غزہ میں حماس کے خلاف احتجاج: ’ہم کسی جماعت یا ملک کے لیے مرنے سے انکار کرتے ہیں‘

بی بی سی اردو  |  Mar 28, 2025

AFP

غزہ میں حالیہ جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ سینکڑوں لوگ حماس کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔

حماس کے نقاب پوش عسکریت پسند، جن میں سے کچھ بندوقوں سے لیس تھے جبکہ کچھ نے لاٹھیاں اٹھائی ہوئی تھیں، نے مداخلت کی اور زبردستی مظاہرین کو منتشر کیا۔

حماس پر تنقید کرنے والے سماجی کارکنوں کے جانب سے سوشل میڈیا پر ایسی بہت سی ویڈیوز پوسٹ کی گئیں جن میں نوجوان شمالی غزہ کے علاقے بیت لاہیا کی گلیوں میں مارچ کرتے اور ’حماس یہاں سے نکل جائے‘ کے نعرے لگاتے نظر آئے۔

حماس نے کہا ہے کہ وہ ایسے لوگوں کی مذمت کرتا ہے، جو ’مشتبہ سیاسی ایجنڈوں‘ کو آگے بڑھاتے ہیں اور اسرائیلکی بجائے الزام کسی اور پر عائد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

مظاہرین نے کیا کہا؟

حماس کے حامیوں نے اس احتجاج میں شرکت کرنے والوں پر غداری کا الزام عائد کیا۔

واضح رہے کہ شمالی غزہ میں حماس کے خلاف یہ احتجاج ایسے وقت میں ہوا، جب ایک ہی دن قبل عسکریت پسند تنظیم ’اسلامی جہاد‘ نے اسرائیل پر راکٹ لانچ کیے۔ اس کے بعد اسرائیل نے بیت لاہیا کے بڑے حصوں کو خالی کروانے کا فیصلہ کیا جس سے علاقے کے لوگوں میں غصہ پیدا ہوا۔

دو ماہ کی جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے غزہ میں اپنا ملٹری آپریشن پھر بحال کر دیا ہے۔ اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس نے اس جنگ بندی معاہدے میں توسیع کے لیے امریکی سفارشات کو مسترد کر دیا۔

دوسری جانب حماس الزام عائد کرتا ہے کہ اسرائیل نے جنوری میں ہونے والے معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا۔

18 مارچ کو اسرائیل نے غزہ میں فضائی حملوں سے اپنے ملٹری آپریشن کو بحال کیا جس میں سینکڑوں فلسطینی ہلاک جبکہ ہزاروں نقل مکانی کر گئے ہیں۔

مظاہرین میں شامل محمد دائب نے بتایا کہ ’اس جنگ میں ان کا گھر تباہ ہو گیا جبکہ ایک برس قبل اسرائیلی فضائی حملے میں ان کا بھائی مارا گیا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ہم کسی پارٹی کے ایجنڈے یا کسی دوسرے ملک کے مفادات کے لیے مرنے سے انکار کرتے ہیں۔‘

’حماس کو پیچھے ہٹ جانا چاہیے اور ان لوگوں کی آواز کو سننا چاہیے جودکھی ہیں۔ یہ آواز ملبے کے ڈھیر کے نیچے سے آتی ہے۔ یہ سب سے سچی آواز ہے۔‘

غزہ پر راج کرنے والا فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس کیسے وجود میں آیا؟وحدۃ الظل: غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی حفاظت پر مامور حماس کا پراسرار دستہسات اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں ’مکمل ناکامی‘ سے متعلق اسرائیلی فوج کی پہلی رپورٹ میں کیا اعترافات کیے گئے ہیں؟’حزب اللہ کو کچلنے کا جُوا مگر اسرائیل کا سامنا مشتعل اور مسلح دشمن سے ہے‘

حماس کئی فلسطینی عسکریت پسند گروہوں میں سب سے بڑا گروپ ہے۔ حماس کے چارٹر (منشور) کے مطابق یہ گروہ اسرائیل کی تباہی کے لیے پُرعزم ہے۔

