سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے پانامہ اسکینڈل معاملے پر جماعت اسلامی کی درخواست نمٹا دی۔
دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے کہ پانامہ میں مخصوص کیس میں جے آئی ٹی بنائی گئی،علم نہیں پانامہ اسکینڈل کے باقی مقدمات کدھر گئے۔
وکیل جماعت اسلامی نے کہا کہ یہی ہمارا موقف ہے باقی کیسز کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے، ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ نیب کو اس سلسلے میں کوئی درخواست نہیں دی گئی۔
ذوالفقار علی بھٹو کا ٹرائل سیاسی ٹرائل کی کلاسک مثال ہے، جسٹس منصور علی شاہ
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ نیب کسی معلومات پر بھی ایکشن لے سکتا ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ نیب کا اختیار ترامیم کے بعد کم ہوگیا ہے، نیب نئی ترامیم کے مطابق ہی معاملے کو دیکھ سکتا ہے۔
وکیل جماعت اسلامی نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ نیب ہماری درخواست پر پانامہ کی تحقیقات کرے، پانامہ پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کی مثال موجود ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ کس کیس میں کیا ہوا عدالت کا اس سے تعلق نہیں ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پانامہ اسکینڈل میں جے آئی ٹی کس قانون کے تحت بنائی گئی تھی۔
جڑواں شہروں کے تعلیمی اداروں میں بدھ کو بھی چھٹی کا اعلان
وکیل جماعت اسلامی نے بتایا کہ پانامہ اسکینڈل میں جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی تھی، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ نیب سے داد رسی نہ ہو تو سپریم کورٹ کے بجائے ہائیکورٹ جائیے گا۔
آئینی بینچ نے اسٹوڈنٹس یونین بحالی کی درخواست پر اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست پر صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز اور ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