباً 5500 کلو ممنوعہ میتھم فیٹامائن ملی۔‘

کشتی اور اس کے عملے کو مزید تفتیش کے لیے انڈمان اور نکوبار جزائر کے دارالحکومت سری وجیا پورم میں انڈین بحریہ کے اڈے پر لے جایا گیا ہے۔

دوسری جانب انڈین کوسٹ گارڈ نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ یہ ’بحری تاریخ میں انڈین کوسٹ گارڈ کی طرف سے پکڑی جانے والی یہ سب سے بڑی منشیات ہے، جو بین الاقوامی سمندری راستوں کے ذریعے منشیات کے بڑھتے ہوئے خطرے کو اجاگر کرتی ہے۔‘

گولڈن ٹرائینگل میکونگ دریا کے شمالی حصے میں ایک پہاڑی علاقہ ہے جہاں تھائی لینڈ، لاؤس اور میانمار کی سرحدیں ملتی ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم (یو این او ڈی سی) کے مطابق، بحیرہ انڈمان کے راستے میانمار سے غیرقانونی منشیات کی سمگلنگ میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ منشیات کے کارٹل زمینی راستوں کو چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یو این او ڈی سی نے میانمار کی ریاست شان کو خطے میں ’میتھم فیٹامائن کی پیداوار کا مرکز‘ قرار دیا ہے۔

شان ریاست گولڈن ٹرائینگل، جو میکونگ دریا کے شمالی حصے میں ایک پہاڑی علاقہ ہے جہاں تھائی لینڈ، لاؤس اور میانمار کی سرحدیں ملتی ہیں، کا حصہ ہے۔ یہ خطہ طویل عرصے سے منشیات کی غیرقانونی پیداوار کی وجہ سے مشہور رہا ہے اور 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں افیون کا ایک بڑا ذریعہ تھا۔ حالیہ برسوں میں یہاں بڑے پیمانے پر مصنوعی ادویات تیار کی جا رہی ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More