چینی چیٹ بوٹ ” ڈیپ سِیک” کی لانچ کے بعد مائیکر وسافٹ کو سات ارب ڈالرز اور گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کو سو ارب ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔
چینی چیٹ بوٹ ” ڈیپ سِیک” نے امریکی اسٹاک مارکیٹ میں دھماکے دار انٹری دے کر بڑی بڑی امریکی کمپنیوں کا بھٹا بٹھا دیا ہے اور اب تک امریکی کمپنیوں کو ایک کھرب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔
ڈیپ سِیک امریکا، برطانیہ اورچین میں چیٹ جی پی ٹی کو پیچھے چھوڑ کرٹاپ ٹرینڈ کرنے والی مفت ایپلیکیشن بن گئی ہے۔
ڈیپ سِیک کی مقبولیت کےبعد مصنوعی ذہانت ماڈلز کے کمپیوٹر چپس بنانےوالی کمپنی اینویڈیا کی مارکیٹ ویلیو چھ سو ارب ڈالر کم ہوگئی۔
گوگل کی پیرنٹ کمپنی الفابیٹ کو سو ارب ڈالرز جبکہ مائیکر وسافٹ کو سات ارب ڈالرز کا نقصان اٹھانا پڑا۔
شروع ہی سے تمام بڑی ٹیک کمپنیاں امریکی ہیں جن میں ایپل، مائیکروسافٹ، گوگل، فیس بک، چیٹ جی پی ٹی بنانے والی اوپن اے آئی اور جیمینائی بنانے والی گوگل وغیرہ سب ہی امریکی ہیں لیکن ڈیپ سیک کے بعد چین نے امریکا کی اجارہ داری کو بڑا چینلنج کردیا ہے۔
نلڈ ٹرمپ نے ڈیب سیک کو امریکی انڈسٹری کیلئے خطرے کی گھنٹی قرار دیا ہے۔
چینی کمپنی کے مطابق اس کے اوپر صرف ساٹھ لاکھ ڈالرز کی لاگت آتی ہےجبکہ چیٹ جی پی ٹی اور جیمینائی اربوں ڈالرخرچ کرچکے ہیں۔
سوشل میڈیا ایکسپرٹ نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام با خبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اے آئی ایک طرح کی ٹیکنالوجی ہے، جب نئی چیزیں آئیں تھیں انھیں ٹیسٹ کرنے کے لیے اور سمجھنے کے لیے بہت زیادہ سرمایہ کاری درکار تھی، اس لیے زیادہ سرمایہ کاری کی گئی۔
ڈیب سیک میں ایک دلچسپ بات یہ لگی کہ انھوں نے اپنا سورسنگ کوڈ کھولا رکھا ہے مطلب جو آئندہ آنے والی کمپنیز کوڈیپ سیک کا کوڈ میں فراہم ہے تو ان کے لئے مزید سستا اور آسان ہوتا جائے گا۔