محکمہ دفاع میں اکھاڑ پچھاڑ، ٹرمپ نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کو برطرف کر دیا

اردو نیوز  |  Feb 22, 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوج کے اعلٰی ترین عہدے پر فائز چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف اور ایئر فورس جنرل چارلز سی کیو براؤن کو برطرف کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کی برطرفی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ فوج کے پانچ اعلٰی عہدوں میں بھی تبدیلیاں کریں گے۔

صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر پوسٹ میں لکھا کہ وہ سی کیو براؤن کی جگہ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ڈین رازن کین کو جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے عہدے کے لیے نامزد کریں گے۔

ڈین رازن کین ایف 16 کے پائلٹ رہ چکے ہیں اور حال ہی میں خفیہ ایجنسی سی آئی اے میں عسکری معاملات کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے تھے۔

امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نیوی کی سربراہ ایڈمیرل لیسا فرینچیٹی، فضائیہ کے وائس چیف آف سٹاف سمیت آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی برطرف کریں گے۔

صدر ٹرمپ نے یہ اعلان ایسے وقت پر کیا ہے جب ’امریکہ سب سے پہلے‘ کی پالیسی کے تحت محکمہ دفاع میں بجٹ اور سویلین عملے کو ملازمت سے ہٹانے کے حوالے سے بڑی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔

اگرچہ حکومت تبدیل ہونے کے ساتھ سویلین عملے کی تبدیلی معمول کی کارروائی تصور کی جاتی ہے لیکن غیر سیاسی سمجھی جانے والی عسکری قیادت ڈیموکریٹ اور ریپبلکن انتظامیہ کی پالیسیوں پر عمل درآمد کی پابند ہوتی ہے۔

جوائنٹ چیفس آف سٹاف سی کیو براؤن اکتوبر 2023 سے اعلیٰ عہدے پر فائز تھے اور توقع کی جا رہی  تھی کہ وہ ستمبر 2027 تک اپنے فرائض نبھائیں گے۔

محکمہ دفاع نے 5400 ملازمین کو برطرف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فوٹو: روئٹرزصدر ٹرمپ نے برطرفی کے فیصلے کی وضاحت نہیں پیش کی اور یہ بھی واضح نہیں کہ کیا اگلے جوائنٹ چیف آف سٹاف کی تقرری تک سی کیو براؤن کام کرتے رہیں گے۔

صدر ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں لکھا ’میں جنرل چارلز سی کیو براؤن کی ملک کے لیے 40 سالہ خدمت کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے طور پر بھی۔ وہ اچھے انسان ہیں اور شاندار رہنما ہیں اور ان کے اور فیملی کے لیے بہترین مستقبل کا خواہش مند ہوں۔‘

گزشتہ روز محکمہ دفاع نے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کے تحت 5 ہزار 400 ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا جائے گا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More