"اس واقعے کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں اور کئی پہلو مزید تصدیق کے متقاضی ہیں۔ رافیل کی کارکردگی پر فرانس گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور بھارت سے براہ راست معلومات لینے کے لیے مسلسل رابطے میں ہے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ اس لڑائی میں سینکڑوں طیارے شامل تھے، اور ہم اس جنگی تجربے سے سیکھنے کے خواہاں ہیں۔ اگر یہ تصدیق ہوگئی کہ رافیل واقعی گرایا گیا ہے تو یہ اس طیارے کی بیس سالہ آپریشنل تاریخ کا پہلا موقع ہوگا،" فرانسیسی فوج کے ترجمان نے پیرس میں ہونے والی ایک پریس کانفرنس کے دوران پاک بھارت جھڑپ میں رافیل کی تباہی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا۔
حالیہ پاک بھارت فضائی محاذ آرائی نے جنوبی ایشیا کے ہنگامہ خیز منظرنامے کو ایک بار پھر ہلا کر رکھ دیا ہے۔ 7 مئی کو پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا جواب دیتے ہوئے پاک فضائیہ نے سات بھارتی لڑاکا طیاروں کو نشانہ بنایا۔ ان میں تین وہی رافیل شامل تھے جنہیں بھارت نے اربوں روپے خرچ کر کے فرانس سے خریدا تھا۔
رافیل جیسے جدید اور مہنگے طیارے کا گرایا جانا نہ صرف بھارتی عسکری سوچ پر سوالیہ نشان ہے بلکہ مغرب میں بننے والے دفاعی سازوسامان کی شہرت کو بھی ایک بڑا دھچکا لگا ہے۔ عالمی تجزیہ کار اسے بھارت کے لیے شرمناک اور پاکستان کے لیے ایک بڑی عسکری کامیابی قرار دے چکے ہیں۔
فرانسیسی فوجی ترجمان کے مطابق اگر ان طیاروں کی تباہی کی اطلاعات درست ثابت ہوتی ہیں تو یہ رافیل کی تاریخ کا پہلا جنگی نقصان ہوگا۔ یعنی، جس طیارے کو ناقابلِ شکست سمجھا جاتا تھا، اسے پاکستانی پائلٹس نے ہدف بنا کر زمین بوس کر دیا۔
دوسری جانب بھارت نے طیارے گرنے کے دعوے کو تسلیم کرنے سے گریز کیا ہے، مگر بھارتی ایئر مارشل اے کے بھارتی کا ایک مبہم سا بیان "نقصانات جنگ کا حصہ ہوتے ہیں، اس پر زیادہ تفصیل نہیں دی جا سکتی" بہت کچھ کہہ گیا۔
یاد رہے، 2019 میں بھی بھارت نے اپنی فضائی ناکامی چھپانے کی کوشش کی تھی، جب اس کے دو طیارے پاکستان نے مار گرائے تھے۔ اب ایک مرتبہ پھر تاریخ نے دہرانے کا فیصلہ کیا، فرق صرف یہ ہے کہ اس بار رافیل بھی اس میں شامل ہو چکا ہے۔