پاکستان میں پالتو جانوروں کی ہیلتھ انشورنس کا بڑھتا رجحان، یہ کیسے ہو سکتی ہے؟

اردو نیوز  |  Jan 27, 2025

دنیا بھر کی طرح اب پاکستان میں بھی جانوروں کا علاج مہنگا ہونے کی وجہ سے ہیلتھ انشورنس کا رجحان بڑھ رہا ہے اور کچھ عرصے میں جانوروں کا بیمہ کروانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

کراچی میں جانوروں کے ایک بڑے ہسپتال کے ڈاکٹر رافع حسین کا کہنا ہے کہ جہاں پاکستان میں جانور پالنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے وہیں ان میں تشویش بھی بڑھی ہے کیونکہ گھریلو جانوروں کے آئے روز بیماری میں مبتلا ہونے سے ان کے اخراجات میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر رافع حسین کے مطابق ’اب پاکستان میں بھی جانوروں سے محبت کرنے والے لوگ ان کے لیے انشورنس کے مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔ تاہم ابھی تمام جانوروں کی انشورنس کے لیے پاکستان میں مواقع اس طرح دستیاب نہیں ہیں جس طرح بیرون ملک موجود ہیں۔‘

ڈاکٹر رافع حسین نے بتایا کہ پاکستان میں جانوروں کا علاج اور ادویات مہنگی ہیں لیکن لوگ اپنے جانوروں کی صحت پر سمجھوتہ نہیں کرتے، اسی لیے یہاں دستیاب مواقع کے تحت جتنا ممکن ہے اپنے جانوروں کی انشورنس کروا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں جانوروں کی ایک ہیلتھ پالیسی متعارف کرائی گئی ہے، اس پروگرام میں شہری اپنے جانور کے ماہانہ معائنے، ویکسینشن اور کسی بھی حادثے یا بیماری کی صورت میں جانوروں کا علاج کروا سکتے ہیں۔‘

پاکستان میں ابتدائی طور پر رائج ہونے والی جانوروں کی انشورنس پالیسی کے تحت مختلف کمپنیوں کے ذریعے 10 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک کا بیمہ کروایا جا سکتا ہے۔ اس میں جانور کے ساتھ پیش آنے والے حادثے اور بیماری میں علاج کی سہولت موجود ہے۔

جانوروں کی طبی انشورنس کے لیے ہسپتالوں کے پینلجانوروں کی انشورنس کے لیے ہسپتالوں کے باقاعدہ پینلز تشکیل دیے گئے ہیں جہاں سے جانور کی بیماری یا زخمی ہونے کی صورت میں علاج کروایا جا سکتا ہے یا پھر بیمہ ہونے کی صورت میں کسی بھی جگہ سے جانور کا علاج کروا کر اس کے اخراجات متعلقہ انشورنس کمپنی سے وصول کیے جا سکتے ہیں۔

پاکستان میں جانوروں کی انشورنس کرنے والی ایک کمپنی کے نمائندے حمزہ اعوان نے بتایا کہ جانوروں کے بیمے کے ذریعے پاکستان کی انشورنس انڈسٹری میں ایک نیا کلچر متعارف کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

حمزہ اعوان کہتے ہیں کہ ’اب پاکستان میں جانوروں کے لیے بھی انشورڈ ایمرجنسی علاج، ویکسینیشن، تشخیصی ٹیسٹس اور معمول کے طبی معائنے کی سہولت موجود ہے جس سے استفادہ کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں جانوروں کی خرید و فروخت کا کام کرنے والے محمد دانش کے کا کہنا ہے کہ ان کے گاہک اب پہلے کی نسبت زیادہ جانوروں کی صحت کے متعلق فکرمند ہوتے ہیں اور ان کے علاج کے لیے ممکنہ انشورنس کے مواقع سے آگاہی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ڈاکٹر رافع حسین کا کہنا ہے پاکستان میں جانوروں کا علاج اور ادویات مہنگی ہیں (فوٹو: بشکریہ پیٹ نیوز)وہ کہتے ہیں کہ ’روزانہ کئی لوگ پالتو جانوروں کی ویکسینیشن، بیماری یا زخموں کا علاج کروانے کے لیے انشورنس کی سہولت کی معلومات حاصل کرنے کے لیے آتے ہیں۔‘

’رقم نہ بھی ہو تو جانور کا علاج ممکن ہو جاتا ہے‘محمد دانش کے مطابق ’پالتو جانور کی انشورنس اس کے لیے بھی مفید ہو سکتی ہے کیونکہ جانور کے بیمار ہونے کی صورت میں مہنگی ادویات کے لیے رقم موجود نہ بھی ہو تو بیمے کے ذریعے بروقت علاج ممکن ہو سکتا ہے جس سے جانور کی بیماری پیچیدہ شکل اختیار نہیں کرتی۔‘

کراچی کے علاقے سی ویو کے رہائشی محمد شفیع جنہوں نے حال ہی میں اپنے دو پالتو جانوروں کی انشورنس کروائی ہے، اپنے تجربے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس سے انہیں اپنے جانوروں کی ویکسینیشن اور علاج میں خاطر خواہ مدد ملی۔

ان کے بقول ’یہ صرف ایک مالی تحفظ کا معاملہ نہیں ہے بلکہ ہمارے پالتو جانوروں کے لیے ایک بہتر اور صحت مند زندگی کا آغاز ہے۔ انشورنس کے ذریعے ہم ان کی بہتر دیکھ بھال کر سکتے ہیں، اور کسی بھی حادثے یا بیماری کی صورت میں مالی پریشانی سے بچ سکتے ہیں۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More