Getty Imagesجو بے خطر اپروچ سلمان آغا کی ٹیم اپنانا چاہ رہی ہے، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اس کی موجد بھی ویسٹ انڈین ٹیم ہی تھی
کوئی دو ہفتے پہلے ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ پر اچانک ’بے خواب راتوں‘ کی ایمرجنسی طاری ہو گئی جب جمیکا میں مچل سٹارک نے ویسٹ انڈین امیدوں کے طوطے اڑا کر، 26 آل آؤٹ کی شکل میں ٹیسٹ تاریخ کا دوسرا پست ترین مجموعہ کیریبئین ٹیم کے نام کر دیا۔
فوراً کرکٹ ویسٹ انڈیز کے صدر ڈاکٹر کشور شالو نے ایک ایمرجنسی میٹنگ بلوائی اور برائن لارا، سر ویوین رچرڈز و کلائیو لائیڈ جیسے سابق ستاروں کو مدعو کر کے اس زوال سے راہِ نجات کھوجنے کی جستجو کی گئی۔
اس میٹنگ کی ایمرجنسی بھی کچھ ویسی ہی تھی جیسی پچھلے برس انگلینڈ کے ہاتھوں پہلے ٹیسٹ میچ میں شکست کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ پر طاری ہوئی تھی کہ بالآخر کرکٹ بورڈز بھی تو ’جاگتے‘ تبھی ہیں جب ان کی برانڈ ویلیو کو یوں دھچکہ لگتا ہے اور مارکیٹ معدوم ہونے کے خدشات اٹھنے لگتے ہیں۔
پاکستان اور ویسٹ انڈیز جس ٹی ٹوئنٹی سیریز کا آغاز کرنے کو ہیں، وہ دراصل دونوں کرکٹ کلچرز کی برانڈ ویلیو اور براڈکاسٹ مارکیٹ کے لیے نہایت اہم ہے کہ دونوں ہی ٹیمیں اپنی حالیہ تاریخ کے پست ترین ادوار سے گزر رہی ہیں۔
گئے سال کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی ہزیمت نے جب پاکستان کو نظرِثانی پر مجبور کیا تو پی سی بی نے اپنے مسلمہ سپر سٹارز کے سر سے ہاتھ اٹھا کر ان کی جگہ ایک نئی ٹیم اور نئے سپر سٹارز تیار کرنے کا فیصلہ کیا۔
مگر نئے چہروں کی دقت یہ ہے کہ انھیں شائقین کی نگاہوں سے مانوس ہونے میں جو وقت خرچ ہوتا ہے، وہ براڈکاسٹ مارکیٹ پر بہت گراں گزرتا ہے۔ یہی پاکستان کے ساتھ بھی ہوا۔
جن آنکھوں کے لیے بابر اعظم، شاہین آفریدی، محمد رضوان اور نسیم شاہ کے چہرے خوب شناسا تھے، وہ ابھی تک سلمان آغا اور ان کے نئے رفقا سے ویسی انسیت نہیں ڈھونڈ پائیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ اب پاکستان تو کھیل رہا ہوتا ہے مگر بیشتر پاکستانی اسے کھیلتا دیکھ نہیں رہے ہوتے۔
مہینہ بھر پہلے بنگلہ دیشی ٹیم پاکستان آئی تو کھیل بھلے خوب رہا مگر اسے دیکھنے کو نگاہیں کم ہی پڑیں۔ دوسری جانب اگرچہ ویسٹ انڈین کرکٹ شائقین کی مایوسی ایسی تو نہیں لیکن آسٹریلیا سے حالیہ پانچ صفر کی شکست اس برانڈ کے لیے بھی بہت بڑا جھٹکا ہے جسے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ چیمپئین رہے بہت زیادہ عرصہ نہیں ہوا۔
پاکستان نیوزی لینڈ سیریز: ’ایک ہی سال میں تین کپتان کھا جانے والی بے یقینی اور سلمان علی آغا‘انڈیا کا ایک بار پھر میچ کھیلنے سے انکار، پاکستان ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز کے فائنل میں’حوصلہ رکھیے، بابر اعظم اور شاہین آفریدی بھی آ جائیں گے‘ایشیا کپ میں پاکستان کے ساتھ میچ پر انڈیا میں شور شرابہ: ’ان خواتین کو کیا جواب دیں گے جن کا سندور پہلگام حملے میں چھین لیا گیا‘
