کراچی میں شہریوں پر تشدد کی ویڈیو وائرل: ’حکومت نام کی کوئی چیز ہے اس شہر میں ؟‘

بی بی سی اردو  |  Feb 28, 2025

سوشل میڈیا پر کراچی میں مسلح افراد کی دو شہریوں پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس نے بلوچ قوم پرست رہنما نواب خیر بخش مری کے پوتے شاہ زین مری کے دو محافظوں کو گرفتار کر لیا ہے۔

کراچی پولیس کے ڈی آئی جی اسد رضا نے بی بی سی کو بتایا کہ شاہ زین مری کو بھی تفتیش میں شامل کیا جائے گا جبکہ ان کے دو محافظوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق شاہ زین مری کا تعلق بلوچستان کے ضلع کوہلو سے ہے اور وہ گزین مری کے بیٹے ہیں۔

یاد رہے کہ گزین مری بلوچ قوم پرست رہنما نواب خیر بخش مری کے بیٹے ہیں۔ نواب خیر بخش مری سنہ 2014 میں وفات پا گئے تھے۔

شہریوں پر تشدد کا واقعہ کب اور کیسے پیش آیا؟

اس واقعے کا مقدمہ کراچی کے شہری برکت علی سومرو نے بوٹ بیسن تھانے میں درج کرایا تھا۔

برکت نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ 19 فروری کو اپنے دوست سلیم کے ہمراہ گھر جا رہے تھے کہ الائیڈ بینک کے قریب سروس روڈ پر ٹرن لینے کے بعد ان کے پیچھے سے آنے والی ایک گاڑی نے ان کا راستہ بلاک کر دیا۔

مدعی کے مطابق جب انھوں نے اپنی گاڑی کو کھڑا کیا تو مذکورہ گاڑی ریسورس (پیچھے کو آئی) ہوئی اور ان کی گاڑی کو ٹکر ماری۔

انھوں نے پولیس کو مزید بتایا کہ گاڑی میں میں سوار چار سے پانچ نامعلوم افراد نے انھیں اور ان کے دوست کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ہوئے گاڑی سے نکال کر تشدد کیا اور اسلحے کے بٹ مارے۔

ان کا دعویٰ ہے کہ ’مارنے والے نے اپنے ساتھی کو کہا کہ اس کی آنکھ نکال دو۔ اس تشدد کی وجہ سے میرا سر پھٹ گیا میں اور میرا دوست زخمی ہو گئے جس کے بعد وہ وہاں سے فرار ہوگئے۔‘

کراچی میں بگٹی خاندان کے دو گروہوں میں فائرنگ، پانچ ہلاک: ’فریقین ماضی میں بھی ایک دوسرے کیخلاف مقدمے درج کروا چکے ہیں‘بالاج ٹیپو ٹرکاں والا: اندرون لاہور میں انڈر ورلڈ اور نسل در نسل دشمنی کی داستان’زبردستی ویڈیو بیان ریکارڈ کرایا گیا‘: خضدار سے اغوا ہونے والی آسمہ بی بی کو پولیس نے کیسے بازیاب کروایا؟ بی ایل اے نے بارکھان میں سات افراد کے قتل کی ذمہ داری قبول کر لی: ’والدہ کا غم بانٹنے آنے والے رشتہ داروں کے بھی جنازے اٹھانا پڑے‘

پولیس کو جائے وقوع سے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ملی ہے جس میں ایک سرف گاڑی کو آلٹو گاڑی سے ٹکر مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد سرف گاڑی میں سوار ٹوپی پہنے ہوئے ایک شخص پستول ہاتھ میں لیے اترتا ہے اور آلٹو گاڑی سے اُترنے والے شخص پر اپنے گارڈ کے ہمراہ تشدد کرتا ہے۔

سی سی ٹی وی ویڈیو میں آلٹو کی ڈرائیونگ سیٹ پر موجود دوسرے شخص کو بھی ایک گارڈ کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جس کے بعد ٹوپی پہنے شخص ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے ہوئے شخص کو پستول کا بٹ مارتا ہے۔

خیال رہے شاہ زین مری کوہلو کے صوبائی حلقے سے آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن میں بھی حصہ لے چکے ہیں۔

