عرب رہنماؤں نے جمعے کے روز ریاض میں ملاقات کی اور غزہ کی جنگ کے بعد تعمیر نو کے لیے ایک منصوبہ تیار کیا گیا، تاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی اس تجویز کا مقابلہ کیا جا سکے کہ امریکا، فلسطینی باشندوں کے بغیر غزہ پر قبضہ کرلے گا۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے اس منصوبے کی متحدہ عرب ریاستیں مخالفت کر رہی ہیں، لیکن اس بات پر اختلافات موجود ہیں کہ غزہ پر حکومت کون کرے گا اور اس کی تعمیر نو کے لیے کس طرح مالی اعانت فراہم کی جا سکتی ہے۔
سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی ویژن پر شائع ہونے والی ایک تصویر میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان دیگر خلیجی عرب ریاستوں مصر اور اردن کے رہنماؤں کے ساتھ نظر آرہے ہیں۔
سعودی حکومت کے قریبی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملاقات ختم ہوگئی لیکن میزبان نے فوری طور پر حتمی بیان شائع نہیں کیا۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کے دفتر نے کہا کہ وہ بحرین، اردن، کویت، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد سعودی دارالحکومت سے جاچکے ہیں۔
اس سے قبل ایک سعودی ذرائع نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے بھی مذاکرات میں شرکت متوقع ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کو غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنے اور اس کے 20 لاکھ سے زائد باشندوں کو مصر اور اردن منتقل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