"یقیناً، میں اپنی بیٹی کی حمایت کروں گا۔ میرے پاس نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ یہ ان کی زندگی اور ان کی شادی ہے، اور انہیں اسے جینے کا پورا حق ہے۔ اگر وہ ایک دوسرے پر یقین رکھتے ہیں، تو ہم مخالفت کرنے والے کون ہوتے ہیں؟ والدین اور ایک باپ کی حیثیت سے میرا فرض تھا کہ میں اس کے ساتھ کھڑا رہوں، اور میں ہمیشہ اس کے ساتھ رہوں گا۔ ہم خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کرتے ہیں، تو اپنے ساتھی کا انتخاب کرنا کیسے غلط ہو سکتا ہے؟"
بھارتی سینئر اداکار شتروگھن سنہا نے اپنی بیٹی سوناکشی سنہا کی بین المذاہب شادی پر کھل کر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بطور والد ان کا فرض ہے کہ وہ اپنی بیٹی کے فیصلے کا احترام کریں اور اسے سپورٹ کریں۔
شتروگھن سنہا نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ بیٹی کی شادی کا فیصلہ اس کی زندگی کا معاملہ ہے اور والدین کے طور پر ان کی ذمہ داری اسے سمجھنے اور اس کے ساتھ کھڑے ہونے کی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ہم خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کرتے ہیں، تو ان کے ساتھی کا انتخاب کرنے کے حق کو کیوں نظر انداز کیا جائے؟
جب ان سے بیٹوں کی شادی میں عدم شرکت کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے بڑے دل کے ساتھ جواب دیا، "میں ان کی الجھن کو سمجھ سکتا ہوں۔ شاید ان کی عمر اور سوچ ابھی پختہ نہیں ہوئی۔ اگر میں ان کی جگہ ہوتا تو شاید میرا ردعمل بھی مختلف ہوتا۔ لیکن عمر، تجربہ اور دانشمندی آپ کو مختلف فیصلے لینے پر مجبور کرتی ہے۔"
شتروگھن سنہا کی باتوں نے نہ صرف والدین کی ذمہ داریوں کو اجاگر کیا بلکہ یہ بھی دکھایا کہ عمر اور تجربہ کیسے جذبات کو بہتر سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