تشدد کا نشانہ بننے والے شہری کراچی کے شہری برکت نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’پولیس تو واقعے کا مقدمہ درج کرنے کے لیے بھی تیار نہیں تھی بڑی کوششوں کے بعد یہ مقدمہ درج ہوا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے اور ان پر بلاوجہ تشدد کیا گیا۔

چھوٹی چھوٹی باتوں پر تنازعات

بلوچستان کے بڑے سرداروں کی اکثریت کراچی میں رہائش پزیر ہے۔ اس سے قبل بھی ان کے بچوں کی آپس میں لڑائیوں اور عام لوگوں سے تصادم کے واقعات پیش آچکے ہیں، بعض اوقات یہ تنازعات چھوٹی چھوٹی باتوں پر بھی پیش آ چکے ہیں۔

واضح رہے اس سے قبل بھی شاہ زین مری کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر پر چھاپے مارا گیا تھا۔

گذشتہ برس اپریل میں ایک فاسٹ فوڈ سینٹر پر فائرنگ کی گئی تھی اور پولیس کا کہنا تھا کہ برگر کے آرڈر میں تاخیر پر یہ فائرنگ کیگئی تھی جس میں شاہ زین مری کے محافظ ملوث تھے۔

شہری پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی گردش کر رہی ہے اور صارفین اس حوالے سے حکومت پر بھی تنقید کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

قاسم حسنین نامی صارف نے لکھا کہ ’کوئی حکمران ہے یہاں، کوئی ایک بھی ذمہ دار ہے اس شہر کا؟‘

خان نامی صارف نے سوال کیا کہ ’حکومت نام کی کوئی چیز ہے اس شہر میں ؟‘

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’مجھے اس بات پر کوئی حیرانی نہیں کہ شاہ زین مری اب بھی آزاد ہیں، شاید وہ متاثرہ فرد پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں گے یا انھیں دھمکائیں گے۔‘

Getty Imagesاس سے قبل گذشتہ برس جولائی میں ڈیفنس میں ہی مسلح تصادم میں بگٹی خاندان سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے

اس سے قبل گذشتہ برس جولائی میں ڈیفنس میں ہی مسلح تصادم میں بگٹی خاندان سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں نواب اکبر بگٹی کے بھتیجے فہد بگٹی بھی شامل تھے۔

یاد رہے کہ مقتول فہد بگٹی سابق رکن قومی اسمبلی احمد نواز بگٹی کے بیٹے اور بلوچ قوم پرست رہنما نواب اکبر بگٹی کے بھتیجے تھے۔

علی حیدر بگٹی سابق رکن قومی اسمبلی غلام حیدر بگٹی کے چھوٹے بھائی ہیں۔ ان کے ایک بھائی ذوالفقار بگٹی ڈیرہ بگٹی کے ناظم رہے چکے ہیں جبکہ نواب اکبر بگٹی ان کے ماموں تھے۔

چند سال سال قبل 2011میں ڈی ایچ اے کے ایک بنگلے میں ڈانس پارٹی کے دوران ہونے والے مسلح تصادم میں نواب اکبر بگٹی کے ایک پوتے طلال بگٹی اور پانچ دیگر افراد ہلاک ہوئے تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ پارٹی کے منتظمین اور طلال بگٹی میں پہلے بنگلے کے اندر اور بعد میں باہر بحث مباحثہ ہوا جس کے بعد فائرنگ کی گئی۔

ٹک ٹاک پر ’قابل اعتراض ویڈیوز‘ بنانے پر 14 سالہ لڑکی قتل: ’حرا نے ابو ابو کی آوازیں لگائیں‘کوئٹہ میں شاپنگ مال کے قریب دو درختوں کی ’کٹائی‘ پر ایک کروڑ 70 لاکھ روپے جرمانہ کیوں ہوازہری پر ’مسلح گروہ کا قبضہ‘ اور جبری گمشدگیوں کا الزام: بلوچستان کے قصبے میں 8 جنوری کے دن کیا ہوا تھا؟بلوچستان میں تعمیراتی سائٹ سے اغوا ہونے والے تین کشمیری مزدوروں میں سے ایک قتل: ’ہمیں لگا فوج کا تحفظ ہو گا تو خطرہ نہیں ہو گا‘خوف کے سائے میں پنجاب سے بلوچستان کا سفر: ’اگر میری بس کو بھی اسی طرح روک لیا گیا تو کیا ہو گا‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More