’’سارہ خان نے واضح طور پر اپنے پروجیکٹس کے درمیان طویل وقفے کی وجہ سے اداکاری بھول گئی ہے۔‘‘
’’میں سارہ خان کی مداح نہیں ہوں، شاید اس لیے وہ اپنے مناظر اچھی طرح نہیں کروا پائیں کیونکہ ان کے شوہر پورے وقت سیٹ پر موجود تھے۔ ایسے شوہروں کا ڈرامہ سیٹ پر بیٹھنا کیا مطلب ہے؟‘‘
’’پہلا قسط بالکل غیر حقیقت پسندانہ تھا۔ سارہ خان اور معاون اداکار کے درمیان کوئی کیمسٹری نہیں تھی، یہ ناقص اداکاری اور ہدایتکاری تھی۔‘‘
’’ہیروئن کی اداکاری واقعی خراب تھی۔ وہ بہت برا رونا کر رہی تھی اور جب اس کا محبوب اسے شادی کے دن لے جانے آیا تو اس وقت اس کی اداکاری بہت ناقص تھی۔‘‘
’’سارہ کی اداکاری معیار کے مطابق نہیں ہے، بہت جعلی لگتی ہے! وہ رونے والے مناظر نہیں کر سکتی۔ صبا قمر، ساجل علی یا درفشاں اس کردار کے لیے زیادہ مناسب تھیں۔‘‘
“ا کی بری ایکٹنگ نے پورے ڈرامے کا ناس مار دیا“
پاکستان کے حالیہ مقبول ڈرامے ’شیر‘ کی پہلی چند قسطوں میں سارہ خان کی اداکاری پر ناظرین کی تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ ڈرامہ اے آر وائی ڈیجیٹل پر ہر بدھ اور جمعرات رات 8 بجے نشر ہو رہا ہے اور اس میں سارہ خان، دانش تیمور، ارجمند رحیم، سنیٹا مارشل، نبیل ظفر اور عتیقہ اوڈھو جیسے نامور فنکار شامل ہیں۔ ’شیر‘ کی کہانی کزنز اور دشمن بنے ہوئے ڈاکٹر فجر اور شیر زمان کے گرد گھومتی ہے، جو نہ صرف رشتہ دار ہیں بلکہ ایک دوسرے کے سخت مخالف بھی ہیں۔
ڈرامے کی ابتدائی قسطوں میں ڈاکٹر فجر اپنی شادی کے دن شیر زمان کے چھوٹے بھائی کے ساتھ گھر چھوڑ کر نکل جاتی ہے، مگر شیر زمان اسے واپس بحفاظت لاتا ہے۔ اس کے باوجود، اس کے خاندان والے شیر زمان کو مارنے کی کوشش کرتے ہیں، ڈاکٹر فجر کو زہر دیتے ہیں اور شیر زمان کی خالہ کو بھی زخمی کرتے ہیں۔ ان جذباتی اور سنسنی خیز مناظر میں سارہ خان کی اداکاری کو ناظرین نے غیر قدرتی اور غیر مؤثر قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر متعدد شائقین نے اپنے کڑے تبصرے کیے ہیں، جہاں انہوں نے سارہ خان کی اداکاری کو بے جان، ناقدری اور کچھ خاص محسوس نہ ہونے والا بتایا ہے۔ کئی صارفین نے اسے مصنوعی اور ناقص قرار دیا، جبکہ کچھ نے کہا کہ اگرچہ کردار جذباتی ہے مگر سارہ خان نے اس کو اس انداز میں ادا نہیں کیا جو کہانی کے تقاضے تھے۔ ان کی رونے کی مناظر پر خاص طور پر تنقید کی گئی اور کہا گیا کہ وہ جذباتی مناظر میں کمزور نظر آتی ہیں۔
’شیر‘ کے اس تنازع نے سوشل میڈیا پر بحث کو جنم دیا ہے کہ کیا سارہ خان کو اس کردار کے لیے صحیح چنا گیا یا انہیں دوسرے قابل اداکاروں جیسے صبا قمر، سجل علی یا درفشاں جیسی اداکاراؤں کو موقع دینا چاہیے تھا جو کہ جذباتی کرداروں میں بہتر دکھائی دیتے ہیں۔ اس ڈرامے کے حوالے سے صارفین کی رائے واضح ہے کہ اداکاری میں بہتری کی اشد ضرورت ہے تاکہ کہانی اپنے اصل رنگ میں لوگوں کے دلوں کو چھو سکے۔