Getty Images
چینی الیکٹرک کار کمپنی بی وائے ڈی کے شیئرز میں اس وقت اضافہ دیکھنے کو ملا جب منگل کو اس کی جانب سے بتایا گیا کہ اس نے ڈیپ سیک کی مدد سے آٹو ڈرائیونگ ٹیکنالوجی یا ڈرائیور اسسٹینس تمام گاڑیوں میں دستیاب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سے قبل بی وائے ڈی کی جانب سے اس بارے میں خاصی محتاط پالیسی اپنائی گئی تھی۔
منگل کی صبح بی وائے ڈی کا ایک شیئر 345 ہانگ کانگ ڈالرز (44 امریکی ڈالر) تک گیا جو شیئرز کی سب سے بڑی قیمت ہے۔
گذشتہ ایک ہفتے کے دوران بی وائے ڈی کی 10 فروری کی بی وائے ڈی انٹیلیجنٹ سٹریٹجی کانفرنس کے پیشِ نظر اس سٹاک میں 21 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا۔
اس کانفرنس کے بعد ٹیسلا کے شیئر میں چھ فیصد گراوٹ دیکھنے کو ملی۔
اس موقع پر بی وائے ڈی کے بانی اور چیئرمین وانگ چوآنفو کا کہنا تھا کہ ’جدید سمارٹ ڈرائیونگ وقت کے ساتھ سیٹ بیلٹس اور ایئر بیگز کے علاوہ ایک سٹینڈرڈ سیفٹی فیچر بن جائے گی۔‘
انھوں نے بتایا کہ بی وائے ڈی اب اپنی تمام اقسام کی گاڑیوں میں ’ڈآئے پائلٹ‘ نامی معاون نظام متعارف کرنے جا رہا ہے جن میں 9555 ڈالر کی کم قیمت گاڑی بھی شامل ہے۔
یوں بی وائے ڈی وہ واحد چینی کار مینوفیکچرر بن جاتا ہے جو 70 ہزار یوآن سے کم کی گاڑیوں میں ڈرائیور کی معاونت کے لیے جدید صلاحیتیں فراہم کر رہا ہے۔
Getty Images
ماہرین کے مطابق ’بی وائے ڈی اب اپنی حکمتِ عملی کو تبدیل کر رہا ہے جو گذشتہ برس قیمتیں کم کرنے پر مرکوز تھی، وہ اب نئے فیچرز کا اضافہ کرنے کے بارے میں ہو گی۔‘
بی وائے ڈی کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنے نئے ڈرائیور اسسٹینس سسٹم کے لیے چینی سٹارٹ اپ ڈیپ سیک کی خدمات حاصل کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ یہ نظام سافٹ ویئر، آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور کیمروں یا دیگر سینسرز کی مدد سے گاڑی کو کنٹرول کرتے ہیں اور اس سے انسانوں کی گاڑی چلانے کے حوالے سے مداخلت محدود ہو جاتی ہے۔
سائنو آٹو انسائٹس کے مینیجنگ ڈائریکٹر ٹو لے نے سی این بی سی کو بتایا کہ ’ڈیپ سیک کا اس نظام میں استعمال بہت اہم ہے کیونکہ اب ان کے پاس ایک مقامی اے آئی ٹیکنالوجی موجود ہے جس پر وہ کام کر کے اپنے حریفوں کا مقابلہ کر سکیں گے۔ یوں اب بی وائے ڈی دوبارہ مارکیٹ میں برتری حاصل کی پوزیشن میں آ گئی ہے۔‘
خیال رہے کہ چین میں گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں گذشتہ دو سال سے ڈرائیور اسسٹنس فیچرز فراہم کر رہی ہیں لیکن بی وائے ڈی مینجمنٹ نے سرمایہ کاروں کو مارچ 2023 میں بتایا کہ جب بات ’سمارٹ ڈرائیونگ‘ کی آتی ہے تو یہ اندازہ لگانا فی الحال مشکل ہے کہ ان گاڑیوں کے حادثے کی صورت میں موردِ الزام کسے ٹھہرایا جائے گا۔
Getty Images
تاہم انھوں نے اس بات سے اتفاق کیا تھا کہ اسسٹڈ ڈرائیونگ ٹیکنالوجی سے مجموعی سیفٹی بہتر ہو سکتی ہے۔
پیر کو بی وائے ڈی کا کہنا تھا کہ ’سمارٹ وہیکلز‘ روڈ سیفٹی کو بہتر کر سکتی ہیں۔ ان کے مطابق یہ ایسا روڈ کی صورتحال کو مانیٹر کر کے اور خطرات سے خود کو بچا کر کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اے آئی ماڈلز اور بگ ڈیٹا اس ٹیکنالوجی کو وقت کے ساتھ بہتر بنا سکیں گے۔
بی وائے ڈی نے ایک ہی دن میں 20 نئے ماڈلز کی لانچ کر دی جن میں نئی ڈرائیور اسسٹنس ٹیکنالوجی استعمال ہوتی تھی۔ گاڑیاں بنانے والی کمپنی جو بیرونِ ملک تیزی سے پھیل رہی ہے، نے تاحال بین الاقوامی فراہمی کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
دوسری جانب ٹیسلا کا اپنا جدید ڈرائیور اسسٹنس نظام جسے ’فل سیلف ڈرائیونگ‘ کہا جاتا ہے ابھی چین میں استعمال کے لیے منظور نہیں ہوا۔
ایلون مسک کے مطابق اس تاخیر کی وجہ امریکہ اور چین کی جانب سے لگائی گئی وہ پابندیاں ہیں جو ٹیسلا کو مقامی طور پر قوانین کے مطابق یہ نظام نہیں بنا سکتیں۔
سٹینسبری ریسرچ کے ایک اینالسٹ برائن ٹیکانگکو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’بی وائے ڈی کو ڈیپ سیک کے ساتھ شراکت سے برتری تو حاصل ہو سکتی ہے لیکن اس کی امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں قومی سلامتی کی وجوہات کے باعث مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔‘