BBC
انڈین ریاست مہاراشٹر کے ضلع بلڈھانہ کے چھ دیہات ایسے ہیں جہاں گذشتہ چند روز سے خوف کا ماحول ہے۔ دراصل ان گاؤں کے کچھ لوگ اچانک گنجے ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
مقامی محکمہ صحت نے اس حوالے سے ایک سروے شروع کیا جس میں بالوں کے اچانک گرنے کی وجوہات جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
لوگوں نے شکایت کی ہے کہ ایک بار جب کسی شخص کے بال گرنے لگتے ہیں تو وہ چند ہی دن میں مکمل طور پر گنجا ہو جاتا ہے۔
طبی حکام کے مطابق ان دیہات میں رہنے والے تقریباً 50 سے 55 افراد اس پراسرار مرض سے متاثر ہوئے ہیں۔
اس مرض میں مبتلا ہونے کے بعد پہلے سر میں خارش ہوتی ہے، پھر بال گرنے لگتے ہیں اور تیسرے یا چوتھے دن متاثرہ شخص گنجا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
یہ پراسرار مرض کیا ہے؟ اس سوال کا ابھی تک جواب نہیں ملا تاہم ڈاکٹروں نے مریضوں کا ابتدائی علاج شروع کر دیا ہے۔
متاثرہ لوگ کیا کہتے ہیں؟
کئی لوگوں کی جانب سے بال گرنے کی شکایت کے بعد ایک ماہر امراض جلد اور دیگر ڈاکٹروں نے اس گاؤں کے بنیادی مرکز صحت کا دورہ کیا۔
اس ہسپتال میں تجزیے کے لیے نمونے دینے کے لیے آنے والے مریضوں نے اپنے تجربات بتائے ہیں۔
کچھ افراد نے دعویٰ کیا کہ یہ مسئلہ ایک کمپنی کا شیمپو استعمال کرنے کے بعد شروع ہوا تاہم ڈاکٹروں نے واضح کیا کہ معائنے کی رپورٹ آنے تک اصل وجہ کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔
وانکھڑے دیہی صحت مرکز کے ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر بالاجی آدر نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں نے سات سے آٹھ مریضوں کا معائنہ کیا۔ جن مریضوں کا معائنہ کیا گیا، ان کے سر پر کچھ دھبے تھے اور مریضوں کو سر پر شدید خارش تھی۔ 90 فیصد مریض لگاتار سر کھجا رہے تھے۔ زیادہ تر مریض ٹینیا کورپوریس، ٹینیا کیپیٹس اور پیٹیریاسس کیپیٹس جیسی بیماریوں کا شکار تھے، جو موسم سرما میں ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے گاؤں سے پانی کے نمونوں کو بھی جانچ کے لیے لیبارٹری بھیجا ہے۔‘
ڈاکٹر بالاجی آدر نے کہا کہ ’ہم مریضوں کی جلد کا معائنہ کریں گے اور مریضوں کی سر کی جلد میں سے تین ملی میٹر کا ٹکڑا نکال کر مزید جانچ کے لیے لیبارٹری بھیجیں گے اور نتائج آنے کے بعد ہی علاج کریں گے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’میرے کیرئیر میں یہ پہلی بار ہوا ہے اور اس لیے رپورٹ کے بغیر صحیح وجہ معلوم نہیں ہو سکتی۔‘ تاہم ڈاکٹر بالاجی آدر نے بتایا کہ ’اکثر یہ بیماری تولیے یا کنگھی وغیرہ کے استعمال سے پھیلتی ہے۔‘
جن لوگوں کو یہ مسئلہ درپیش ہے، ان میں سے کچھ نے اپنی جلد کے نمونے دیے بھی ہیں۔
BBCلوگوں نے شکایت کی ہے کہ ایک بار جب کسی شخص کے بال گرنے لگتے ہیں تو وہ چند ہی دن میں گنجا ہو جاتا ہے
اس گاؤں کے رہنے والے دگمبر ایلمے، جو بالوں کے جھڑنے کا شکار تھے، نے کہا کہ میں ہسپتال میں اپنے بالوں کو دکھانے آیا کہ وہ گر رہے ہیں۔ ایک دن میں نے شیمپو لگایا اور میرے بال گرنے لگے۔ مجھے نہیں لگتا کہ میرے بال کسی اور وجہ سے گر رہے ہیں۔ ہمارے گاؤں میں اس طرح بال گرنے کا مسئلہ پہلے کبھی نہیں آیا۔‘
