Getty Images
گذشتہ کئی دنوں سے انٹرنیٹ استعمال کرنے والے عام صارفین، فری لانسرز اور کاروباری افراد یہ شکایت کر رہے ہیں کہ بعض اوقات واٹس ایپ پر ان کا آڈیو میسج سینڈ نہیں ہو رہا تو کبھی کوئی تصویر ڈاؤن لوڈ یا اپ لوڈ نہیں ہو رہی۔ یہ شکایت بھی بار بار دہرائی جا رہی ہے کہ انسٹاگرام اور ٹک ٹاک ریفریش ہونے کی بجائے ایک دائرہ محض گول گول گھومتا رہتا ہے۔
اگرچہ حکومت نے 30 نومبر تک ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) رجسٹر کرانے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کی ہے تاہم پاکستان میں یکم دسمبر سے ان شکایات میں اضافہ ہوا ہے۔
اتوار کو وزیر مملکت برائے آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کاروباری صارفین اور فری لانسرز پر زور دیا ہے کہ وہ ’بلاتعطل وی پی این تک رسائی کے لیے‘ اپنے آئی پیز کا اندراج جاری رکھیں۔
وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کی جانب سے جاری بیان میں انھوں نے کہا کہ ’حکومت محفوظ مواصلات کی ضرورت سے پوری طرح آگاہ ہے اور وی پی این کو چالو کرنے اور استعمال کرنے کے عمل کو مزید ہموار کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔‘
شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ ’ہم صارفین پر زور دیتے ہیں کہ وہ پی ٹی اے کی ویب سائٹ کے ذریعے اپنے آئی پیز کا اندراج جاری رکھیں۔‘
اتوار کو ملک کے مختلف شہروں میں انٹرنیٹ کی رفتار متاثر ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ انٹرنیٹ پر رسائی میں تعطل پر نظر رکھنے والی تنظیم ڈاؤن ڈیٹیکٹر کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور سمیت کئی شہروں میں واٹس ایپ، انسٹاگرام اور ٹک ٹاک جیسے پلیٹ فارمز تک محدود رسائی کی سینکڑوں شکایات موصول ہوئی ہیں۔
اس بارے میں متعدد صارفین کا کہنا تھا کہ موبائل انٹرنیٹ اور وائی فائی دونوں استعمال کرتے ہوئے انھیں ان مسائل کا سامنا ہے جبکہ کئی وی پی این بھی ان کی یہ مشکل حل نہیں کر پا رہے۔
تاہم اتوار کو وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ’ملک میں ڈیٹا سروس مکمل بحال ہے۔ ڈیٹا سروس پر تمام ایپس 100 فیصد درست کام کر رہی ہیں۔‘
تو پھر مسئلہ کہاں ہے؟ صارفین کے انھی سوالوں کا جواب ڈھونڈنے کے لیے بی بی سی نے پی ٹی اے کے ترجمان سے بھی رابطہ کیا ہے تاہم ان کا جواب ہمیں تا دم تحریر نہ مل سکا۔
کون سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز زیادہ متاثر ہوئے؟
ڈاؤن ڈیٹیکٹر کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کئی صارفین نے سب سے زیادہ انسٹاگرام اور ٹک ٹاک تک رسائی میں دشواری کی شکایات درج کرائی ہیں۔
اس کے مطابق ٹک ٹاک اور انسٹاگرام سے متعلق اکثر شکایات ’سرور کونیکشن‘ اور ’ایپ‘ سے متعلق ہیں۔ کئی صارفین نے یہ شکایت کی ہے کہ انسٹاگرام اور ٹک ٹاک کی فیڈ ریفریش نہیں ہو رہی ہے۔
اس کے جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق واٹس ایپ کے بارے میں صارفین کی طرف سے 52 فیصد شکایات یہ تھیں کہ پیغامات بھیجنے میں دشواری کا سامنا ہے جبکہ کچھ لوگ وائس میسج بھیجنے سے قاصر ہیں۔
ڈاؤن ڈیٹیکٹر کے ریئل ٹائم ڈیٹا کے مطابق اکثر شکایات کراچی، لاہور، اسلام آباد اور راولپنڈی جیسے بڑی شہروں سے دائر کی گئی ہیں۔
اس کے مطابق کئی صارفین نے جی میل تک رسائی میں بھی دشواری کی شکایت کی ہے۔
Getty Imagesحکومت لاعلم
