صوبہ خیبر پختونخوا کے بالائی علاقوں گلیات، سوات، چترال اور ناران میں گزشتہ 24 گھنٹوں سے وقفے وقفے سے برفباری جاری ہے جس کے باعث بیش تر پہاڑی علاقوں کو جانے والے راستے بند ہو گئے تھے تاہم ضلعی انتظامیہ نے برفباری کے رُکتے ہی سڑکوں سے برف ہٹانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ضلع اَپر چترال میں بروغل، بریپ، ریچ اور تریچھ کو جانے والے راستے سرِدست ٹریفک کے لیے بند ہیں جبکہ بونی سے چترال ٹاؤن کا راستہ ٹریفک کے لیے کھلا ہوا ہے۔اسی طرح لوئر چترال میں وادی کیلاش کا راستہ کچھ مقامات پر بند ہے جس کو صاف کرنے کے لیے مشینوں کے ذریعے برف ہٹائی جا رہی ہے۔
دوسری جانب ضلع سوات اور کالام کے بیشتر مقامات پر برفباری کا سلسلہ جاری ہے تاہم سیاحتی مقامات جیسا کہ مالم جبہ، گبین جبہ اور بحرین کے راستے آمد و رفت کے لیے کھلے ہوئے ہیں۔
ضلعی پولیس کے ترجمان کے مطابق مہوڈنڈ اور کالام جیسے مشکل راستوں پر سیاحوں کی مدد کے لیے شاہراہوں پر پولیس کے اہلکار تعینات کیے گئے ہیں جو برفباری کے دوران مقامی لوگوں، مسافروں اور سیاحوں کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے لیے 24 گھنٹے سڑکوں پر موجود رہیں گے۔سیاحوں کو مشکلاتبرفباری کی وجہ سے کالام پیشمال کے مقام پر سیاحوں کی گاڑیاں برف میں پھنس گئی تھیں مگر ریسکیو 1122 کی ٹیم نے گاڑیوں کو کرین کی مدد سے نکالا اور راستہ کھول دیا۔ریسکیو 1122 کے مطابق سیاحوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے ٹیمیں الرٹ ہیں۔دوسری جانب سوات کے مختلف دیہات کی سڑکوں کو کھولنے کا عمل بھی جاری ہے۔ضلع دیر کے مقام کمراٹ میں بھی سیر و تفریح کرنے والے سیاحوں کا گروپ برف میں پھنس گیا تھا جن کو مقامی افراد اور پولیس نے ریسکیو کر کے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔خیبر پختونخوا کے کون سے سیاحتی مقامات کے راستے کھلے ہوئے ہیں؟خیبر پختونخوا ٹورازم اتھارٹی کے ترجمان سعد بن اویس نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’چترال کی بروغل ویلی اور شندور سے گلگت بلتستان جانے والے راستے ٹریفک کے لیے بند ہیں تاہم کسی سیاح کے پھسنے کی اطلاع نہیں ملی۔‘انہوں نے کہا کہ ’چترال، سوات، دیر اور گلیات کے تمام راستے کھلے ہیں جن کے بند ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔‘وادی کیلاش کا راستہ کچھ مقامات پر بند ہے جس کو صاف کرنے کے لیے مشینوں کے ذریعے برف ہٹائی جا رہی ہے۔ (فوٹو: خیبر پختونخوا ٹورازم اتھارٹی)سعد بن اویس کے مطابق ’وادی کاغان اور شوگران کے راستوں پر آمد و رفت جاری ہے تاہم ناران، بابوسر ٹاپ اور جھیل سیف الملوک کو جانے والے راستے سیاحوں کے لیے مکمل طور پر بند کر دیے گئے ہیں۔‘سیاحوں کے لیے ہدایاتٹورازم اتھارٹی کے مطابق برف کی وجہ سے گاڑیوں کے پھسلنے کا خدشہ ہے اسی لیے سیاح برفباری کے دوران سفر سے گریز کریں اور اگر پہاڑی علاقوں میں سفر کر رہے ہیں تو گاڑیوں کے ٹائروں میں سنو چین کا استعمال کریں۔حکام کی جانب سے یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ ’سیاح سفر کے دوران بسکٹ اور سنیکس ساتھ رکھیں۔ سیاحتی مقامات پر آنے والے افراد گرم کپڑے بھی ساتھ لائیں جبکہ گاڑی میں سونے سے گریز کریں۔‘محکمۂ سیاحت کے مطابق سیاح کسی بھی مقام میں جانے سے پہلے ہوٹل یا ریسٹ ہاؤس میں ایڈوانس بکنگ کروائیں تاکہ انہیں کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔خیبر پختونخوا ٹورازم اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق ناران، چترال، گلیات اور سوات میں ٹورازم پولیس کے اضافی اہلکار تعینات ہیں جبکہ انتظامیہ کی مدد سے برف کو ہٹانے کے لیے مشینیں بھی موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ ‘سیاح احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے موسم سرما کی برفباری سے لطف اندوز ہو رہے ہیں جبکہ سوات اور گلیات کے مقامات پر برفباری کا دلفریب منظر دیکھنے کے لیے جمعرات سے سیاحوں کا رش بڑھ گیا ہے۔‘دوسری جانب گلگت بلتستان میں دو دنوں سے جاری برف باری کے باعث استور اور سکردو کے بعض علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے تاہم انتظامیہ کی جانب سے شاہراہوں سے برف ہٹانے کا کام تیزی سے جاری ہے۔واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے خیبر پختونخوا کے بالائی علاقوں میں چھ جنوری تک برفباری جبکہ میدانی علاقوں میں بارش کی پیش گوئی کی ہے۔