وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِصدارت پاکستان ریلویز کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان ریلویز کی رائٹ سائزنگ کے عمل میں 18 فیصد غیر ضروری عملہ فارغ کر دیا گیا۔پیر کو پرائم منسٹر آفس سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ریلویز کی زمین نجی شعبے کے تعاون سے کاروباری سرگرمیوں کے لیے استعمال کی جائے۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ریلویز خطے میں اور خصوصاً وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کے لیے حکمت عملی تشکیل دے۔ ’پاکستان ریلویز کو مسابقتی طور پر مسافروں کو راغب کرنے کی ضرورت ہے۔‘وزیراعظم نے ریلویز میں پیشہ ورانہ اور باصلاحیت افرادی قوت استعمال کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ’پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے پاکستان ریلویز میں مسافروں کو سفر کی بہتر خدمات فراہم کی جائیں۔‘وزیراعظم نے پاکستان ریلویز کے پرانے نظام کو دور حاضر کے تقاضوں کے مطابق جدید ٹیکنالوجی سے تبدیل کرنے کی ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز مال برادری کے ساتھ سفر کی خدمات کو بھی منافع بخش بنائے۔بیان کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کو پاکستان ریلویز کی بحالی اور ترقی کے حوالے سے کیے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔بریفنگ میں اجلاس کو بتایا گیا کہ سال 2022 کے تباہ کن سیلاب میں پاکستان ریلویز کو 10 ارب روپے کا نقصان ہوا اور 35 دنوں تک پٹریاں زیر آب رہیں۔ریلوے حکام نے اجلاس کو بتایا کہ ریلویز نے 2022 کے سیلاب کے بعد مختلف اقدامات سے اپنی کارکردگی بہتر کی اور مال برداری میں اب تک ابتدائی لاگت کے برابر منافع کمایا جا چکا ہے۔سال 2022 کے تباہ کن سیلاب میں پاکستان ریلویز کو 10 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ فائل فوٹو: اے پی پیوازارت ریلوے کے حکام کے مطابق ملک میں مال برداری کی مارکیٹ میں پاکستان ریلویز کے 8 فیصد حصہ ہے۔ ’پاکستان ریلویز کی رائٹ سائزنگ کے عمل میں 18 فیصد غیر ضروری عملہ فارغ کر دیا گیا ہے۔‘وزیراعظم کی زیرِصدارت اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان ریلویز کے تھر کول کے مواصلاتی منصوبے پر کام تیزی سے جاری ہے۔اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، علیم خان، محمد اورنگزیب، خواجہ محمد آصف، جام کمال خان، احد چیمہ، سردار اویس لغاری اور وزارت ریلوے کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