خوازہ خیلہ کے علاقے چالیار میں مدرسے میں تشدد سے جاں بحق ہونے والے طالبعلم فرحان کے کیس میں مزید سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے۔ مقتول بچے کے چچا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مدرسہ مہتمم کا بیٹا بھی فرحان اور دیگر طلباء سے ناجائز مطالبات کرتا تھا جس کے باعث فرحان مدرسہ جانے سے کتراتا تھا۔
فرحان کے چچا کے مطابق وہ خود بھی ایک بار فرحان کے ساتھ مدرسہ گئے تھے اور مہتمم کو شکایات سے آگاہ کیا تھا جس پر مہتمم نے معذرت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ نمازِ مغرب کے بعد مدرسہ کے ناظم نے کال کر کے بتایا کہ فرحان غسل خانے میں گر گیا ہے لیکن جب ہم اسپتال پہنچے تو فرحان کی لاش تشدد کے واضح نشانات کے ساتھ موجود تھی۔
پولیس حکام کے مطابق چالیار مدرسہ سے تقریباً 160 طلباء کو ان کے والدین کے حوالے کر کے مدرسہ سیل کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے اب تک اس کیس میں 9 افراد کو گرفتار کرلیا ہے جن میں مہتمم، ناظم اور دیگر عملہ شامل ہے۔
ادھر گلکدہ کے ایک اور مدرسہ میں بچے پر تشدد کے واقعے پر دو ملزمان محمد رحمان اور عبدالسلام کو چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت گرفتار کرلیا گیا ہے۔