پاکستان افغانستان سرحد سے گرفتار کرکے امریکہ کے حوالے کیے گئے کالعدم تنظیم داعش کے مبینہ شدت پسند محمد شریف اللہ کو ورجینیا کی عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے۔امریکی خبر رساں اداروں اے پی اور نیویارک ٹائمز کے مطابق محمد شریف اللہ کو بدھ کی صبح امریکہ لایا گیا اور ان پر دہشت گردی کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا۔افغان شہری کو نیلے رنگ کے لباس میں ورجینیا کی وفاقی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے انہیں حراست میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔10 مارچ کو کیس کی ابتدائی سماعت ہوگی۔ اگر محمد شریف اللہ کو مجرم قرار دیا جاتا ہے، تو وہ عمر قید کی سزا کا سامنا کر سکتے ہیں۔امریکہ انہیں اگست 2021 میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے گیٹ پر ہونے والے دھماکے میں 13 امریکی اہلکاروں سمیت 150 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار اور ’ماسٹر مائنڈ‘ کہتا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ’دہشت گرد کو حراست میں لینے میں مدد کرنے پر پاکستانی حکومت کا خاص طور پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘
پاکستان سے امریکہ بھجوایا جانے والا ’ٹاپ دہشت گرد‘ کون ہے اور کہاں سے پکڑا گیا؟
پاکستان اور افغانستان میں سکیورٹی پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق محمد شریف اللہ داعش کے ان کمانڈرز میں سے ہے، جن کے بارے میں ماضی میں زیادہ معلومات سامنے نہیں آئیں تاہم امریکہ انہیں اگست 2021 میں امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے گیٹ پر ہونے والے دھماکے میں 13 امریکی اہلکاروں سمیت 150 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کا ذمہ دار اور ’ماسٹر مائنڈ‘ کہتا ہے۔
پاکستان میں سکیورٹی ایشوز کے مقبول جریدے ’خراسان ڈائری‘ کے ایڈیٹر افتخار فردوس کے مطابق محمد شریف اللہ کو چند روز پہلے افغانستان پاکستان بارڈر سے پاکستانی اہلکاروں نے امریکی ایجنسی سی آئی اے کی نشاندہی پر پکڑا۔پاکستانی حکام نے محمد شریف اللہ کو پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے سے پکڑا۔ (فوٹو: اے پی)افتخار فردوس نے بتایا کہ ’شریف اللہ افغانستان کے دارلحکومت کابل کا رہنے والا ہے اور سلفی نظریات کا حامل ہے۔‘پاکستانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ محمد شریف اللہ کو حال ہی میں پاکستان اور افغانستان کے سرحدی علاقے سے پکڑا اور یہ پاکستانی سکیورٹی اداروں کا اپنا آپریشن تھا۔سکیورٹی حکام کے مطابق شریف اللہ کابل کا رہائشی اور داعش خراسان کا ’ٹاپ آپریشنل کمانڈر‘ ہے۔سکیورٹی حکام کے مطابق ’پاکستانی سکیورٹی فورسز پہلے ہی اس کی تلاش میں تھیں اور امریکی خفیہ اداروں کی جانب سے کچھ روز قبل فراہم کی جانے والی اطلاعات اور اس کو پکڑنے کی درخواست پر پاکستانی سکیورٹی اداروں نے اس کو پکڑا اور ’ضروری قانونی کارروائی‘ کے بعد امریکہ بھجوا دیا۔شریف اللہ نے 2016 میں داعش خراسان میں شمولیت اختیار کی لیکن بعدازاں گرفتار ہو گیا۔ تاہم 2019 میں یہ افغانستان کی ایک جیل سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ 26 اگست 2021 کو کابل ائر پورٹ پر ہونے والے بم دھماکے کے بعد یہ مسلسل روپوش تھا اور اپنے قیام کے مقامات تبدیل کرتا رہتا تھا۔صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کے قاتل کی گرفتاری میں تعاون پر پاکستان کے شکرگزار ہیں۔ (فوٹو: اے پی)شریف اللہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ کسی حد تک تعلیم یافتہ تھا تاہم شدید سلفی خیالات کی وجہ سے داعش کا رکن بن گیا۔اسلام آباد کے ایک سکیورٹی تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پیس سٹڈیز (پپس) کے سربراہ عامر رانا کے مطابق محمد شریف اللہ ایک ’مسٹری ماسٹر مائنڈ ‘ ہیں اور ان کے بارے میں اندازہ ہے کہ وہ حال ہی میں پاکستانی فورسز کی طرف سے پکڑے گئے داعش کے چار پانچ اہم کمانڈرز میں سے ایک ہیں۔عامر رانا نے بتایا کہ ’داعش پاکستان کے علاقوں باجوڑ، خیبر، کرم اور پشاور میں موجود ہے اور اس کے سینیئر کمانڈرز کو پکڑنے کے لیے پاکستانی اداروں نے گذشتہ دنوں ایک بڑا آپریشن کیا تھا۔‘