چین، امریکا تجارتی جنگ میں مزید تناؤ، وائٹ ہاؤس نے منگل کی رات ایک بیان میں کہا ہے کہ چین کو اب 245 فیصد تک کے نئے درآمدی ٹیرف کا سامنا ہے جو چین کی جوابی تجارتی پابندیوں کے ردعمل میں لگائے گئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا کہ صڈر ٹرمپ نے ایک نئے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت امریکی حکومت نے اہم معدنیات کی درآمدات پر قومی سلامتی کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے اسی بیان میں صدر ٹرمپ کی جانب سے اٹھائے گئے معاشی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا گیا کہ چین اب امریکا کو کی جانے والی برآمدات پر 245 فیصد تک کے ٹیرف کا سامنا کر رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس ٹیرف میں 125 فیصد جوابی ٹیرف، منشیات کے بحران سے نمٹنے کے لیے 20 فیصد ٹیرف اور منتخب اشیا پر 7.5 فیصد سے 100 فیصد کے درمیان ٹیرف شامل ہے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق دنیا کے 75 سے زائد ممالک نئے تجارتی معاہدوں پر بات چیت کے لیے واشنگٹن سے رابطے میں ہیں اس سلسلے میں دیگر ممالک پر مجوزہ ٹیرف عارضی طور پر روک دیے گئے ہیں، تاہم چین پر ٹیرف بدستور عائد ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کچھ ماہ قبل چین نے امریکا کو گیلیم، جرمانیم، اینٹمونی اور دیگر کلیدی ہائی ٹیک دھاتوں کی برآمد پر پابندی عائد کر دی تھی جن کے فوجی استعمال کے امکانات تھے۔وائٹ ہاؤس کے مطابق رواں ہفتے چین نے 6 ہیوی ریئر ارتھ میٹلز اور ریئر ارتھ میگنیٹس کی برآمدات بھی معطل کر دی ہیں۔
امریکی حکومت نے چین پر عائد کیے گئے ٹیرف کی درست شرح واضح نہیں کی تاہم بیان سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ شرح 245 فیصد تک جاسکتی ہے۔ امریکی اقدام کے ردعمل میں ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ محصولات کی جنگ امریکا نے شروع کی، چین نے اپنے جائز حقوق کے دفاع میں جوابی اقدامات کیے ہیں۔
تجارت اور محصولات کی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا، چین ایسی جنگیں نہیں لڑنا چاہتا لیکن ان سے خوفزدہ بھی نہیں ہے۔ یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر 145 فیصد تک ٹیرف عائد کیے جانے کے جواب میں چین نے گزشتہ جمعے امریکی مصنوعات پر اپنے ٹیرف کو 125 فیصد تک بڑھا دیا تھا۔