پنجاب میں مردہ بزرگوں کے مجسمے: ’لوگوں کے لیے یہ ایک بت ہے لیکن میرے لیے یہ ماں ہے‘

بی بی سی اردو  |  Feb 21, 2025

BBCانوریت کہتی ہیں کہ آج ان کی زندگی ’ماں‘کے گرد گھومتی ہے

'میں چاہتی ہوں کہ میرا چار سالہ بیٹا اپنے بزرگوں کے بارے میں جان سکے، اس لیے میں نے ان کے دادا اور دادی کے مجسمے بنائے ہیں۔ جب وہ بابا جی اور بی جی کہتا ہے اور ہر روز ان کے سامنے جھکتا ہے، یہ لمحات میرے لیے سب سے پُرسکون ہوتے ہیں۔'

انسانی رشتوں اور ان سے جڑے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے یہ الفاظ انڈین ریاست پنجاب سے تعلق رکھنے والی کلدیپ سنگھ سندھو کے ہیں۔

کلدیپ سنگھ سندھو کے دادا بہادر سنگھ سندھو اور دادی دلیپ کور سندھوکئی سال قبل وفات پاگئے تھے لیکن اب انھوں نے ان دونوں کے مجسمے بنا کر اپنے گھر کے صحن میں نصب کر لیے ہیں۔

کینیڈا سے حال ہی میں اپنے گاؤں آنے والی کلدیپ سنگھ سندھو کا کہنا ہے کہ 'میرے دادا اور دادی کے انتقال کے بعد گھر میں بہت سناٹا تھا، گھر میں ان کی تصاویر تو تھیں لیکن وہ صرف کمرے تک محدود تھیں۔ چار سال پہلے جب میرا بیٹا پیدا ہوا تو میں نے سوچا کہ اسے اپنے بزرگوں کے بارے میں معلوم ہونا چاہیے۔ اس کے بعد ہی ہم نے یہ مجسمے بنائے۔'

نئی نسل کو بزرگوں کے بارے میں بتانے کے لیے بنائے گئے مجسمےBBCکلدیپ سنگھ سندھو نے اپنے دادا دادی کے مجسمے بنائے ہیں

گھر کے صحن میں شیشے کے کیبن میں رکھے بہادر سنگھ سندھو اور دلیپ کور سندھو کے مجسموں کو دیکھ کر پہلی نظر میں ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ مجسمے نہیں بلکہ حقیقی انسان ہیں۔ ایک عام آدمی کی طرح بہادر سنگھ سندھو سر پر پگڑی پہنے، مونچھوں کو تاؤ دیے، ہاتھ میں لاٹھی، جسم پر کرتا پہنے اور چادر لیے کرسی پر بیٹھے نظر آتے ہیں۔

اسی طرح دلیپ کور سندھو کا مجسمہ بھی ان کے حقیقی ہونے کا تاثر دیتا ہے اور قریب آنے پر پتا چلتا ہے کہ وہ صرف ایک مجسمہ ہے۔

کلدیپ سنگھ سندھو بتاتی ہیں کہ 'بعض اوقات باہر سے لوگ ویڈیو کال کرتے ہیں تو دادا جان اور دادی سے بات کرنے لگتے ہیں، لیکن جب انھیں کوئی جواب نہیں ملتا تو وہ کچھ عجیب سا محسوس کرتے ہیں، پھر ہم انھیں بتاتے ہیں کہ یہ ان کے مجسمے ہیں۔'

کلدیپ سنگھ کی خالہ اور دلیپ کور کی بیٹی نچھتر کور کہتی ہیں 'ان مجسموں کو بنائے جانے کے بعد میرے آبائی گھر میں لوگوں کے آنے جانے کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میرے والدین ابھی تک گھر میں موجود ہیں۔'

