’سرداروں نے کہا یہ تو شاہد پُتر ہے‘: پاکستان میں ایک پولیس اہلکار نے سکھ یاتریوں کے دل جیت لیے

بی بی سی اردو  |  Apr 18, 2025

'ہم پنجابی آپ کے اپنے ہیں۔۔۔ پنجاب کی محبت کے بارے میں پوری دنیا کو بتانا ہے کہ ہم دو نہیں، ایک ہیں۔‘ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک پولیس ہیڈ کانسٹیبل کی سکھ یاتریوں کے ساتھ یہ گفتگو پڑوسی ملک انڈیا میں بھی سوشل میڈیا پر بار بار شیئر کی جا رہی ہے۔

دراصل پنجاب پولیس کے ہیڈ کاسنٹیبل شاہد سلیمی گجر پوری دنیا سے آئے سکھ یاتریوں سے ضلع ننکانہ صاحب میں ان کی مذہبی رسومات کے موقع پر مخاطب تھے۔

پنجاب پولیس نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس بارے میں لکھا ہے کہ شاہد کے 'صوفیانہ کلام سے سکھ یاتری مسحور ہوئے اور جذبات امڈ آئے۔۔۔ شاہد جیسے افسران پنجاب پولیس کا فخر ہیں۔'

شاہد نے دراصل سکھ یاتریوں کا استقبال حضرت میاں محمد بخش کے صوفیانہ کلام سے کیا جو کچھ یوں ہے: 'ٹُر گئے یار محبتاں والے، تے لے گئے نال ہاسے۔ ماں! دل نہیں لگدا یار محمد، دسو جائیے کیڑے پاسے۔'

اس دوران شاہد کو ہر طرف سے مرد و خواتین سکھ یاتریوں نے گھیر رکھا ہوتا ہے اور وہ انھیں داد دے رہے ہوتے ہیں۔ اس ویڈیو میں بعض سکھ یاتری آنسو بہاتے ہیں تو کچھ انھیں جذباتی ہو کر گلے لگا لیتے ہیں۔

'سکھوں نے کہا یہ تو شاہد پُتر ہے'

صوبہ پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے رہائشی شاہد سلیمی گجر 11 سال قبل اپنی گریجویشن کے بعد پنجاب پولیس میں شامل ہوئے اور تب سے شیخوپورہ میں ہیڈ کانسٹیبل ہیں۔

وہ پنجاب کے کئی علاقوں میں ایک معروف نعت خواں کے طور پر بھی مشہور ہیں۔

بی بی سی کو دیے انٹرویو میں شاہد کا کہنا تھا کہ ’میں نے اپنی پاسنگ آؤٹ پریڈ پر بھی نعت پڑھی تھی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ 'نعت خوانی کے بعد صوفیانہ کلام کی طرف رغبت ہوئی جس میں بھی زیادہ تر میں ماں، باپ، بہنوں، بیٹیوں، بھائیوں کی شان پر کلام پڑھتا ہوں۔'

شاہد سلیمی کا کہنا تھا کہ وہ زیادہ تر میاں محمد بخش، خواجہ غلام فرید اور وارث شاہ کا کلام پڑھتے ہیں۔ 'جیسے جیسے ان کا کلام پڑھتا گیا اور سمجھتا گیا، مجھ پر انسانیت کا سبق کھلتا گیا۔'

ننکانہ صاحب میں سکھوں کی آمد کے سبب شاہد کی قریب ایک چیک پوسٹ پر ڈیوٹی لگی تھی۔ وہ کہتے ہیں کہ 'جب میں ڈیوٹی دے رہا تھا تو اس وقت ان سرداروں نے مجھے خود پہنچان لیا۔۔۔ انھوں نے کہا آپ کلام پڑھتے ہیں ہم نے آپ کی ویڈیو دیکھی ہے۔'

نوکری کے دھوکے میں پاکستان پہنچنے والی حمیدہ بانو کی 22 سال بعد انڈیا واپسی: ’اتنے سال کسی زندہ لاش کی طرح گزارے‘’ممی میں آ گیا ہوں دبئی‘: انڈیا کے بادل بابو جو محبت میں گرفتار ہو کر منڈی بہاؤالدین کی جیل پہنچ گئے1965 کی پاکستان انڈیا جنگ اور ایوب خان کا خفیہ دورۂِ چین’مذہبی و ثقافتی تہوار بیساکھی میلہ‘ جو ہزاروں انڈین سکھوں کی پاکستان یاترا کا سبب بنتا ہے

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے یاد ہے کہ تین سال پہلے بھی شیخوپورہ کے فاروق آباد میں ہمارے سردار بھائی اور مائیں آئی تھیں۔ اس وقت بھی میں نے ان کو ماں کی عظمت پر کلام سنایا تھا۔ انھوں نے وہ ویڈیو بنائی تھی جو کہ انڈیا میں وائرل ہوگئی تھی۔'

