امریکی فضائیہ نے یمن میں تیل بندرگاہ پر بڑا حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں 38 افراد کے شہیند اور سینکڑوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔ حوثی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق امریکی جارحیت کے نتیجے میں راس عیسیٰ بندرگاہ پر کام کرنے والے 38 ملازمین شہید اور 102 زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یمن کے حوثی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ جمعرات کو راس عیسیٰ کی تیل بردار بندرگاہ پر امریکی فضائیہ کے حملے میں کم از کم 38 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔
حوثی وزارت صحت کے ترجمان کے مطابق امریکی جارحیت کے نتیجے میں راس عیسیٰ بندرگاہ پر کام کرنے والے 38 ملازمین شہید اور 102 زخمی ہوگئے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کا ایکس پر جاری بیان میں کہنا تھا کہ جمعرات کو امریکی افواج نے مغربی یمن میں واقع راس عیسیٰ میں تیل کی بندرگاہ پر حملہ کیا۔
حوثیوں نے اکتوبر 2023 میں غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد بحیرہ احمر، خلیج عدن اور اسرائیلی سرزمین کی جانب جانے والے جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کیا تھا۔ تاہم جنوری میں عارضی جنگ بندی کے دوران یہ حملے روک دیے گئے تھے۔
مارچ کے آغاز میں اسرائیل نے غزہ کی تمام تر رسد بند کر دی اور 18 مارچ کو اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دیں، جس سے مختصر جنگ بندی بھی ختم ہو گئی۔
اسرائیل کی جانب سے غزہ کا محاصرہ دوبارہ شروع ہونے پر حوثیوں نے بحری جہازوں پر دوبارہ حملوں کی دھمکی دی، جس کے بعد امریکا نے بھی ان پر فضائی حملوں کا آغاز کیا۔