پاکستان کرکٹ کے قصے میں تو برانڈ ویلیو کا ایک مخمصہ اس کرکٹ بورڈ اور حکومت کا وہ ’رشتہ‘ بھی ہے جو کبھی مفادات کے ٹکراؤ کی شکل میں سامنے آتا ہے تو کبھی حزبِ مخالف کے اجتماعی ’بائیکاٹ‘ کی زد میں آ جاتا ہے۔
اب ہیڈ کوچ مائیک ہیسن، کپتان سلمان آغا اور نوجوان چہروں کے ہمراہ جو نیا سیٹ اپ لایا گیا، وہ بھی تو پاکستان کرکٹ کے فروغ میں تبھی کام آ پائے گا جب اسے اپنے شائقین کا اعتماد حاصل ہو گا کہ فی الوقت یہ اعتماد کی کمی ہی پاکستان کرکٹ کے لیے سب سے بڑی فکر ہے۔
Getty Imagesشے ہوپ کی قیادت میں بھٹکتی ویسٹ انڈین ٹیم چلنا تو اسی ڈگر پر چاہ رہی ہے جس پر اسے دو ورلڈ ٹائٹلز نصیب ہوئے تھے
حالیہ سیریز کے لیے پاکستان نے جو سکواڈ چنا، اس میں کچھ شناسا چہرے واپس لوٹے ہیں اور ان کی آمد سے جہاں برانڈ کی ساکھ کو تقویت ملنے کا امکان ہے، وہیں اس اعتماد کی بنیاد بھی پڑ سکتی ہے جو پچھلے برس کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ٹوٹ کر بکھرا تھا۔
جو بے خطر اپروچ سلمان آغا کی ٹیم اپنانا چاہ رہی ہے، ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں اس کی موجد بھی ویسٹ انڈین ٹیم ہی تھی۔ مگر وہ ویسٹ انڈین ٹیم ڈیرن سامی کی قیادت میں پلی بڑھی تھی اور اس الیون کا ہر فرد ہی اپنی حیثیت میں گلوبل ٹی ٹوئنٹی سٹار کہلانے لائق تھا۔
اب کپتان شے ہوپ کی قیادت میں بھٹکتی ویسٹ انڈین ٹیم چلنا تو اسی ڈگر پر چاہ رہی ہے جس پر اسے دو ورلڈ ٹائٹلز نصیب ہوئے تھے لیکن اس بے خوفی کی راہ پر آگے بڑھنے کو جو اسباب درکار ہیں، یہ ان سے محروم ہے۔
ویسٹ انڈین بولنگ اگرچہ اپنے حصے کا بوجھ نبھانے کے لائق ہے مگر ویسٹ انڈین مڈل آرڈر کے آلام ہیں کہ استحکام کو پاس پھٹکنے نہیں دیتے۔ آسٹریلیا کے خلاف اوپر تلے پانچ میچز میں شکست کی بنیادی وجہ کیریبئین مڈل آرڈر کی بدحواسی ہی تھی۔
پاکستان نے اس ٹور کے لیے جو بولنگ وسائل چنے ہیں، وہ بھی اپنا پہلا نشانہ اسی حریف مڈل آرڈر کو بنانا چاہیں گے کہ جس کو زیر کرنے کے بعد جیت بہت دور نہیں رہتی۔ امتحان یہاں شے ہوپ کے بلے بازوں کا ہو گا کہ وہ تجربہ کار پاکستانی اٹیک سے نمٹنے کو کیسا پلان جٹاتے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کا امتحان بھی فقط فتح و شکست پر محدود نہیں بلکہ ان نئے چہروں کو اب اپنی پہچان مستحکم کرنا ہے کہ جو قوم اپنے اکلوتے ہی کھیل سے محظوظ ہونے کی عادت بھی بھولنا چاہ رہی ہے، اسے کچھ ایسا دیکھنے کو مل جائے کہ یہ برانڈ پھر سے اپنے شائقین کے دلوں تک پہنچ پائے۔
ویسٹ انڈیز کی پوری ٹیم کا 27 رنز پر آؤٹ ہونے کا ریکارڈ: ’مچل سٹارک کی 15 گیندوں پر پانچ وکٹیں، کوئی سرفراز نواز کو یاد نہیں کر رہا‘پاکستان نیوزی لینڈ سیریز: ’ایک ہی سال میں تین کپتان کھا جانے والی بے یقینی اور سلمان علی آغا‘’حوصلہ رکھیے، بابر اعظم اور شاہین آفریدی بھی آ جائیں گے‘بنگلہ دیش کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان کو شکست: ’فہیم اشرف، یہ کیا کر دیا؟‘انڈیا کا ایک بار پھر میچ کھیلنے سے انکار، پاکستان ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز کے فائنل میںایشیا کپ میں پاکستان کے ساتھ میچ پر انڈیا میں شور شرابہ: ’ان خواتین کو کیا جواب دیں گے جن کا سندور پہلگام حملے میں چھین لیا گیا‘