Reuters
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جہاں اہم عالمی تنازعات کے حوالے سے متنازع بیانات دیے ہیں وہیں ان کے ایک اور حالیہ بیان نے سائنس کی دنیا میں بھی ایک بحث چھیڑ رکھی ہے۔
یہ سوال ہے کہ سب سے پہلے ایٹم، جو مادے کا سب سے چھوٹا ذرہ ہوتا ہے، کو کس نے توڑا تھا؟ ٹرمپ نے اپنے پہلے ہی خطاب میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ کام سب سے پہلے امریکی سائنسدانوں نے کیا تھا۔ لیکن شاید انھیں بھی اس بات کی توقع نہیں ہو گی کہ اس دعوے کے بعد ایک نہ ختم ہونے والی بحث چھڑ جائے گی۔
اس بحث میں حصہ لینے والوں میں سے بہت سے لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ کام سب سے پہلے ارنسٹ ردرفورڈ نے کیا تھا جو نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے سائنسدان تھے۔ ردرفورڈ نے سائنس کی دنیا کا یہ اہم تجربہ سنہ 1919 میں مانچسٹر کی وکٹوریا یونیورسٹی میں کیا تھا۔
اگر سادہ زبان میں بات کی جائے تو یہ دعوی درست ہے لیکن اس شعبے کے ماہرین کے مطابق اس سوال کا جواب اتنا ہی پیچیدہ ہے جتنی ایٹم سے جڑی سائنس۔ جیسا کہ سائنسدان ڈاکٹر ہیری کلف نے ایک بار کہا تھا کہ ’ایٹم کو توڑنا مسائل سے بھرپور ہے۔‘
لیکن اس بحث میں جانے سے قبل یہ جان لیتے ہیں کہ ایٹم ہوتا کیا ہے؟
ایٹم
ایٹم ہر جگہ، ہر چیز میں ہیں یا یوں سمجھیں کہ ہر چیز ایٹم سے بنی ہے کیوں کہ یہ مادے کی ہر قسم کا بنیادی اور سب سے چھوٹا ذرہ ہیں۔
قدیم یونانی فلسفے میں پہلی بار ایٹم کا ذکر ملتا ہے۔ اس زمانے میں خیال کیا جاتا تھا کہ ایٹم کائنات کا سب سے چھوٹا ذرہ ہیں اور انھیں تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ اسی لیے یونانی زبان میں ایٹم کا مطلب بھی یہی ہے، ’تقسیم نہ ہونے والا۔‘
1803 میں جان ڈالٹن کی ’اٹامک تھیوری‘ یا ایٹمی نظریے کی وجہ سے یہ سائنس کی دنیا میں معروف ہوئے لیکن ان کو یونانی فلسفے پر یقین تھا کہ ان ذرات کو مذید چھوٹے ذرات میں نہیں بدلا جا سکتا۔
تقریباً ایک دہائی کے بعد جوزف جان تھامسن نے 1897 میں کیمبرج یونیورسٹی میں کام کرتے ہوئے الیکٹران دریافت کیا تو ساتھ ہی یہ بھی ثابت کیا کہ ایٹم میں بھی چھوٹے حصے موجود ہوتے ہیں۔
یوں ایک نیا دروازہ کھل گیا، تجربات اور نظریات کا۔
کیا ارنسٹ ردرفورڈ نے ہی سب سے پہلے ایٹم کو توڑا؟
ردرفورڈ نے ایٹم کے بارے میں چند دریافتیں کی اور پھر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ 1911 میں ایک ماڈل پیش کیا جس میں انھوں نے بتایا کہ ایٹم میں ایک نیوکلیئس ہوتا ہے جس کے گرد الیکٹران ایسے گردش کرتے ہیں جیسے سیارے کسی ستارے کے گرد۔
1914 سے 1919 کے درمیان انھوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ مذید تجربات کیے جن کو ایٹم کو توڑنے یا تقسیم کرنے والے اولین تجربات قرار دیا جاتا ہے۔
اس کام کو سرانجام دینے کے لیے نائٹروجن گیس میں سے تابکاری ذرات گزارے گئے جو خود تو آکسیجن میں بدل گئے لیکن ان سے ایک ہائیڈروجن نیوکلیئس باہر نکلا۔
Getty Imagesارنسٹ ردرفورڈ
ڈاکٹر کلف کہتے ہیں کہ یوں سائنسدانوں کو پروٹون کے بارے میں علم ہوا جو تمام ایٹمز میں موجود ہوتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’ایسا پہلے نہیں ہوا تھا۔‘
دسمبر 1917 میں ردرفورڈ نے لکھا کہ ان کا ماننا ہے کہ یہ تجربات ’نہایت اہمیت کے حامل ثابت ہوں گے اور نیوکلیئس کے قریب موجود طاقتوں کی تقسیم اور کردار پر روشنی ڈالیں گے۔‘
انھوں نے لکھا کہ ’میں اسی طریقے سے ایٹم کو بھی توڑنے کی کوشش کر رہا ہوں۔‘
