انڈونیشیا میں سزائے موت کی فلپائنی قیدی ملک روانگی سے قبل جکارتہ منتقل

اردو نیوز  |  Dec 17, 2024

انڈونیشیا میں منشیات سمگلنگ کے جرم میں سزائے موت کی قیدی فلپائنی خاتون کو وطن واپسی کے معاہدے پر دستخط کے بعد بدھ کو وطن روانگی سے قبل دارالحکومت جکارتہ منتقل کر دیا گیا۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 39 سالہ دو بچوں کی ماں میری جین ویلوسو کو 2010 میں گرفتار کیا گیا تھا جب ان کے پاس موجود سوٹ کیس سے 2.6 کلوگرام ہیروئن برآمد ہوئی تھی اور انہیں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

انڈونیشیا کے صوبے یوگیاکارتا کی خواتین جیل سے اتوار کے روز پولیس کی نگرانی میں فلپائنی خاتون کو جکارتہ کی جیل میں پہنچا دیا گیا ہے جہاں سے انہیں بدھ کو فلپائن روانہ کر دیا جائے گا۔

امیگریشن اور اصلاحات کے قائم مقام نائب آئی نیومن گڈے سوریا مٹارم نے پریس کانفرنس میں تصدیق کی ہے کہ فلپائنی خاتون کو 18 دسمبر کی رات فلپائن کی سیبو ایئرلائنز کے ذریعے وطن بھیجا جائے گا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان روئے سومیرات نے بتایا ہے ’ قانون نافذ کرنے والی ایجنسی سے ان کی منتقلی کی تفصیلات پر ابھی تک ہمیں کوئی باضابطہ معلومات حاصل نہیں ہوئیں۔

میری جین ویلوسو کے سوٹ کیس سے 2.6 کلوگرام ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔ فوٹو اے پیجکارتہ میں فلپائن کے سفارتخانے نے اس خبر پر تبصرے کی درخواست کا  کوئی جواب نہیں دیا۔

فلپائن حوالگی کے معاہدے کے بعد پہلی بار اپنے کسی انٹرویو میں خاتون قیدی میری جین ویلوسو نے اس روانگی کو ’ انہونی‘ قرار دیا ہے۔

فلپائنی خاتون کے عدالتی بیان میں بتایا گیا ہے ’وہ منشیات کے بین الاقوامی گروہ کے ہاتھوں استعمال ہوئیں اور انہیں بھرتی کرنے والے افراد کے گرفتار ہونے پر 2015 میں میری جین ویلوسو سزائے موت سے بال بال بچ گئیں۔

فلپائنی خاتون منشیات کے بین الاقوامی گروہ کے ہاتھوں استعمال ہوئیں۔ فوٹو ریپلر ڈاٹ کاماکثریتی مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا میں منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے انتہائی سخت قوانین نافذ ہیں اور یہاں ماضی میں غیر ملکیوں کو اس جرم میں پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔

انڈونیشیا کی وزارت امیگریشن اور اصلاحات کے مطابق نومبر کے آغاز تک 96 غیر ملکیوں کو سزائے موت سنائی گئی جو کہ تمام منشیات کے مقدمات میں ملوث تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More