وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے کہا ہے کہ رمضان پیکیج کی تمام ادائیگیاں ڈیجیٹل والیٹ کے ذریعے کی گئیں جو ڈیجیٹل اکانومی کی طرف اہم قدم ہے۔
جمعے کو اسلام آباد میں وفاقی وزرا احسن اقبال اور رانا تنویر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام ادائیگیاں آسانی سے مستحقین تک پہنچیں۔
انہوں نے کہا کہ پیکیج کو شفاف بنانے کے لیے سٹیٹ بینک، بی آئی ایس پی، پی ٹی اے اور نادرا نے قابل ستائش کردار ادا کیا۔
شزا فاطمہ کا کہنا تھا کہ اس ماڈل کو حکومت کی دیگر سکیموں کے لیے بھی اپنایا جائے گا۔
انہوں نے اعداد و شمار بتائے کہا کہ ڈیجیٹل والیٹ کے ذریعے نو لاکھ 51 ہزار ایک سو 91 افراد نے رقوم وصول کیں جن میں آٹھ لاکھ 23 ہزار چھ سو 53 خواتین اور دو ہزار پانچ سو 41 خصوصی افراد شامل ہیں۔
وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ کے مطابق رمضان پیکیج کے تحت 1.9 ملین ڈیجیٹل ادائیگیاں ہوئیں اور 951,191 ڈیجیٹل والیٹ استعمال ہوئے جو کہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان کے ویژن کے تکمیل کی جانب اہم قدم ہے۔
’ڈیجیٹل اکانومی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور یہ ایک قسم کی ڈیجیٹل انکلوسیویٹی بھی ہے۔‘
شزا فاطمہ کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاں ایسے بڑی تعداد میں لوگ ہیں جن کے پاس بینک اکاؤنٹ نہیں ہیں تاہم ڈیجیٹل والیٹ کے ذریعے انہیں فارمل (رسمی) معیشت میں شامل کیا جا رہا ہے۔
ڈیجیٹل والیٹ کے ذریعے شہریوں کو بل، فیس اور دیگر ادائیگیوں کی بھی سہولت حاصل ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اب لوگوں کو سمجھ آنا شروع ہو گئی ہے کہ لائنز میں لگے بغیر بل ادا کیا جا سکتا ہے جبکہ ہیلتھ اور ایجوکیشن کے معاملات کے لیے بھی لائنوں میں لگنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔‘