’بجلی کا جھٹکا‘: کسی انسان یا چیز کو چُھونے پر کرنٹ لگنے کی سائنسی اور موسمی وجوہات

بی بی سی اردو  |  Apr 13, 2025

Getty Images

کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ آپ دروازے کو چھوتے ہیں تو آپ کو بجلی کا جھٹکا لگتا ہے یا اگر آپ ڈیسک سے اپنا موبائل اٹھائیں گے تو آپ کو بجلی کا جھٹکا لگے گا۔

کبھی آپ کا ہاتھ کسی کے کندھے کو چھوتا ہے تو بھی آپ کو بجلی کا جھٹکا لگتا ہے اورکبھی کسی سے ہاتھ ملانے کی کوشش کریں گے تو بھی بجلی کا جھٹکا لگ جاتا ہے۔ اور ایسے میں سامنے والا پوچھتا ہے کہ ’کیا بات ہے بھئی ! ان دنوں بہت جھٹکے دے رہے ہو؟‘

اب یہ سب پڑھ کر آپ کو دلیر مہدی اور رچا شرما کا گانا ’زور کا جھٹکا ہائے زوروں سے لگا‘ تو یاد آ ہی گیا ہو گا۔۔

لیکن آخر یہ ہلکے بجلی کے کرنٹ جیسے جھٹکے لگتے کیوں ہیں؟

آج کل اگر آپ کو بھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کو مختلف چیزوں کو چھونے یا کسی سے ہاتھ ملانے پر بجلی کا جھٹکا لگتا ہے تو اس کا ذمہ دار’ سٹیٹک چارج‘ ہے۔ لیکن یہ کیا ہوتا ہے؟

اس بات کو سمجھنے سے پہلے یہ جان لیں کہ اس کے پیچھے وہی سائنس کام کرتی ہے جو اس جادو میں ہے جس میں ہم غبارے کو اپنے سر پر رگڑتے تھے اور وہ دیوار سے چپک جاتا تھا۔

سٹیٹک چارج کیا ہوتا ہے؟

کسی بھی چیز یا اس کی سطح پر بننے والے برقی چارج کو ’سٹیٹک چارج‘ کہا جاتا ہے۔ یہاں چارج کا مطلب الیکٹران کی منتقلی ہے۔

یہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب الیکٹران ایک مادے سے دوسرے میں منتقل ہوتے ہیں۔ یہ رگڑ یا رابطے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

اگر ہم ایٹم کی ساخت کو دیکھیں تو یہ سمجھنا آسان ہو جاتا ہے کہ صرف الیکٹران ہی کیوں منتقل ہوتے ہیں۔

دراصل، الیکٹران (منفی چارج) ایٹم کے بیرونی مدار کے قریب گھومتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں اگر بیرونی الیکٹران کو کافی توانائی مل جائے تو وہ ایٹم کو چھوڑ کر دوسرے جسم (یعنی شے) میں منتقل ہو جاتا ہے۔

جبکہ، پروٹون (مثبت چارج) مضبوطی سے ایٹم کے مرکز سے جڑے ہوئے ہیں اور اس لیے آسانی سے ادھر ادھر نہیں چل سکتے۔

جب الیکٹران ایٹم کو چھوڑ دیتے ہیں، تو یہ غیر جانبدار نہیں رہتے کیونکہ اب اس میں منفی چارج سے زیادہ مثبت چارج ہوتا ہے۔

یہ غبارے کے جادو کے ذریعے سمجھا جا سکتا ہے۔

جب ہم اپنے سر پر غبارے کو رگڑتے ہیں تو بال مثبت چارج ہو جاتے ہیں اور غبارہ منفی چارج ہو جاتا ہے۔

اب جب آپ غبارے کو اپنے بالوں کے قریب لائیں گے اور اسے دور کریں گے تو آپ دیکھیں گے کہ آپ کے بال اور غبارہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں۔

سنٹرل یونیورسٹی آف ہریانہ میں فزکس کی پروفیسر ڈاکٹر سنیتا سریواستو نے بی بی سی کو بتایا کہ خشک موسم میں ایٹموں سے جڑے الیکٹران کو بہت زیادہ توانائی ملتی ہے اور وہ کسی بھی چیز کی سطح پر جمع ہو جاتے ہیں۔