وہ پانچ سوال جن کا جواب سائنس آج تک نہیں دے سکیموت کا شعوری تجربہ کرنے والے لوگ جنھیں ’جسم میں واپس لوٹنے کا احساس ہوا‘ ’ڈارک میٹر‘: ڈی این اے کا پراسرار حصہ جس میں انسانی ارتقا کا راز چھپا ہےعدم سے وجود کا معمہ: بِگ بینگ سے پہلے کیا موجود تھا؟پھر کیا ہوا؟
مورخ ڈاکٹر جیمز سمنر کے مطابق ’ردرفورڈ کا کام واقعی اہم تھا لیکن پہلے تجربات میں ایٹم کو توڑا نہیں گیا بلکہ ایک مادے کو دوسرے مادے میں بدلا گیا تھا۔‘
1919 میں ردرفورڈ کیمبرج یونیورسٹی کی کیوینڈش لیبارٹری کے ڈائریکٹر بنے اور ایک بار پھر ایٹم کے نیوکلیئس کو توڑنے کی کوششوں میں جیت گئے۔
ڈاکٹر کلف کے مطابق 1932 میں ان کی سرپرستی میں طالب علم جان اور ارنسٹ والٹن نے دنیا کا پہلا ’پارٹیکل اکسیلیریٹر بنایا جو اتنی طاقتور مشین تھی کہ اس نے ایٹم کو بیچ سے توڑ ڈالا۔‘
ڈاکٹر سمنر کا کہنا ہے کہ ’یہ ایسا عمل نہیں تھا جس نے بعد میں جوہری طاقت اور ایٹم بم کی تخلیق کا راستہ ہموار کیا۔ وہ کام بعد میں ہوا تھا۔‘
امریکی سائنسدانوں کا نام کیسے آیا؟Getty Imagesاطالوی سائنسدان انریکو فرمی نے پہلا جوہری ری ایکٹر بنایا
بہت سے لوگ ایٹمی سائنس کو خفیہ مینہیٹن پراجیکٹ سے جوڑتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم اوپن ہائمر بھی ہے۔
یہ امریکی خفیہ منصوبہ 1942 میں شروع ہوا تھا جس کا مقصد پہلا جوہری ہتھیار بنانا تھا۔ ڈاکٹر سمنر کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ منصوبہ امریکہ میں شروع ہوا لیکن اس میں دنیا بھر کے سائنسدان شامل تھے۔
ان میں سے ایک اطالوی سائنسدان انریکو فرمی بھی تھے۔ یہ دعوی بھی کیا جا چکا ہے کہ انھوں نے ہی ایک تجربے کے دوران 1934 میں سب سے پہلے ایٹم کو توڑا تھا۔
ردرفورڈ کے سابق طالبعلم جرمن سائنسدان اوٹو ہاہن اور فرٹز سٹراس مین نے ان تجربات کو اگلے چار سال کے دوران دہرایا اور 1938 میں انھیں علم ہوا کہ انریکو فرمی نے نیوکلیئر فشن دریافت کیا تھا۔ اس عمل میں غیر مستحکم مادے، جیسا کہ یورینیئم اور پلوٹونیئم، کے نیوکلیئس کو توڑ کر بے پناہ توانائی خارج ہوتی ہے۔
اطالوی سائنسدان انریکو فرمی 1939 میں ملک چھوڑ کر فرار ہوئے اور امریکہ کے شہر شکاگو پہنچ گئے جہاں انھوں نے پہلا جوہری ری ایکٹر بنایا۔ ان کی اور ان سے قبل ردرفورڈ کی کوششوں نے ہی ایٹمی ہتھیاروں کی بنیاد رکھی۔
Getty Imagesردرفورڈ، والٹن، اوپن ہائمر، فرمی جیسے سائنسدانوں نے ہی دنیا کی تاریخ کے سب سے بڑے تجربے کا راستہ ہموار کیا
ردرفورڈ، والٹن، اوپن ہائمر، فرمی جیسے سائنسدانوں نے ہی دنیا کی تاریخ کے سب سے بڑے تجربے کا راستہ ہموار کیا۔ 1998 سے 2008 کے درمیان ’لارج ہاڈرون کولائیڈر‘ تیار کیا گیا جو ایک طاقتور پارٹیکل اکسیلیریٹر تھا تا کہ ایٹمز کو ایک دوسرے سے ٹکرا کر نتائج دیکھے جائیں۔ ان تجربات کی مدد سے ’ہگس بوسون‘ نامی دریافت ہوئی۔
ڈاکٹر کلف کہتے ہیں کہ ’ان تجربات سے کائنات کے ایسے ذرات کو تلاش کیا جا رہا ہے جو ہم اب تک دریافت نہیں کر پائے جیسا کہ ڈارک میٹر جو تمام مادے کا اسی فیصد ہے اور سب اس کی وضاحت جاننا چاہیں گے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’یہ کوششیں بلاواسطہ طور پر ردرفورڈ کے ابتدائی تجربات کا ہی ورثہ ہیں اگرچہ کہ اب یہ اس پیمانے پر ہو رہے ہیں جن کے بارے میں انھوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہو گا۔‘
کیا فزکس خدا کے وجود کو ثابت کر سکتی ہے؟عدم سے وجود کا معمہ: بِگ بینگ سے پہلے کیا موجود تھا؟’ڈارک میٹر‘: ڈی این اے کا پراسرار حصہ جس میں انسانی ارتقا کا راز چھپا ہےوہ پانچ سوال جن کا جواب سائنس آج تک نہیں دے سکیموت کا شعوری تجربہ کرنے والے لوگ جنھیں ’جسم میں واپس لوٹنے کا احساس ہوا‘ ’ہمیں لگا دنیا ختم ہونے والی ہے‘: امریکہ کے پہلے جوہری تجربے کے متاثرین جنھیں دنیا سے چھپایا گیا