شاہد سلیمی گجر کا کہنا تھا کہ ’جب میں سرداروں کی بس کو چیک پوسٹ سے گزار رہا تھا تو اس بس میں موجود ماؤں نے کہا کہ یہ تو شاہد پُتر (یعنی بیٹا) ہے۔ وہاں پر مجھ سے اس وقت ہی کلام سنانے کی فرمائش کی مگر میں نے ان سے وعدہ کیا کہ ابھی ڈیوٹی ہے۔ میں ڈیوٹی سے فارغ ہو جاؤں تو پھر اپ کو ضرور کلام سناؤں گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ 'غالباً ان ہی لوگوں نے باقی سب کو بھی بتا دیا تھا اور جب میں ڈیوٹی سے فارغ ہوا تو میرے اردگرد کئی سردار اکٹھے تھے جنھوں نے مجھ سے بات چیت شروع کر دی۔‘

شاہد کا کلام سن کر لوگوں کی آنکھیں نم

شاہد سلیمی گجر کہتے ہیں کہ جب میں ان کی فرمائش پر کلام سنا رہا تھا تو غالباً ’امریکہ یا یورپ سے آئے کسی سردار نے کہا کہ ہمیں تو پاکستان سے بہت ڈرایا جاتا ہے۔ مگر پاکستان میں تو آپ لوگ بہت اچھے ہو، ہمارا بہت خیال رکھتے ہو۔‘

ان کا کہنا تھا کہ 'پنجاب میری دھرتی اور پاکستان میرا ملک ہے جس پر میں نے اس سے کہا کہ ہم یہاں پر ان کی خدمت اور حفاظت کے لیے موجود ہیں۔'

شاہد کو خوشی ہوتی ہے جب سکھ یاتری ان سے کلام کی فرمائش کرتے ہیں۔ 'میں تھکا ہوا تھا، ڈیوٹی اسی وقت ختم کی تھی۔ مگر وہ ہمارے مہمان تھے اور میرے لیے ممکن نہیں کہ وہ مجھ سے، پاکستان سے پنجاب سے محبت کر رہے تھے تو ان کی فرمائش کو ٹالتا۔'

شاہد سلیمیگجر کا کہنا تھا کہ مجھ سے ماں، باپ کی عظمت پر زیادہ تر وہ لوگ کلام سنانے کی خواہش کر رہے تھے جن کے ماں باپ گزر چکے ہیں۔ ان کے بقول یہ کلام سن کر ان کی 'آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہاں پر موجود ماؤں نے میرے ہاتھ چومنا شروع کر دیے تھے۔'

وہ کہتے ہیں کہ بعض سکھ یاتریوں کی فرمائش پر انھیں اعلیٰ افسران سے اجازت لے کر لاہور بھی آنا پڑا ہے۔

شاہد سلیمی گجر کا کہنا تھا کہ 'آج میں وائرل ہو رہا ہوں تو اس کی وجہ ماں باپ، بہن بھائیوں اور بیٹیوں سے محبت اور پیار ہے۔ ماں کی عظمت کے سامنے کچھ بھی نہیں ہے اور یہ ان کی دعاؤں کا نتیجہ ہے۔'

شاہد گجر کی آڈیئنس میں موجود دلی سے آئے رنجیت سنگھ بتاتے ہیں کہ ان کے والد دو سال قبل گزر گئے تھے اور یہ کلام سن کر وہ اپنے جذبات پر قابو نہ سکھ سکے۔

آزادی چوک لاہور میں موجود خاتون شمیم چوہان کا کہنا تھا کہ 'میرے والدین اس دنیا میں نہیں رہے۔ کچھ عرصہ قبل مجھے سوشل میڈیا پر شاہد کا کلام سننے کو ملا۔ ماں کے حوالے سے انھوں نے جو کلام پیش کیا اس سے مجھے ایسا لگا کہ جیسے کسی نے میرا دل چیر کر رکھ دیا ہو۔ میں نے وہ کلام سن کر آنسو بہائے۔'

'اب جب شاہد کو دیکھا تو بے اختیار اس کے ہاتھ چوم لیے۔ ہم ہفتے والے روز چلے جائیں گے۔ مگر پاکستان اور پنجاب کے لوگوں کی محبت اور شاہد سے ملاقات کو کبھی نہیں بھول پائیں گے۔'

’عمران خان سے کہو نا مجھے ویزا دے، انڈیا میں میرا کوئی نہیں ہے‘1965 کی پاکستان انڈیا جنگ اور ایوب خان کا خفیہ دورۂِ چین’مذہبی و ثقافتی تہوار بیساکھی میلہ‘ جو ہزاروں انڈین سکھوں کی پاکستان یاترا کا سبب بنتا ہےنوکری کے دھوکے میں پاکستان پہنچنے والی حمیدہ بانو کی 22 سال بعد انڈیا واپسی: ’اتنے سال کسی زندہ لاش کی طرح گزارے‘’ممی میں آ گیا ہوں دبئی‘: انڈیا کے بادل بابو جو محبت میں گرفتار ہو کر منڈی بہاؤالدین کی جیل پہنچ گئے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More