’ہمارے گاؤں میں 25 لوگ اس مسئلے کا شکار ہیں۔ پہلے میرے سر میں خارش ہوئی اور اگلے دن میرے بال گرنے لگے۔ میرے سر کے ایک حصے سے بال بالکل ختم ہو گئے لیکن اب میرے بال واپس آ رہے ہیں۔ ہمارے گاؤں میں پانی نمکین ہے تو یہ بھی وجہ ہو سکتی ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’ڈاکٹروں کو ابھی تک وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ دس دن پہلے پانی کے نمونے لیے گئے تھے لیکن ابھی تک رپورٹ نہیں آئی۔‘
گنجے پن کے بارے میں وہ مفروضے، جنھیں لوگ ابھی تک سچ سمجھتے ہیںکچھ لوگ کم عمری میں ہی گنج پن کا شکار کیوں ہوجاتے ہیں؟ہیئر فال: ذہنی تناؤ یا ہارمونز میں تبدیلی۔۔۔ آپ کے بال جھڑنے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟بال چر: ’یہ بیماری آپ کی خود اعتمادی کو ٹھیس پہنچاتی ہے‘
بالوں کے گرنے کے خوف سے اس گاؤں میں کچھ لوگ خود ہی اپنے بال کٹوا کر گنجے ہونے کا فیصلہ کر رہے ہیں۔
ایک مریض نے یہ بھی بتایا کہ گنجا ہونے کے بعد اُن کے سر کی خارش ختم ہو گئی اور بال پھر سے باقاعدگی سے اُگنے لگے۔
ماروتی ایلم، جو بال گرنے کے بعد گنجے ہو گئے تھے، نے بتایا کہ آٹھ سے 10 دن پہلے ان کے بال گرنا شروع ہوئے تھے۔
’میرے سر میں خارش شروع ہوئی اور پھر میں گنجا ہو گیا۔ بال اتنے گر رہے تھے کہ ہاتھ میں آ رہے تھے۔ اب خارش بند ہو گئی ہے اور بال دوبارہ آ رہے ہیں۔ میں کوئی شیمپو استعمال نہیں کرتا تو مجھے نہیں معلوم کہ آیا یہ پانی کی وجہ سے ہوا یا کسی اور وجہ سے۔ اب ڈاکٹر ہی مجھے اس بارے میں بتا سکتے ہیں۔ ہمارے گاؤں میں 20 لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں۔‘
BBCگاؤں کے سرپنچ راما پٹیل کے مطابق کھارے پانی کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو گردوں کی بیماریاں بھی ہوئی ہیں’گاؤں میں میٹھا پانی نہیں‘
بھونگاؤں گاؤں سیم زدہ علاقے میں واقع ہے اور اس لیے یہاں تازہ پانی کے ذخائر کم ہیں۔
اس بارے میں بات کرتے ہوئے گاؤں کے سرپنچ راما پٹیل نے کہا کہ ’پچھلے دس دن سے میرے گاؤں میں ایک عجیب بیماری پھیلی ہوئی ہے، پہلے خاندان کا ایک فرد اس بیماری سے متاثر ہوا، پھر اس کا خاندان اور اب یہ بیماری پورے گاؤں میں پھیل گئی ہے۔ گاؤں میں لوگ اس بیماری سے خوف کا شکار ہیں۔‘
راما پٹیل نے مزید کہا کہ ’یہ گاؤں نمکین پانی کی پٹی پر واقع ہے۔ ہم نے روزانہ استعمال کے لیے ٹیوب ویل بنائے ہیں لیکن پینے کے پانی کے لیے ٹینکر بھی منگوانے پڑتے ہیں۔ کھارے پانی کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو گردوں کی بیماریاں بھی ہوئی ہیں۔‘
بلڈھانہ کے ڈسٹرکٹ میڈیکل آفیسر امول گیتے نے کچھ متاثرہ دیہات کا دورہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ مسئلہ فنگل انفیکشن (پھپھوندی) کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ’اچانک یہ مسئلہ شروع ہو گیا، ہم نے مرض کی درست تشخیص اور علاج کے لیے ماہر امراض جلد کو بلایا تھا۔ انھوں نے اب نمونے جانچ کے لیے بھیج دیے ہیں۔ اصل میں کیا ہوا، یہ رپورٹ کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا۔‘
ضلع بلڈھانہ کے ان چھ متاثرہ دیہات میں آج کل خوف کا ماحول ہے لیکن کچھ مریضوں کے مطابق یہ مسئلہ کم بھی ہوا ہے۔
بال چر: ’یہ بیماری آپ کی خود اعتمادی کو ٹھیس پہنچاتی ہے‘ہیئر فال: ذہنی تناؤ یا ہارمونز میں تبدیلی۔۔۔ آپ کے بال جھڑنے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟کچھ لوگ کم عمری میں ہی گنج پن کا شکار کیوں ہوجاتے ہیں؟گنجے پن کے بارے میں وہ مفروضے، جنھیں لوگ ابھی تک سچ سمجھتے ہیں’خوبصورت‘ نظر آنے کے لیے کاسمیٹک سرجری: ’مجھے لگا تھا کہ شاید چہرے پر بال آنا کم ہو جائیں گے‘