اور جب یہ الیکٹران رگڑنے یا رابطے کی وجہ سے ایک جسم سے دوسرے جسم میں منتقل ہوتے ہیں تو ایک جھٹکا لگتا ہے، جو ہم میں سے بہت سے لوگ محسوس کر تے ہیں۔

Getty Images

سٹیٹک چارج کی تین وجوہات ہو سکتی ہیں

رگڑ: جب دو مواد کو ایک ساتھ رگڑ دیا جاتا ہے، تو الیکٹران ایک سے دوسرے میں منتقل ہوتے ہیں، جس سے چارج کا عدم توازن پیدا ہوتا ہے۔رابطہ: جب دو مواد ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں لائے جاتے ہیں تو چارج ٹرانسفر بھی ہو سکتا ہے انڈکشن: چارج شدہ شے براہ راست رابطے میں آئے بغیر بھی قریبی اشیا کو چارج کر سکتی ہے۔اس چارج کو سٹیٹک کیوں کہا جاتا ہے؟

ڈاکٹر سنیتا سریواستو بتاتی ہیں کہ انھیں سٹیٹک کہا جاتا ہے کیونکہ وہ حرکت نہیں کرتے۔

’جب ہوا بہت خشک اور گرم ہوتی ہے تو الیکٹران کو کافی توانائی ملتی ہے جس کی وجہ سے وہ سطح پر آ جاتے ہیں۔ وہ سطح کو نہیں چھوڑ سکتے، لیکن وہ جمع ہو جاتے ہیں۔‘

’اس کے بعد جب رگڑ ملتی ہے تو وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں جسے ہم سٹیٹک چارج کہتے ہیں۔ لیکن پھر وہ حرکت نہیں کرتے بلکہ وہیں رہتے ہیں یعنی مستحکم رہتے ہیں اور اسی سے ان کا نام سٹیٹک پڑا۔‘

ایمٹی، نوئیڈا میں طبیعیات کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر انوپ کمار شکلا ایک اور مثال کے ساتھ اس کی وضاحت کرتے ہیں۔

’فرض کریں کہ آپ شیشے کی چھڑی کو ریشم کے کپڑے پر رگڑتے ہیں تو شیشہ مثبت چارج ہو جاتا ہے، یعنی اس سے کچھ الیکٹران نکل کر ریشم میں چلے جاتے ہیں اور ریشم منفی چارج ہو جاتا ہے۔‘

اب رہا یہ سوال کہ ہمیں جھٹکا کیوں لگتا ہے؟ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ جب ہم کسی دروازے یا کپڑے کو چھوتے ہیں یا مصافحہ کرتے ہیں تو ہمارے جسم پر ایک اضافی چارج آ جاتا ہے، جس سے جھٹکا لگتا ہے۔ یہ چارج ٹرانسفر کی وجہ سے ہوتا ہے۔

Getty Imagesکس موسم میں سٹیٹک چارج زیادہ ہوتا ہے؟

آپ کو وہ وقت یاد ہوگا جب بارش کے دنوں میں سوئچ کو چھونے سے پہلے یہ خوف ہوا کرتا تھا کہ ارتھنگ یا کسی اور وجہ سے بجلی کا جھٹکا لگ جائے۔

تو کیا یہ وہی کرنٹ ہے جو گرمیوں میں ہمیں پریشانی میں ڈال دیتا ہے؟ کیا سٹیٹک چارج کا تعلق برسات کے موسم سے ہے؟

جواب ہے نہیں!

درحقیقت، برسات کے موسم میں سٹیٹک چارج کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔ کیونکہ جب ہوا بہت خشک ہو تو سٹیٹک چارج زیادہ ہو جائے گا۔

ڈاکٹر انوپ کمار شکلا نے بی بی سی کو بتایا کہ خشک موسم میں سٹیٹک چارج کا امکان ہمیشہ زیادہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر شکلا نے کہا ’جب بھی ہوا میں زیادہ نمی ہوگی، سٹیٹک چارج کا اثر زیادہ نظر نہیں آئے گا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے موسم میں آبجیکٹ پر نمی کی ایک تہہ بن جاتی ہے اور وہاں سے چارج خارج ہو جاتا ہے اور سٹیٹک نہیں رہتا۔ اس لیے کوئی جھٹکا نہیں لگے گا۔ بارش کے موسم، سرد موسم یا دھند میں سٹیٹک چارج بہت کم ہوتا ہے اور اس کے لیے ہوا کا خشک ہونا بہت ضروری ہے۔‘

آج کل انڈیا اور پاکستان کے بیشتر علاقوں میں خشک موسم ہے، اس لیے اگر دو چیزیں انسولیٹر ہوں تو رگڑنے پر چارج ایک جسم سے دوسرے جسم میں منتقل ہو جاتا ہے۔

انھوں نے کہا ’جب آپ کوئی کپڑا پہنتے ہیں، یا اسے پہنتے ہوئے رگڑتے ہیں، یا جب آپ اپنے خشک بالوں میں کنگھی کرتے ہیں، تو یہ چارج محسوس ہوتا ہے۔ ہم یہ چارج نہیں بنا سکتے، لیکن اسے منتقل کیا جا سکتا ہے۔‘

Getty Imagesسٹیٹک چارج سے بچنے کے لیے آپ کیا کر سکتے ہیں؟

چونکہ ابھی گرمیوں کا آغاز ہوا ہے اور آنے والے دنوں میں گرمی اور خشک ہوا میں مزید اضافہ ہوگا۔ ایسی صورت حال میں سٹیٹک چارج ہمیں مزید کچھ مہینوں تک پریشان کرنے والا ہے۔ لیکن کیا کسی طریقے سے اس سے بچا جا سکتا ہے؟

پروفیسر ڈاکٹر سنیتا سریواستو نے کہا کہ آج کل سٹیٹک چارج زیادہ محسوس کیا جا رہا ہے کیونکہ گرمی بڑھ رہی ہے۔

’اس سے بچنے کے لیے کچھ اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ جیسے اپنی جلد کو خشک ہونے سے بچائیں۔ اس کے لیے بہت زیادہ پانی پیئیں تاکہ پانی کی کمی نہ ہو۔ جلد کو خشکی سے بچانے کے لیے آپ موئسچرائزر استعمال کر سکتے ہیں۔‘

کچھ لوگ سٹیٹک چارج سے بچنے کے لیے کیلے کھاتے ہیں، کیونکہ کیلے میں پانی کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے ہائیڈریشن کے لیے اچھا سمجھا جاتا ہے۔ پانی کی مقدار کے علاوہ اس میں پوٹاشیم بھی ہوتا ہے جو کہ ایک اہم الیکٹرولائٹ ہے۔

ڈاکٹر سنیتا سریواستو کہتی ہیں ’ایسے کپڑے پہنیں جو زیادہ برقی چارج پیدا نہ کرتے ہوں، جیسے کاٹن یا ریشم، جو مصنوعی ریشوں کے مقابلے میں سٹیٹک چارج کی کم گنجائش پیدا کرتے ہیں۔ یا آپ کمروں میں ہیومڈیفائر رکھ سکتے ہیں۔ تاہم باہر یہ مشکل ہے۔‘

اس کے علاوہ اینٹی سٹیٹک سپرے بھی مارکیٹ میں دستیاب ہیں جنھیں استعمال کیا جا سکتا ہے۔

کیا آپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ کیا سٹیٹک چارج سے لگنے والا جھٹکا انسانی جسم کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے؟

اس کے جواب میں ڈاکٹر انوپ کمار شکلا کہتے ہیں ’عام طور پر ایسا نہیں ہوتا۔ یہ جھٹکے عموماً نقصان دہ نہیں ہوتے، ہاں یہ ہلکے جھٹکے ضرور دیتے ہیں۔ لیکن اگر یہ پریشانی آپ کو بار بار آتی ہے تو اس کے لیے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔‘

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More