’کبھی کبھی ذاتی تصاویر بھی بھیجتی تھی‘: فرضی خاتون کی محبت جو بزرگ شخص کو سڑک پر لے آئیبزرگ شہریوں کے ساتھ ساتھ اب ’بزرگ درختوں‘ کو بھی پینشن ملے گیپنجاب میں تین کروڑ روپے تک بلا سود قرضوں کی سکیم: کیا ماضی میں ایسے منصوبے کامیاب ہو پائے ہیں؟گھر میں گاڑی دھونے پر 10 ہزار جرمانہ: پنجاب حکومت کے اس فیصلے پر عملدرآمد کیسے ممکن ہو پائے گا؟'مجسمے کی گھر آمد سے ماں کی کمی پوری ہو گئی'BBCانوریت کے مطابق وہ ذہنی طور پر ٹوٹ چکی تھی لیکن جب ان کی ماں کا مجسمہ گھر پہنچا تو انھیں لگا کہ انھیں جو ماں کی کمی تھی وہ پوری ہو گئی ہے

اسی طرح کی ایک اور کہانی پنجاب کے شہید بھگت سنگھ نگر ضلع کی رہائشی انوریت کور دوسانجھ سے متعلق بھیہے، جن کی والدہ کلجیت کور کی 2022 میں وفات ہو گئی تھی۔ انوریت کا مجسمہ اب ان کی ماں کے چھوڑے ہوئے خلا کو پر کر رہا ہے۔

پیشے کے اعتبار سے سیلون چلانے والے انوریت دوسانجھ کا کہنا ہے کہ ان کا اکلوتا بھائی بیرون ملک ہے اور ان کی والدہ ہی ان کا واحد سہارا تھیں، لیکن ان کی اچانک موت کے بعد وہ گھر میں اکیلی رہ گئیں۔

سوشل میڈیا کے ذریعے انھیں مجسمہ ساز اقبال سنگھ گِل کے بارے میں معلوم ہوا جس کے بعد انھوں نے ان سے اپنی والدہ کا بالکل ہو بہو مجسمہ بنانے کی درخواست کی۔

انوریت کے مطابق وہ ذہنی طور پر ٹوٹ چکی تھیں لیکن جب ان کی ماں کا مجسمہ گھر پہنچا تو انھیں لگا کہ ان کی ماں کی کمی پوری ہو گئی ہے۔

انوریت کہتی ہیں کہ آج ان کی زندگی 'ماں' کے گرد گھومتی ہے، سردیوں میں اپنے کندھوں پر شال لپیٹنے سے لے کر اپنی سالگرہ پر کیک کاٹنے تک۔

انھوں نے بتایا کہ تیج کے تہوار کے موقع پر انھوں نے اپنی والدہ کے ہاتھوں پر مہندی لگائی اور دیوالی کے موقع پر گھر میں چراغ جلائے اور پٹاخے پھوڑے۔

انوریت کے مطابق جب وہ جذباتی ہو جاتی ہیں تو اپنا سر اپنی ماں کی گود میں رکھ دیتی ہیں اور اپنے دماغ کو سکون دینے کے لیے روتی ہیں۔

انوریت اپنی ماں کے مجسمے کو سجاتی ہیں، جسے گھر کے مرکزی کمرے میں رکھا گیا ہے۔ انوریت ہفتے میں ایک بار اپنی ماں کی مورتی کو غسل دیتی ہیں، پھر اسے پھولوں کے ہار سے سجاتی ہیں۔

انوریت جذباتی انداز میں کہتی ہیں 'اگرچہ یہ لوگوں کے لیے ایک بت ہے، لیکن میرے لیے یہ ایک ماں ہے۔ میں اس سے بات کرتی ہوں اور جس دن سے یہ بت گھر میں آیا ہے، میری ماں کی کمی پوری ہو گئی ہے۔'

مجسمے کون اور کیسے بنا رہا ہے؟BBCموگا ضلع کے مانوکے گاؤں سے اقبال سنگھ گل کاربن فائبر کا مجسمہ تراش رہے ہیں

کاربن فائبر کے یہ مجسمے موگا ضلع کے مانوکے گاؤں کے اقبال سنگھ گل نے بنائے ہیں۔

پیشے کے اعتبار سے مجسمہ ساز اقبال سنگھ گل کا کہنا ہے کہ وہ 2010 کے قریب سے اس کام میں مصروف ہیں تاہم انھوں نے تین سال قبل فائبر سے مجسمے بنانے شروع کیے تھے جس پر عوام کی جانب سے انھیں بھرپور پذیرائی مل رہی ہے۔

اقبال سنگھ گل جو کہ اب تک 50 سے زائد فائبر کے مجسمے بنا چکے ہیں کہتے ہیں کہ 'مجھے خوشی ہے کہ لوگ میرے فن کے ذریعے سکون حاصل کر رہے ہیں۔'

اقبال سنگھ گل نے آنجہانی گلوکار سدھو موسے والا کا مجسمہ بھی بنایا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سدھو موسے والا کا مجسمہ بناتے وقت وہ کئی بار جذباتی ہوئے لیکن پھر لوگوں کی محبت کی بدولت انھوں نے یہ مجسمہ مکمل کیا۔

BBCسدھو موسے والا کا مجسمہ بھی اقبال سنگھ گل نے بنایا تھا

گل کے مطابق موسے والا کا مجسمہ بننے کے بعد بہت سے لوگ سوشل میڈیا کے ذریعے مجسمہ بنوانے کے لیے ان سے رابطہ کرنے لگے۔

انھوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کے مجسمے کو تیار کرنے سے پہلے وہ متعلقہ شخص، اس کے وزن اور اونچائی کی تصویر لیتے ہیں جس کے بعد وہ کنکریٹ کا ڈھانچہ تیار کرتے ہیں اور پھر قدم قدم پر مجسمے کو اس کی شکل دیتے ہیں۔

اقبال سنگھ گل کے مطابق ایک مجسمہ بنانے میں تقریباً ایک مہینہ لگتا ہے اور ہر ایک کی قیمت 95 ہزار سے ڈیڑھ لاکھ روپے کے درمیان ہے۔

اقبال سنگھ نے کہا کہ بہت سے لوگ ان مورتیوں کو اپنی تقریبات اور تہواروں میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ اس لیے مجسموں کے ہاتھ پاؤں کو حرکت دینے کے ساتھ ساتھ کپڑے بدلنے کا بھی انتظام کرتے ہیں۔

اقبال سنگھ بتاتے ہیں کہ وہ صرف ان بزرگوں کے مجسمے بناتے ہیں جو مر چکے ہیں، تاہم وہ نوجوانوں کے مجسمے نہیں بناتے۔

اقبال سنگھ کا کہنا ہے کہ 'نوجوانوں کی موت زیادہ تکلیف دہ ہے اور میں نہیں چاہتا کہ لوگ اداس رہیں۔ بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ انھیں نوجوانوں کی موت کو بھلا کر نئی زندگی گزارنی چاہیے۔'

پنجاب اسمبلی اراکین کی تنخواہوں میں پانچ سے دس گنا اضافہ: ’پاکستان دیوالیہ ہے۔۔۔ لیکن حکومت کو پرواہ نہیں‘’یہ میری زندگی کا سب سے بڑا معجزہ تھا‘: افغانستان کی خواتین کرکٹ ٹیم کا ملک سے ’فلمی فرار‘’قاتل نامعلوم، مقتول نامعلوم‘: شیخوپورہ میں ملنے والی سر کٹی لاش کا معمہ کیسے حل ہوا؟وہ مذہبی عقیدت مند جو ’روزہ‘ رکھ کر موت کو گلے لگاتے ہیں ’ہم بچوں سمیت بس کو اڑا دیں گے‘: پشاور سکول بس کی ہائی جیکنگ، جس کا اختتام اسلام آباد میں چھ گولیوں پر ہوا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More