ابتدا میں حماس کے دو بنیادی مقصد تھے جن میں سے ایک فلسطینیوں کے لیے معاشرتی بہبود کے پروگرام چلانا اور دوسرا اسرائیل کے خلاف مسلح جدوجہد کرنا تھا۔ مسلح جدوجہد کرنے کی ذمہ داری بنیادی طور پر حماس کے عسکری ونگ ’عز الدين القسام بریگیڈ‘ کی تھی۔

سنہ 2006 میں حماس نے فلسطین کے قانون ساز انتخابات میں فتح سمیٹی اور سنہ 2007 میں اس وقت کے صدر محمود عباس کی فتح تحریک پر سبقت لیتے ہوئے غزہ پر اپنا سیاسی کنٹرول مستحکم کیا

غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سڑکوں اور آن لائن پلیٹ فارمز پر حماس پر تنقید میں اضافہ ہوا لیکن ابھی بھی ایسے بہت سے لوگ موجود ہیں جو اس تنظیم سے انتہائی وفادار ہیں۔

AFPحماس کا ردعمل

لیکن یہ جنگ شروع ہونے سے قبل بھی حماس کے خلاف مخالفت پائی جاتی تھی لیکن لوگ خوف کے مارے چھپے رہتے تھے۔

غزہ سے محمد النجر نے فیس بک پر لکھا کہ ’معذرت کے ساتھ لیکن حماس کو کیا چاہیے؟وہ ہمارے خون کے ساتھ کھیل رہے ہیں ایسا خون جس کو پوری دنیا صرف نمبروں کے طور پر دیکھتی ہے۔‘

’حتیٰ کے حماس بھی ہمیں نمبروں کی طرح دیکھتی ہے، پیچھے ہٹ جائیں اور ہمارے زخموں پر مرہم رکھیں۔‘

حماس کے ایک عہدیدار ڈاکٹر بسیم نعیم نے بی بی سی کو بتایا کہ ’لوگوں کو دکھ اور درد میں رونے کا حق ہے‘ لیکن انھوں نے الزام عائد کیا کہ مظاہرین کے ’مشتبہ ایجنڈے ہیں۔‘ انھوں نے سوال کیا کہ یہ مظاہرے مغربی کنارے میں کیوں نہیں ہو رہے۔

انھوں نے کہا کہ غزہ میں جاری بحران سے فائدہ اٹھا کر اسرائیل سے الزام کو ہٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

یاد رہے کہ غزہ میں حالیہ جنگ اس وقت شروع ہوئی جب 7 اکتوبر 2023 میں حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ اس حملے میں 1200 افراد مارے گئے جبکہ 251 کو یرغمال بنا لیا گیا۔

اسرائیل نے اس حملے پر ردعمل دیتے ہوئے عزہ پر حملہ کیا اور حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اب تک 50 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

غزہ کے 21 لاکھ رہائشی بھی اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کو متعدد بار نقل مکانی کرنا پڑی۔

اندازوں کے مطابق غزہ میں 70 فیصد عمارتیں یا تو تباہ ہو چکی ہیں یا انھیں نقصان پہنچا۔ ہیلتھ کیئر اور پانی کا نظام بھی تباہ ہو چکا جبکہ علاقے میں کھانے پینے کی اشیا، ایندھن، اور ادویات کی شدید قلت ہے۔

سات اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں ’مکمل ناکامی‘ سے متعلق اسرائیلی فوج کی پہلی رپورٹ میں کیا اعترافات کیے گئے ہیں؟غزہ پر راج کرنے والا فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس کیسے وجود میں آیا؟وحدۃ الظل: غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی حفاظت پر مامور حماس کا پراسرار دستہغزہ کی پٹی: ’دنیا کی سب سے بڑی کُھلی جیل‘ جس پر سکندر اعظم سے لے کر سلطنتِ عثمانیہ تک نے حکومت کی’حزب اللہ کو کچلنے کا جُوا مگر اسرائیل کا سامنا مشتعل اور مسلح دشمن سے ہے‘نو کلومیٹر طویل ’نئی عسکری سرحد کی تعمیر‘: سیٹلائٹ تصاویر غزہ کی پٹی کے شمال میں نئی یہودی بستیوں کے قیام کا عندیہ ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More