دنیا کا سب سے بڑا برفانی تودہ عرصے سے سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
اے 23 اے نامی یہ برفانی تودہ 1986 میں انٹار کٹیکا کے ساحلی علاقے سے الگ ہوکر بحیرہ ودل کی تہہ میں رک کر ایک برفانی جزیرے کی شکل اختیار کر گیا تھا۔
1500 اسکوائر میل رقبے پر پھیلا یہ برفانی تودہ کراچی سے بھی کچھ بڑا ہے، خیال رہے کہ کراچی کا رقبہ 1360 اسکوائر میل ہے۔
کرغزستان کے صدر نے وزیرٍ اعظم کو بر طرف کر دیا
کراچی سے بھی بڑا برفانی تودہ 37 سال بعد سمندر میں بہنے لگا1986 کے بعد برسوں تک یہ تودہ ایک جگہ رکا رہا مگر 2020 میں اپنی جگہ سے آگے بڑھ کر بتدریج South Orkney Islands تک پہنچ گیا۔
مگر پھر گزشتہ کئی مہینوں سے یہ برفانی تودہ ایک ہی جگہ پر سست روی سے گھوم رہا تھا اور اب اس نے ایک بار پھر اپنا سفر شروع کر دیا ہے۔
بی اے ایس کے بحری جغرافیہ کے ماہر اینڈریو مائیجرز نے بتایا کہ اے 23 اے کو ایک بار پھر حرکت کرتے دیکھنا پرجوش کردینے والا لمحہ ہے۔
سقوط ڈھاکا کو 53 سال بیت گئے ، تلخ یادیں آج بھی دلوں پر نقش
انہوں نے مزید بتایا کہ ہم یہ دیکھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ وہ انٹار کٹیکا سے الگ ہونے والے دیگر بڑے سمندری تودوں والے روٹ پر ہی آگے بڑھتا ہے یا نہیں۔
اس برفانی تودے کی برف کی موٹائی 400 میٹر ہے اور یہی وجہ ہے کہ سائنسدانوں کی جانب سے اس کے سفر کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے، کیونکہ اس سے خطے کی بحری حیات کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