انڈین فوج نے صفر درجہ حرارت میں ایک میراتھن آپریشن کے اختتام پر اتوار کو کہا ہے کہ امدادی کارکنوں نے شمالی انڈیا کے ایک دور دراز علاقے میں برفانی تودے کی جگہ سے آٹھویں اور آخری لاش برآمد کر لی ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ریاست اتراکھنڈ میں تبت کی سرحد پر منا گاؤں کے قریب جمعے کو برفانی تودہ گرنے سے 50 سے زائد مزدور برف اور ملبے تلے دب گئے تھے۔حکام نے برفانی تودے کے وقت سائٹ پر موجود کارکنوں کی تعداد کو 55 سے کم کر کے اس وقت 54 کر دیا تھا جب ایک مزدور، جس کے بارے میں پہلے یہ خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ (برف اور ملبے تلے) دبا ہوا ہے، برفانی تودے کی زد میں آنے سے پہلے بحفاظت گھر پہنچ گیا تھا۔
فوج نے سرچ آپریشنز میں مدد کے لیے ڈرون پر مبنی شناخت کے نظام کا استعمال کیا۔ متعدد ڈرونز اور ایک کھوجی کتے کا بھی استعمال کیا گیا۔
سائٹ پر کام کرنے والے مزدور انیل نے برفانی تودے کے تلے دب جانے کے بعد اپنے لمحات کے حوالے سے ہسپتال سے اے ایف پی سے فون پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’ایسا تھا جیسے خدا کے فرشتے ہمیں بچانے کے لیے آ گئے تھے۔ جس طرح سے ہم برف میں ڈھکے ہوئے تھے ہمیں بچنے کی کوئی امید نہیں تھی۔‘انہوں نے کہا کہ ’زندہ رہنا ایک خواب جیسا محسوس ہوا۔‘بارڈر روڈز آرگنائزیشن کے ایک منصوبے پر کام کرتے ہوئے، یہ مزدور سٹیل کے کنٹینرز میں رہ رہے تھے جو خیموں سے زیادہ مضبوط اور سخت موسم کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ایک اور مزدور وپن کمار کے مطابق انہوں نے سوچا کہ ’جب وہ برف کی موٹی تہہ کے نیچے سانس لینے کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے خود کو حرکت دینے سے قاصر تھے تو انہوں نے سوچا کہ آخری وقت آ گیا ہے۔‘فوج نے سرچ آپریشنز میں مدد کے لیے ڈرون پر مبنی شناخت کے نظام کا استعمال کیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)وپن نے ٹائمز آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے ایک زوردار دھاڑ سنی، گرج کے جیسی، اور اس سے پہلے کہ میں کوئی کچھ کرتا، ہر طرف اندھیرا چھا گیا۔‘10,500 فٹ سے زیادہ کی اونچائی پر، اس علاقے میں کم از کم درجہ حرارت منفی 12 ڈگری سیلسیس تک گر جاتا ہے۔سنہ 2021 میں اتراکھنڈ میں گلیشیئر کے ایک بہت بڑے ٹکڑے کے دریا میں گرنے سے آنے والے سیلاب کی وجہ سے تقریباً 100 لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