جھاڑو لگانے والے نے شکایت کی کہ مجھے سلام کیوں نہیں کیا۔۔ سلطان راہی کے بیٹے نے باپ کے قتل سے پہلے کے واقعات سنا دیے

ہماری ویب  |  May 30, 2025

"ابو اسلام آباد ویزے کے کام کے لیے جا رہے تھے، جیسے ہی گاڑی پورچ سے نکلی تو میں نے انہیں ہاتھ ہلایا۔ نجانے کیوں دل بےچین سا تھا، میں دوڑتا ہوا ان کے پاس گیا، گاڑی بڑی تھی تو دروازے پر چڑھ کر ان کے گال پر بوسہ دیا۔ میں نے کہا، 'ابو! میں آپ کے ساتھ چلوں؟' انہوں نے مسکرا کر کہا، 'نہیں، بیٹا! میں خود چلا جاؤں گا' اور روانہ ہو گئے۔ وہ ہماری آخری ملاقات تھی... اُس دن کے بعد وہ واپس نہ آئے۔"

یہ الفاظ تھے فلمی دنیا کے لیجنڈ سلطان راہی کے بیٹے، حیدر سلطان کے، جنہوں نے حال ہی میں ایک پروگرام میں والد کے ساتھ اپنی آخری ملاقات کا دل دہلا دینے والا واقعہ شیئر کیا۔

معروف شاعر و میزبان وسیم شاہ کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے حیدر سلطان نے انکشاف کیا کہ جب ان کے والد اسلام آباد روانہ ہو رہے تھے، تو انہیں ایک انجانی سی بے چینی نے گھیر لیا۔ یہی بے قراری انہیں والد کے قریب لے گئی اور وہ لمحہ، جو انہوں نے اپنے والد کے گال پر پیار دے کر محفوظ کیا، زندگی کا سب سے قیمتی لمحہ بن گیا۔ حیدر صرف 18 برس کے تھے جب سلطان راہی کو دن دیہاڑے گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔

گفتگو کے دوران حیدر سلطان نے اپنے والد کی عاجزی اور سادگی کی جھلکیاں بھی بیان کیں۔ انہوں نے بتایا کہ سلطان راہی ہر شخص کو سلام کرنے میں پہل کرتے تھے۔ ایک بار جب وہ اپنے والد کے ساتھ اسٹوڈیو جا رہے تھے تو ایک خاکروب نے گاڑی روک لی اور شکوہ کیا کہ "آج آپ نے مجھے سلام نہیں کیا"۔ سلطان راہی فوراً گاڑی سے اترے، اس شخص کو گلے لگایا، اور سلام کیا۔ خاکروب کی آنکھوں میں آنسو تھے، اور اُس نے کہا: "اب آپ جا سکتے ہیں"۔

حیدر سلطان کے مطابق سلطان راہی کی زندگی سراسر سنتِ رسول ﷺ کے مطابق تھی۔ وہ ہر عمل میں نبی کریم ﷺ کی پیروی کی کوشش کرتے تھے، چاہے وہ انسانوں کے ساتھ سلوک ہو، یا زندگی کی سادگی۔

ایک طرف سلطان راہی کا نام فلمی دُنیا میں جلال، طاقت اور دھوم دھام سے جُڑا ہے، تو دوسری طرف ان کی نجی زندگی عاجزی، محبت اور کردار کی بلندی کا آئینہ دار تھی۔ آج بھی ان کے چاہنے والے نہ صرف ان کی فلموں کو یاد کرتے ہیں بلکہ ان کی انسان دوستی کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More