امریکہ کے محکمہ انصاف نے مارٹن لوتھر کنگ کے قتل سے متعلق دستاویزات جاری کر دی ہیں، جن میں ایف بی آئی کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو جاری کی گئی دستاویزات کے صفحات کی تعداد دو لاکھ 40 ہزار کے قریب ہے۔
ایف بی آئی کے ریکارڈ میں مارٹن لوتھر کنگ کی نگرانی اور شہریوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کو بدنام کرنے کی کوشش بھی شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق فائلز نیشنل آرکائیو کی ویب سائٹ کو جاری کی گئی ہیں، جن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مزید دستاویزات بھی جاری کی جائیں گی۔
مارٹن لوتھر کنگ کو ممفس میں چار اپریل 1968 کو اس وقت گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا جب وہ اپنے کمرے کی کھڑکی پاس کھڑے تھے۔
انہی دنوں وہ امریکہ کے سیاہ فاموں کے لیے برابر کے حقوق کے مطالبے کی تحریک بھی چلا رہے تھے اور اس سے کچھ عرصہ قبل ہی اپنی مشہور زمانہ تقریر ’میرا ایک خواب ہے‘ کی تھی۔
ان کی موت اور اس کے بعد ہونے والے واقعات نے امریکہ کو ہلا کے رکھ دیا جن میں نسلی فسادات کا پھوٹنا، ویتنام کی جنگ کے خلاف احتجاج اور صدارتی امیدوار رابرٹ کینیڈی کا قتل بھی شامل تھا۔
رواں برس کے آغاز میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے رابرٹ کینیڈی اور جان ایف کینیڈی کے قتل کے حوالے سے بھی دستاویزات جاری کی گئی تھیں، جن کو 1963 میں قتل کیا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے اس موقع پر جان ایف کینیڈی کے قتل کے حوالے سے مزید شفاف مواد سامنے لانے کا وعدہ کیا تھا۔
رواں برس کے آغاز میں جان ایف کینیڈی کے قتل کے حوالے سے بھی دستاویزات جاری کی گئی تھیں (فوٹو: روئٹرز)
انہوں نے بعدازاں رابرٹ کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ کے قتل سے تعلق رکھنے والی دستاویزات جاری کرنے کا منصوبہ بھی بنایا تھا۔
1950 اور 60 کی دہائی میں ایف بی آئی نے مارٹن لوتھر کنگ کے حوالے سے فائلز اپنے پاس رکھی ہوئی تھیں اور ان کے فونز کو بھی ٹیپ کیا جاتا تھا کیونکہ بیورو نے غلط طور یہ اطلاع بھی دی تھی کہ ان کے سوویت یونین کے ساتھ مشتبہ تعلقات تھے۔
حالیہ برسوں میں ایف بی آئی نے اس کو ایک ’تاریخی بدسلوکی اور زیادتی‘ کے طور پر تسلیم بھی کیا تھا۔
دستاویزات کے حوالے سے امن کے نوبیل انعام یافتہ مارٹن لوتھر کنگ کی فیملی نے کہا ہے کہ ان سے ہمارا ایک مسلسل غم جڑا ہے اور ان کے کسی بھی قسم کے غلط استعمال کی مذمت کی ہے۔