انڈیا: مدھیہ پردیش میں حکومت کی طرف سے زہریلے فضلے کو تلف کرنے پر پُرتشدد مظاہرے

اردو نیوز  |  Jan 05, 2025

انڈین حکام کی جانب سے تاریخ کے بدترین صنعتی حادثے کی جگہ سے سینکڑوں ٹن زہریلے فضلے کو تلف کرنے کے لیے منتقل کرنے پر قصبے پیتھم پور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔

بھوپال کیمیکل لیک کا واقعہ 40 سال قبل سامنے آیا تھا جس میں 20 ہزار افراد کی موت ہو گئی تھی۔

عرب نیوز کے مطابق پیتھم پور، جو ریاست کے دارالحکومت بھوپال سے تقریباً 230 کلومیٹر دور مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں واقع ہے، کو مقامی حکومت نے اس جگہ کے طور پر منتخب کیا تھا جہاں اگلے کئی ماہ کے دوران 1984 کی تباہی کے بعد بھوپال میں باقی رہ جانے والا 337 میٹرک ٹن زہریلا فضلہ جلایا جائے گا۔

زہریلے مواد کو لے کر بارہ ٹرک جمعرات کو پتھم پور پہنچے جس سے اس کے باشندوں میں خوف پیدا ہو گیا کہ مواد کو جلانے کے بعد اس کی باقیات قریبی گاؤں کی مٹی اور پانی کو آلودہ کر دیں گی۔

اس اقدام کے خلاف مظاہرے جمعے کی شام کو شروع ہوئے اور سنیچر کی صبح پرتشدد شکل اختیار کر گئے۔ سینکڑوں رہائشیوں نے پتھراؤ کیا اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔

احتجاج کے منتظم اور سیو پیتھم پور کمیٹی کے صدر ڈاکٹر ہیمنت کمار ہیرولے نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ہم 40 سال پہلے بھوپال میں پیش آنے والے سانحے کو نہیں دہرانا چاہتے جس میں ہزاروں جانیں گئیں اور اس نے ہزاروں خاندانوں کی زندگیوں کو متاثر کیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک قبائلی علاقہ ہے اور لوگ سادہ ہیں، اور وہ صرف زہریلے فضلے سے اپنی جان بچانا چاہتے ہیں۔ ہم کسی بھی حالت میں اس کو  پتھم پور میں نہیں رہنے دیں گے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس زہریلے فضلے کو یہاں سے ہٹا کر ایسی جگہ بھیجا جائے جہاں اس سے انسانوں، جانوروں یا ماحول کو کوئی خطرہ نہ ہو۔‘

مقامی حکام تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھے لیکن ریاست کے وزیر اعلیٰ موہن یادو نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت ’عوامی جذبات کے جذبے کا احترام کرتی ہے‘ اور فضلے کو جلانے کے عمل کو کم از کم پیر تک معطل کر دے گی، عدالت کے مشورے کا انتظار ہے جس نے فضلے کو تلف کرنے کا حکم دیا تھا۔

زہریلی گیس پلانٹ کے آس پاس کے گنجان آباد محلوں میں پھیل گئی جس سے تقریباً 20 ہزار افراد ہلاک ہوئے (فوٹو: اے ایف پی)بھوپال سائٹ کو صاف کرنے کی کوششیں ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد کی گئی ہیں جس نے مدھیہ پردیش کو تباہی کی 40 ویں برسی کے بعد زہریلے کچرے کو صاف کرنے کے لیے ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

3 دسمبر 1984 کو مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں واقع یو ایس یونین کاربائیڈ کارپوریشن کے انڈین ذیلی ادارے کے زیر ملکیت کیڑے مار دوا کے پلانٹ سے تقریباً 45 ٹن مہلک کیمیکل میتھائل آئوسیانیٹ کا اخراج ہوا۔

زہریلی گیس پلانٹ کے آس پاس کے گنجان آباد محلوں میں پھیل گئی جس سے تقریباً 20 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ تقریباً چھ لاکھ زندہ بچ جانے والے افراد سانس کی بیماریوں، اندھے پن اور صحت کے دیگر دائمی مسائل میں مبتلا ہو گئے تھے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More