امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ازراہ تفنن ’پوپ بننے کی خواہش‘ کا اظہار کیے جانے پر سوشل میڈیا پر ایک دلچسپ بحث جاری ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق منگل کو آنجہانی فرانسس پوپ کی آخری رسومات میں شرکت کے موقع پر جب امریکی صدر سے ایک صحافی نے پوچھا کہ وہ کس کو اگلے پوپ کی حیثیت سے دیکھنا چاہیں گے، جس پر انہوں نے مذاقاً کہا ’خود کو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’میں پوپ بننا چاہوں گا اور یہی میرا پہلا انتخاب ہو گا۔‘
تاہم بعد میں کہا کہ ’دراصل میری کوئی خاص ترجیح نہیں ہے، ہمارے پاس کارڈینل موجود ہے جو اس حوالے سے کام کرتا ہے، اس لیے دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق ابھی تک امریکہ سے کوئی بھی شخص پوپ نہیں بنا ہے تاہم نیو یارک کے آرچ بشپ ٹیموتھی ڈولن پوپ کے عہدے کے امیدواروں کی فہرست میں موجود نہیں ہیں جبکہ ایک اور امریکی کارڈینل جوزف ٹوبن شامل ہیں جو نیو جرسی کے آرچ بشپ ہیں۔
صدر ٹرمپ اپنی اہلیہ میلانیا ٹرمپ کے ہمراہ ویٹی کن کا دورہ کیا اور آنجہانی پوپ کی آخری رسومات میں شرکت کی تھی۔
صدر ٹرمپ اور پوپ فرانسس کے درمیان ایک دہائی ایک دوسرے پر تنقید کا سلسلہ چلتا رہا، جس کا زیادہ تر حصہ پوپ کی جانب سے تارکین کی ہمدردی میں دائر کی کی گئی درخواست کی وجہ سے تھا اور ان تارکین کی فہرست میں وہ لوگ شامل تھے جن کو صدر ٹرمپ نے بار بار ملک بدر کرنے کی کوشش کی۔
135 کیتھولک کارڈینلز جلد ہی نئے پوپ کے چناؤ کے لیے کانکلیو کا حصہ بنیں گے تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس مقابلے میں کون آگے ہے۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ کی جانب سے مذاق میں کہی بات پر صارفین دلچسپ تبصرے کر رہے ہیں جن میں میمز بھی شامل ہیں۔
کچھ لوگوں نے ان کی حمایت میں بات کی جبکہ کچھ شدید مخالفت کرتے بھی دیکھے گئے۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’اس کو نفیسات میں نارسسٹک پرسنالیٹی ڈس آرڈر کہتے ہیں۔‘
ایکس پر ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ میرے خیال ایک بہترین جواب تھا، یہ ٹرمپ کا ایسا طریقہ کار ہے جس میں وہ ہلکے پھلکے انداز میں بات کرتے ہوئے اصل جواب نہیں دیتے۔‘
کچھ صارفین نے یہ کہتے ہوئے صدر ٹرمپ کی طرف داری کرنے کی کوشش کی کہ انہوں نے مذاق میں بات کی تھی اور اس کا حقیقی مطلب وہی نہیں تھا۔