مراد علی شاہ کی بجٹ کے بعد پریس کانفرنس۔۔ وفاقی حکومت پر کڑی تنقید

ہماری ویب  |  Jun 14, 2025

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی بجٹ پیش کرنے کے بعد ایک تفصیلی پریس کانفرنس کی، جس میں جہاں ترقیاتی منصوبوں اور عوامی سہولتوں کا نقشہ پیش کیا، وہیں وفاقی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے مسلسل 17واں بجٹ پیش کر کے مؤثر گورننس کا ثبوت دیا، لیکن وفاق کی جانب سے مالی وعدے پورے نہ ہونے پر شدید تحفظات ہیں۔

وزیراعلیٰ کے مطابق وفاق نے بجٹ سے محض ایک دن قبل سندھ کے لیے مختص 105 ارب روپے روکنے کا عندیہ دیا، جبکہ اب تک 422 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر یہ رقوم جاری نہ کی گئیں تو ترقیاتی منصوبے متاثر ہو سکتے ہیں۔

مراد علی شاہ نے سیف سٹی پروجیکٹ، کراچی میں انفرااسٹرکچر کی بہتری، اور دیہی علاقوں میں صاف پانی کی فراہمی جیسے منصوبوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ سندھ میں 600 ارب روپے کے صاف پانی اور نکاسی آب کے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں، جن سے 45 لاکھ دیہی افراد مستفید ہوں گے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت زمینوں کے ریکارڈ کو بلاک چین سے ڈیجیٹلائز کر رہی ہے، چھوٹے کسانوں کو لیزر لیولر دیے جا رہے ہیں، اور ذہنی صحت، نوجوانوں کی ترقی، اور معذور افراد کے لیے سہولیات میں نمایاں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سندھ حکومت نے کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا بلکہ تفریحی ٹیکس سمیت کئی ٹیکس ختم یا کم کر دیے ہیں۔ انہوں نے سولر پینلز پر وفاقی حکومت کی جانب سے 18 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی سخت مخالفت کی اور کہا کہ اگر یہ فیصلے واپس نہ لیے گئے تو پیپلز پارٹی وفاقی بجٹ کی حمایت نہیں کرے گی۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ مہنگائی، غربت اور آبادی میں بے قابو اضافے جیسے مسائل سے سندھ کو چیلنجز درپیش ہیں، تاہم صوبائی حکومت سماجی بہبود، تعلیم، صحت، اور زرعی شعبے میں واضح بہتری کی جانب گامزن ہے۔

آخر میں مراد علی شاہ نے ایک واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نہ تو تحریک انصاف کے دباؤ میں آئے گی اور نہ ہی ایم کیو ایم جیسے گروپس کی بلیک میلنگ کو برداشت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مفاد ان کی اولین ترجیح ہے اور اپوزیشن اگر سنجیدہ ہو تو سندھ حکومت ان کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More