بیوی سے صلح کرنے جارہا ہوں۔۔ بچوں سمیت خودکشی کرنے والے شخص کی لاش مل گئی ! بھائی نے آخری ملاقات کے بارے میں کیا بتایا؟

ہماری ویب  |  Aug 02, 2025

دو روز قبل کراچی کے ساحلی مقام دو دریا پر پیش آنے والے دل خراش واقعے میں باپ اور دو بچوں کے سمندر میں کودنے کے بعد مکمل تصویر اب سامنے آئی ہے۔ ریسکیو ٹیموں کو باپ کی لاش بھی مل گئی ہے، جس کے بعد تینوں کی لاشیں برآمد کرلی گئی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق 40 سالہ شخص نے اپنے دو بچوں، چھ سے سات سال کے احمد اور آیت، کے ہمراہ سمندر میں چھلانگ لگا دی تھی۔ ابتدائی طور پر دونوں بچوں کی لاشیں نکال لی گئی تھیں، جبکہ والد اورنگزیب عالم کی تلاش جاری تھی، جو اب مکمل ہوچکی ہے۔

متوفی کی شناخت اورنگی ٹاؤن ساڑھے آٹھ نمبر گبول گوٹھ کے رہائشی اورنگزیب عالم کے طور پر ہوئی ہے، جو ایک نجی اسکول میں بطور استاد تعینات تھے۔ اہلِ علاقہ اور گھر والوں کے مطابق وہ "شر عالم" کے نام سے بھی جانے جاتے تھے، اور تعلیم یافتہ، نرم گفتار اور بچوں سے بے پناہ محبت رکھنے والے فرد تھے۔ اہلِ خانہ نے واقعے کو خودکشی ماننے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کے بھائی صغیر عالم نے بتایا کہ اورنگزیب گھریلو تنازعات کے باعث بچوں کی حوالگی کے لیے عدالت سے رجوع کر چکے تھے۔ گزشتہ روز عدالت نے بچوں کی کسٹڈی ماں کے حوالے کر دی تھی، جس کے بعد گھر میں ایک غم کی لہر دوڑ گئی۔ اہلِ خانہ کے مطابق یہ فیصلہ اورنگزیب کے لیے صدمہ تھا، لیکن وہ خودکشی جیسے قدم کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔

صغیر عالم نے مزید بتایا کہ اورنگزیب کا ازدواجی رشتہ کچھ عرصے سے مشکلات کا شکار تھا، مگر بات چیت اور صلح کی کوششیں جاری تھیں۔ ہماری آخری ملاقات بھی عدالت میں ہوئی، جہاں وہ کہہ رہے تھے کہ سب کچھ ٹھیک کرنے جا رہے ہیں۔ گھر والوں کے مطابق جب لاشیں واپس آئیں تو امید کا آخری چراغ بھی بجھ گیا۔ بچوں کے لاشے دیکھ کر ماں کی حالت غیر ہو گئی۔ اہلِ خانہ اب واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں، کیونکہ ان کے مطابق یہ محض حادثہ یا خودکشی نہیں ہو سکتی۔ اورنگزیب اپنی عزت نفس کو لے کر ہمیشہ حساس رہے، لیکن ان کی خاموشی کبھی اس حد تک نہیں گئی تھی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More