دنیا میں موجود جانوروں کی وہ اقسام جو ہماری نظروں کے سامنے ہیں، وہ اس کائنات کی مکمل تصویر نہیں۔ ہر دن کئی جانور ایسے بھی ہیں جو ہماری نظروں سے اوجھل رہتے ہیں یا ہمیں کبھی دکھائی ہی نہیں دیتے۔ قدرت کی بنائی ہوئی یہ تمام مخلوقات زمین پر زندگی کے توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے، بہت سی نایاب اور قیمتی نسلیں تیزی سے معدومیت کی طرف بڑھ رہی ہیں۔
تحقیقات سے معلوم ہوتا ہے کہ زمین، فضا اور سمندر میں موجود کئی جانور، پرندے، مچھلیاں، اور یہاں تک کہ حشرات بھی اس وقت شدید خطرے سے دوچار ہیں۔ اور اس خطرے کی سب سے بڑی وجہ انسان خود ہے — جیسے جنگلات کی کٹائی، آلودگی، غیر قانونی شکار اور قدرتی وسائل کا غلط استعمال۔
اب ہم اُن نایاب جانوروں کی چند اقسام پر نظر ڈالتے ہیں جو اس وقت دنیا سے ختم ہونے کے قریب ہیں:
امور ٹائیگر (Amur Tiger):
امور ٹائیگر، جسے پہلے سائبیریا کا ٹائیگر کہا جاتا تھا، دنیا کے سب سے بڑے شیروں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ روس اور چین کی سرحد پر موجود امور دریا کے قریب پایا جاتا ہے۔ سرد علاقوں کے لیے قدرتی طور پر تیار یہ شیر موٹے، لمبے بالوں اور اضافی جسمانی حرارت کو محفوظ رکھنے والے جسم کے ساتھ زندہ رہتے ہیں۔
افسوس کی بات یہ ہے کہ اس نایاب شیر کا بڑے پیمانے پر غیر قانونی شکار کیا گیا، جس کی وجہ سے اب اس کی تعداد چند درجن تک محدود رہ گئی ہے۔ اگرچہ روس اور چین میں اس کے تحفظ کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں، مگر غیر قانونی شکار اور جنگلات کی تباہی اب بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔
سوماترین گینڈا (Sumatran Rhino):
سوماترین گینڈا، گینڈوں کی سب سے چھوٹی اور بالوں والی قسم ہے۔ یہ زیادہ تر انڈونیشیا کے جنگلات میں پایا جاتا ہے اور اس کے دو سینگ ہوتے ہیں جن کی وجہ سے یہ غیر قانونی شکار کا مستقل نشانہ بنا۔ ان کے سینگ مہنگے داموں بلیک مارکیٹ میں فروخت کیے جاتے ہیں۔
WWF اور IUCN جیسے عالمی ادارے اور انڈونیشیا کی حکومت اس گینڈے کے تحفظ کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، مگر اس نسل کی بقا اب بھی خطرے میں ہے۔
ماؤنٹین گوریلا (Mountain Gorilla):
ماؤنٹین گوریلا مشرقی افریقہ کے پہاڑی علاقوں میں پایا جانے والا ایک نایاب اور طاقتور جانور ہے۔ اس کا سائنسی نام Gorilla beringei beringei ہے۔ اس کی تعداد ایک وقت میں 250 تک محدود رہ گئی تھی، تاہم شکار پر پابندی، تحفظ کے اقدامات اور ماحولیاتی بیداری کی بدولت اب ان کی آبادی تقریباً 1000 تک پہنچ چکی ہے۔ پھر بھی یہ گوریلا اب بھی خطرے میں ہیں۔
واکیٹا ڈالفن (Vaquita Dolphin):
واکیٹا ڈالفن دنیا کی سب سے کم تعداد میں پائی جانے والی ڈالفن ہے، جو صرف میکسیکو کے خلیجِ کیلیفورنیا کے ایک محدود علاقے میں رہتی ہے۔ اس کی معصوم شکل اور مختصر جسامت اسے اور بھی خاص بناتی ہے۔
غیر قانونی جال، شکار اور سمندری آلودگی کی وجہ سے اس کی تعداد اتنی کم ہو چکی ہے کہ اب دنیا میں صرف 10 یا اس سے بھی کم باقی رہ گئی ہیں۔ ان کا تحفظ نہایت ضروری ہے، مگر ان کی افزائش بہت سست رفتار سے ہوتی ہے، کیونکہ یہ ہر سال صرف ایک بچہ دیتی ہیں۔
ہاکس بل کچھوا (Hawksbill Turtle):
ہاکس بل کچھوا اپنی خوبصورتی اور منفرد خول کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ اس کا خول زیورات اور سجاوٹ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے اسے بے دردی سے شکار کیا جاتا ہے۔
یہ کچھوا سمندر کی صفائی اور چٹانوں کی صحت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ لیکن آلودگی اور غیر قانونی شکار نے اس کو دنیا کے خطرناک حد تک معدومی کے شکار جانوروں میں شامل کر دیا ہے۔
ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
یہ فہرست یہاں ختم نہیں ہوتی۔ دنیا میں ایسی کئی اور جانوروں کی اقسام ہیں جنہیں انسان اپنے رویوں اور اقدامات کی وجہ سے ختم کر رہا ہے۔ ایسے میں ضروری ہے کہ:
1۔ماحولیاتی شعور اجاگر کیا جائے۔
2۔ایسے مضامین، کہانیاں اور رپورٹس لکھیں اور شیئر کریں جو ان جانوروں کی اہمیت اور خطرات پر روشنی ڈالیں۔
3۔شکاریوں اور اسمگلروں کے خلاف سخت قوانین بنائے اور نافذ کیے جائیں۔
4۔جنگلات کی کٹائی روکی جائے اور متبادل رہائشی منصوبے بنائے جائیں تاکہ جنگلات محفوظ رہ سکیں۔
5۔آلودگی کم کرنے کے لیے مہمات اور تربیتی پروگرامز چلائے جائیں۔
6۔عالمی تعاون کو فروغ دیا جائے تاکہ ان نسلوں کو عالمی سطح پر بچایا جا سکے۔
قدرتی وسائل، جنگلی حیات اور ماحولیاتی توازن صرف حکومتوں کی ذمہ داری نہیں، بلکہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ آئیں ان آوازوں کو بلند کریں جو خود اپنا تحفظ نہیں کر سکتیں۔