متحدہ عرب امارات نے غیر ملکیوں کو بڑی سہولت فراہم کردی

سچ ٹی وی  |  Nov 27, 2024

متحدہ عرب امارات میں موجود دبئی امیگریشن اتھارٹی کا کہنا ہے غیر ملکی تارکین وطن کی سہولت کے لیے آن لائن ایگزٹ پرمٹ کا اجرا شروع کردیا گیا ہے۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایگزٹ پرمٹ حاصل کرنے والوں کو چاہیے کہ وہ دی گئی مہلت (31 دسمبر 2024) سے قبل امارات سے چلے جائیں تاکہ کسی بھی قسم کے جرمانے سے محفوظ رہ سکیں۔

امیگریشن اینڈ پاسپورٹ اتھارٹی کے مطابق دبئی میں مقیم غیرقانونی تارکین وطن جن کے اقامے یا ورک پرمٹ کی مدت ختم ہوچکی ہے اور وہ وطن واپس جانے کے خواہش مند ہوں، ان کی سہولت کے لیے آن لائن ایگزٹ پرمٹ کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔

رپورٹس کے مطابق آن لائن ایگزٹ پرمٹ حاصل کرنے کے لیے درخواست گزرا یا اس کی کمپنی ’یو ایے ای پاس‘ ڈیجیٹل سروس کے پورٹل پر لاگ ان کرنے کے بعد ’تصریح المغادرہ‘ (ایگزٹ پرمٹ) کے آپشن کا انتخاب کریں اور وہاں درکارمعلومات فیڈ کرنے کے بعد مقررہ فیس ادا کرکے درخواست اپلوڈ کردیں۔

درخواست موصول ہونے کے بعد سسٹم تمام دستاویزات کا خود کار طریقے سے جائزہ لے گا اور ایگزٹ پرمٹ ای میل پر بھیج دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ایگزٹ پرمٹ کی مدت 14 دن ہوتی ہے، پرمٹ حاصل کرنے والے کو چاہیے کہ وہ اس دوران ملک سے چلے جائیں، اس کے علاوہ ایگزٹ پرمٹ سمارٹ ایپ کے ذریعے بھی جاری کرایا جاسکتا ہے۔

امیگریشن اتھارٹی کی جانب سے مزید کہا گیا کہ دبئی حکومت نے غیرقانونی تارکین کو 31 دسمبر تک مہلت دی ہے، اس دوران وہ ملک سے نکل جائیں یا اپنے قانونی معاملات کو درست کرالیں۔

دبئی میں رہنے والے غیرقانونی تارکین کو مقررہ مہلت کے ختم ہونے کے بعد قانون شکنی کا سامنا کرنا پڑے گا جس پر قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی۔

واضح رہے امارات میں حکام کی جانب سے ایسے غیرملکی جن کے اقامے یا ورک پرمٹ ایکسپائر ہوچکے ہیں اور ان کا قیام قانونی نہ رہا ہو انہیں خصوصی رعایت دی گئی ہے تاکہ وہ اپنے قیام کو قانونی شکل دیں۔دی گئی مہلت کے دوران ملک سے جانے والوں پر کسی قسم کا جرمانہ عائد نہیں کیا جائے گا نہ ہی انہیں کوئی فیس لی جائے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More