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزہ فاطمہ نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے اور دعویٰ کیا کہ ’ملک بھر میں ڈیٹا سروس مکمل طور پر بحال ہے۔‘
انھوں نے ایکس پر پابندی کے حوالے سے بتایا کہ اسے صرف ’دو فیصد پاکستانی استعمال کرتے ہیں‘ اور اس پر پابندی کا فیصلہ وزارت داخلہ نے قومی سلامتی کے تناظر میں کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر مسئلہ آزادی اظہار رائے کا ہوتا تو فیس بُک اور یوٹیوب کو بھی بند کیا جاتا، جو کہ نہیں ہوا۔
جب اینکر نے پوچھا کہ اگر سب بحال ہے تو فری لانسرز اور ای کامرس سے منسلک افراد کیوں پریشان ہیں تو ان کا جواب تھا کہ ’پاکستانی انڈسٹری براڈ بینڈ استعمال کرتی ہے، اس کو بند نہیں کیا جاتا۔ ڈیٹا سروس پر (بھی) تمام سروسز مکمل طور پر فعال ہیں۔‘
شزہ فاطمہ نے وضاحت کی ہے کہ اگر واٹس ایپ پر ’آڈیو یا تصویر (بھیجنے) میں کہیں کوئی ایشو آ بھی رہا ہے تو وہ جلد ٹھیک ہو جائے گا۔‘
وزیر مملکت کا مزید کہنا تھا کہ ملک پر یومیہ سیکڑوں سائبر حملے ہوتے ہیں اور سائبر سکیورٹی وقت کی ضرورت ہے۔ ’یوٹیوب اور فیس بک سمیت تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر اظہار رائے کی آزادی ہے، جہاں سکیورٹی کی بات ہو وہاں وزارت داخلہ پی ٹی اے کو ہدایات دیتی ہے۔‘
یاد رہے کہ اِن شکایات میں تحریک انصاف کے 24 نومبر کے احتجاج کے بعد سے اضافہ ہوا ہے۔ انٹرنیٹ کی رفتار سست ہونے سے آن لائن کاروبار کرنے والے افراد اور تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ بھی متاثرین کی صف میں شامل ہیں۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران حکومت کی جانب سے اسلام آباد میں موبائل انٹرنیٹ سروسز کی بندش کا اعلان کیا گیا تھا اور اس دوران وی پی این لگا کر بھی کئی ایپس تک رسائی ناممکن تھی۔
’وی پی این تبدیل کر کے بھی کچھ نہیں ہو رہا‘
انٹرنیٹ سروس کے متاثر ہونے کی وجہ سے صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ صارفین کے مطابق واٹس ایپ اور دیگر ایپس پر تصاویر، ویڈیوز اور وائس نوٹ بھیجنا اور وصول کرنا دشوار ہوگیا ہے۔
گھروں سے کام کرنے والے ہوں یا فری لانسرز، ڈیجیٹل مارکیٹنگ سے وابستہ افراد ہوں یا آن لائن کلاسز لینے والے طالب علم، انٹرنیٹ میں خلل کے باعث سب ہی پریشان ہیں۔
جن صارفین کی ایکس تک رسائی ممکن ہو پائی انھوں نے انٹرنیٹ کی سستی پر دہائیاں دی ہیں۔ کسی نے وی پی این کا پوچھا تو کوئی اس کی تصدیق میں دکھائی دیا کہ کیا وہی اس سست رفتار انٹرنیٹ کا متاثر ہے۔
مقبول نامی صارف نے لکھا کہ ’حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ہم نے انٹر نیٹ سست کیا ہے نہ ہم نے انٹرنیٹ بند کیا ہے۔ کیا اس کو فیک نیوز مانا جا سکتا ہے؟‘
ایکس پر صارفین کی بڑی تعداد ایسی بھی تھی جو بار بار انٹرنیٹ کے غیر اعلانیہ بند کرنے پر اپنی خفگی کا اظہار کرتی نظر آئی۔
ایک دل جلے صارف نے اس بندش کو فری لانسرز کے لیے برا شگون قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’موبائل نیٹ ورکس اور انٹرنیٹ دونوں کام نہیں کر رہے ۔ معلوم نہیں سیاسی عدم استحکام میں عوام کو کیوں داؤ پر لگایا جا رہا ہے۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’یاد رہے فری لانسنگ انڈسٹری آخری ہچکیاں لے رہی ہے اور جو نوجوان اس انڈسٹری سے منسلک ہیں وہ ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔‘