’مذہبی و ثقافتی تہوار بیساکھی میلہ‘ جو ہزاروں انڈین سکھوں کی پاکستان یاترا کا سبب بنتا ہے

بی بی سی اردو  |  Apr 14, 2025

Getty Imagesپاکستان کے صوبہ پنجاب میں بیساکھی اور خالصہ جنم دن کی تقریبات میں حصہ لینے کے لیے رواں برس سات ہزار کے قریب سکھ یاتری انڈیا سے پاکستان پہنچے رہے ہیں۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں بیساکھی اور خالصہ جنم دن کی تقریبات میں حصہ لینے کے لیے رواں برس سات ہزار کے قریب سکھ یاتری انڈیا سے پاکستان پہنچے رہے ہیں۔ پہلی مرتبہ پاکستان نے اتنی بڑی تعداد میں انڈیا سے آنے والے سکھ یاتریوں کو ویزے دیے ہیں۔

اس سے قبل یہ تعداد دو سے تین ہزار کے درمیان رہتی تھی جو پاکستان اور انڈیا کے درمیان سکھ یاتریوں کے حوالے سے موجود معاہدے کے عین مطابق ہے۔

خالصہ جنم دن اور بیساکھی میلے کی تقریبات کا باقاعدہ آغاز پیر کے روز گرودوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں ہوا جس میں شرکت کے لیے انڈیا سے آنے والے لگ بھگ چھ ہزار یاتری دو روز قبل پاکستان پہنچ چکے تھے۔

بیساکھی کیا ہے؟

پنجاب کے باسی سکھوں کے لیے یہ ایک مذہبی اور ثقافتی تہوار ہے جسے تاریخی طور پنجابی کیلینڈر کے مطابق یکم وساکھ کو خاصے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔

تاریخ دان پروفیسر کلیان سنگھ کے مطابق ’بیساکھی کا ثقافتی تہوار پنجاب میں صدیوں سے منایا جاتا رہا ہے۔‘

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ’یہ تہوار پنجاب کی سب سے اعلیٰ فصل یعنی گندم کی کٹائی کے ساتھ منسوب تھا۔‘

پروفیسر کلیان سنگھ کے مطابق ’تاریخی طور پر یہ پنجاب کے کسان کے لیے وہ موقع ہوتا تھا جب اس کو مال ملتا تھا یعنی وہ گندم کی فصل اٹھا کر بیچتا تھا تو اس سے ملنے والے پیسے سے وہ اپنی تمام تر خواہشات پوری کرتا تھا۔‘

’اپنے کھانے کے لیے گندم رکھنے کے بعد جو اضافی گندم کسان بیچتا تھا اس سے وہ بچوں کی شادیاں کرتا تھا۔ اسی طرح جو بھی اس کی خواہشات ہوتی تھیں ان کو پورا کر سکتا تھا اور یہ ایک میلے کا سماں ہوتا تھا۔‘

یہ ایک ثقافتی تہوار ہے جو صدیوں سے پنجاب میں میلے کی شکل میں منایا جاتا ہے۔

بیساکھی اور خالصہ کے بیچ تعلق کیا ہے؟

بیساکھی ہی کے موقع پر سکھ مذہب میں خالصہ کی بنیاد پڑی اس لیے اسے خالصہ جنم دن کے طور پر بھی منایا جاتا ہے۔

پروفیسر کلیان سنگھ نے بتایا کہ ’سنہ 1699 میں بیساکھی کے موقع پر سکھ مذہب کے دسویں گرو، گرو گوبند سنگھ نے انند پور کے مقام پر خالصہ کی بنیاد رکھی۔ یہیں پر انھوں نے خالصہ میں شامل ہونے والے سکھوں کے لیے پانچ قاف یعنی کڑا، کرپان، کنگھا، کیس اور کچھا کے اصول بھی وضح کیے۔‘

انسائیکلوپیڈیا بریٹینکا کی ایک روایت کے مطابق ’گرو گوبند سنگھ نے بیساکھی کے موقع پر انند پور میں جمع سکھوں کے ایک اجتماع کو اس وقت مخاطب کیا جب وہ تلوار لے کر اپنے خیمے سے باہر نکل آئے۔‘

’گرو نے وہاں موجود لوگوں کو للکار پر پوچھا کہ کیا تم میں کوئی ایسا ہے جو سکھ مذہب کی خاطر اپنی جان کی قربانی دینے کو تیار ہو۔ ایک شخص سامنے آیا تو وہ اس کو لے کر خیمے میں چلے گئے، تلوار چلنے کی آواز آئی، وہ جب خیمے سے برآمد ہوئے تو ان کی تلوار پر خون لگا تھا۔‘

مہا کمبھ: وہ میلہ جہاں 12 سال کے انتظار کے بعد کروڑوں ہندو ’اپنے پاپ دھوتے ہیں‘’شدت پسندی کا مقابلہ صوفی موسیقی سے‘اربعین واک: نجف سے کربلا کا سفرکمبھ میلہ: دنیا کے سب سے بڑے اجتماع کی تیاری

’انھوں نے پھر اپنا جملہ دہرایا۔ چار مزید لوگ سامنے آئے۔ گرو گوبند سنگھ جب پانچویں شخص کو لے کر خیمے میں گئے تو پھر وہ پانچوں کو لے کر باہر آ گئے۔ ان پانچوں نے زعفرانی رنگ کے لباس اور اسی رنگ کی پگڑیان پہن رکھی تھیں اور ساتھ تلوار لٹکا رکھی تھی۔‘

گرو گوبند سنگھ نے وہیں پر انھیں خالصہ سلسلے میں شامل کرنے کا امرت پلایا اور ان پہلے پانچ رضاکاروں کو ’پنج پیارے‘ کا لقب دیا گیا۔

پروفیسر کلیان سنگھ کہتے ہیں کہ ’خالصہ بنیادی طور پر ایک ایسی لاڈلی فوج تھی جیسے ہر بیرونی حملہ آور کے خلاف لڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔‘

انھوں نے بتایا کہ اس فوج نے بعد میں ہندوستان پر حملہ آور ہونے والے تمام لوگوں کے ساتھ جنگ کی اور ان کا مقابلہ کیا۔ ’جب انگریز برصغیر پر قابض ہوئے تو ان کے خلاف بھی خالصہ نے سنہ 1921 تک کافی لڑائی کی اور انھیں نقصان پہنچایا۔‘

پروفیسر کلیان سنگھ کے مطابق بعد ازاں انگریزوں کی ’ڈیوائیڈ اینڈ رول‘ کی پالیسی کے تحت ان کے کردار کو کمزور کر دیا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ اب خالصہ کی اہمیت زیادہ تر علامتی بن کر ہی رہ گئی ہے۔

خالصہ جنم دن اور بیساکھی کے لیے سکھوں کی پاکستان آمد

پاکستان میں سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک کے گرو دوارے جنم استھان سمیت دیگر کئی اہم گرودوارے موجود ہیں جن کی یاترا کے لیے سکھ مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ قیام پاکستان کے بعد سے ہر برس پاکستان آتے ہیں۔

دیگر مواقع کے علاوہ خالصہ جنم دن اور بیساکھی کی پاکستان میں ہونے والی تقریبات میں شرکت کے لیے بھی سکھ یاتریوں کی بڑی تعداد پاکستان آتی ہے۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کے ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز سیف اللہ کھوکھر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ رواں برس ریکارڈ تعداد میں سکھ یاتریوں کو بیساکھی اور خالصہ جنم دن کی تقریبات میں شرکت کے لیے ویزے دیے گئے ہیں۔

’تین روز قبل ہی ہمارے پاس یاتریوں کی ایک بڑی تعداد پہنچ گئی تھی جس میں لگ بھگ 5800 افراد شامل تھے۔ تعداد زیادہ ہونے کی وجہ انھیں دو گروپس میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ایک گروپ کو پنجہ صاحب حسن ابدال جبکہ دوسرے گروپ کو کرتارپور دربار صاحب میں رکھا گیا۔‘

سیف اللہ کھوکھر کے مطابق اتوار کے روز جنم استھان ننکانہ صاحب میں نگر کیرتن کا جلوس نکالا گیا جو گرودوارے کے اندر ہی محدود رہا۔ جبکہ پیر کے روز بیساکھی اور خالصہ کے جنم دن کے حوالے سے مرکزی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

انھوں نے بتایا کہ آئندہ ایک ہفتے کے دوران انڈیا سے آنے والے سکھ یاتری گروپوں کی صورت میں کرتارپور اور پنجہ صاحب کی یاترا کر کے لاہور گرودوارہ ڈیرہ صاحب آئیں گے۔ 19 اپریل کو سکھ یاتری واپس انڈیا روانہ ہو جائیں گے۔

’شدت پسندی کا مقابلہ صوفی موسیقی سے‘مہا کمبھ: وہ میلہ جہاں 12 سال کے انتظار کے بعد کروڑوں ہندو ’اپنے پاپ دھوتے ہیں‘اربعین واک: نجف سے کربلا کا سفرکمبھ میلہ: دنیا کے سب سے بڑے اجتماع کی تیاریلندن میں بیساکھی کے رنگکھانے کا میلہ جو چکھنے پر مجبور کرے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More