پاکستان نے انڈیا کے مسلسل حملوں کے جواب میں سنیچر کی صبح آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کا آغاز کرتے ہوئے ’فتح ون میزائل سسٹم‘ کے ذریعے انڈیا میں فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
سرکاری ٹیلی وژن پر نشر کی گئی ایک خصوصی ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے 10 مئی کی صبح فجر کے وقت ’آپریشن بنیان مرصوص‘ کا آغاز کیا۔ ویڈیو میں الفتح میزائل کو فائر ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو زمین سے بلند ہوتا ہے اور دشمن کی سرزمین پر اپنے ہدف کو تباہ کرتا ہے۔
فتح ون میزائل پاکستان کا مقامی طور پر تیار کردہ زمین سے زمین تک مار کرنے والا جدید میزائل ہے۔
پاکستان نے 5 مئی کو الفتح میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا, یہ تجربہ دراصل ایک جنگی مشق ’ایکس انڈس‘ کا حصہ تھا جس کا مقصد افواجِ پاکستان کی تیاری اور دفاعی ٹیکنالوجی کے نظام کی جانچ کرنا تھا۔
بین الاقوامی دفاعی ماہرین اور پاکستانی فوجی ذرائع کے مطابق، الفتح میزائل نہ صرف پاکستان کی دفاعی صلاحیتوں میں اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے بلکہ یہ پاکستان کے اس وژن کا عملی تصور ہے جس کے تحت دفاعی میدان میں خود انحصاری حاصل کرنے کا عزم کیا گیا ہے۔
الفتح مکمل طور پر مقامی سطح پر تیار کیا گیا رہنمائی یافتہ (گائیڈڈ) میزائل نظام ہے جس کی مختلف اقسام ہیں اور دشمن کے علاقوں میں اہم اہداف کو انتہائی درستگی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
الفتح میزائل کی تیاری کا باقاعدہ آغاز سنہ 2021 میں ہوا تھا۔ اس وقت پاکستان نے پہلی بار ’الفتح ون‘ کا کامیاب تجربہ کیا جو ایک محدود فاصلے تک مار کرنے والا میزائل تھا اور اس کا مقصد زمینی اہداف کو مؤثر انداز میں نشانہ بنانا تھا۔
بعد ازاں، اس ٹیکنالوجی میں مزید جدت لائی گئی اور اس کی مار اور درستگی میں خاطرخواہ اضافہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ’الفتح دوم‘ وجود میں آیا۔
دسمبر 2023 میں اس کا پہلا کامیاب تجربہ کیا گیا اور مارچ 2024 میں یومِ پاکستان کی فوجی پریڈ کے دوران اسے پہلی بار عوامی سطح پر نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔
الفتح میزائل کی سب سے بڑی خوبی اس کی رینج اور حیران کن درستگی ہے۔ یہ میزائل 120 کلومیٹر تک اپنے ہدف کو کامیابی سے نشانہ بنا سکتا ہے اور اس کی انحراف کی شرح محض دس میٹر سے بھی کم ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ میزائل داغنے کے بعد یہ انتہائی باریکی کے ساتھ اپنے مطلوبہ ہدف پر جا لگتا ہے۔ اس کی رہنمائی کے لیے میزائل کے اندر جدر نیویگیشن نظام بھی نصب ہے جس کو سیٹلائٹ سے مربوط کیا گیا ہے تاکہ دورانِ پرواز میزائل کسی بھی سمت میں درستگی کے ساتھ راستہ اختیار کر سکے۔
اس میزائل کو دو عدد راکٹوں پر مشتمل ایک جدید لانچر پر نصب کیا گیا ہے جو چین کے تیار کردہ آٹھ پہیوں والی مخصوص فوجی گاڑیوں پر مشتمل ہے۔ اس جدید نظام کی مدد سے بیک وقت دو میزائل داغے جا سکتے ہیں جس سے دشمن کی دفاعی لائن میں دراڑ ڈالنے کا موقع ملتا ہے۔
یہ میزائل اپنے ہدف کی جانب سفر کے دوران مخصوص مرحلے پر سمت تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جسے فوجی اصطلاح میں ’مڈ کورس مینُوورنگ‘ کہا جاتا ہے۔ اس کا مقصد دشمن کے دفاعی نظام کو چکما دینا ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق انڈیا جیسے ممالک کے جدید دفاعی نظام، مثلاً ایس-400 بھی اس قسم کی تکنیکی چالاکیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے اور یوں یہ میزائل دشمن کے لیے ایک مستقل خطرہ بن جاتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ الفتح صرف ایک میزائل نہیں، بلکہ یہ پاکستان کی دفاعی خود کفالت کا اعلان ہے۔ یہ میزائل پاکستان کے دفاعی ادارے ’گلوبل انڈسٹریل اینڈ ڈیفنس سولوشنز‘ (GIDS) کی برسوں کی محنت، تحقیق اور ٹیکنالوجی میں ترقی کا ثمر ہے۔
فتح ون میں نصب جدید نظام کی مدد سے بیک وقت دو میزائل داغے جا سکتے ہیں۔ فوٹو: سکرین گریب
اس کی تیاری میں جدید ترین ٹیکنالوجی کو نہ صرف اپنایا گیا بلکہ اسے مقامی تقاضوں اور خطے کے جغرافیائی حقائق کے مطابق ڈھالا بھی گیا۔
دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق الفتح کا میدان میں آنا پاکستان کے سٹریٹجک توازن کو مستحکم کرنے والا اقدام ہے۔ ان کے مطابق یہ میزائل دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ایک قابلِ اعتماد اور مؤثر ذریعہ ہے۔ اس کی طویل مار، غیر معمولی درستگی، اور دفاعی نظام کو چکما دینے کی صلاحیت پاکستان کو مستقبل میں کسی بھی ممکنہ خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار رکھتی ہے۔
ماہرین کے مطابق الفتح میزائل نہ صرف تکنیکی لحاظ سے ایک کامیاب منصوبہ ہے بلکہ یہ پاکستان کی سلامتی، خودمختاری اور دفاعی خود انحصاری کی جانب ایک مضبوط قدم ہے۔