بنگلہ دیش: طلبہ تحریک کےدوران زخمی شخص کی حسینہ واجد کے خلاف مقدمے میں گواہی

اردو نیوز  |  Aug 03, 2025

بنگلہ دیش کی مفرور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے خلاف مقدمے میں اتوار کے روز پہلے گواہ نے عدالت میں بیان دیا۔ یہ شخص ان مظاہروں کے دوران چہرے پر گولی لگنے سے زخمی ہوا تھا، جن کے نتیجے میں گذشتہ سال شیخ حسینہ کو اقتدار سے ہٹایا گیا تھا۔

77 سالہ شیخ حسینہ واجد نے مقامی عدالت کی جانب سے انڈیا سے واپس آ کر مقدمے میں پیش ہونے کے احکامات کو نظر انداز کر چکی ہیں۔ ان پر انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جا رہا ہے، اور الزام ہے کہ انہوں نے طلبہ کی قیادت میں حکومت مخالف تحریک کچلنے کے لیے پرتشدد کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا۔

اقوام متحدہ کے مطابق جولائی سے اگست 2024 کے درمیان ان مظاہروں میں تقریباً 1,400 افراد ہلاک ہوئے۔

استغاثہ کی جانب سے عدالت میں پیش کیے جانے والے 11 میں سے پہلے گواہ کھوکن چندر برمن تھے، جن کی کہانی ان مظاہروں کے دوران پیش آنے والے تشدد کی عکاسی کرتی ہے۔

23  سالہ برمن ماسک پہنتے ہیں تاکہ وہ اپنا چہرہ چھپا سکیں، جو کہ 5 اگست 2024 کو گولی لگنے سے بری طرح زخمی ہو گیا تھا۔ اسی دن جب شیخ حسینہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے ڈھاکہ سے فرار ہوگئی تھیں۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ’میں انصاف چاہتا ہوں ان تکالیف کے لیے جو میں جھیل رہا ہوں، اور ان ساتھی مظاہرین کے لیے جنہوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔‘

برمن کی ایک آنکھ ضائع ہو گئی تھی، جبکہ دائیں آنکھ، ہونٹ، ناک اور دانت بھی زخمی ہوئے۔

عدالت میں برمن کی خون سے لت پت چہرے کی ویڈیو بھی دکھائی گئی، اور ابتدائی بیانات ریاستی نشریاتی ادارے پر نشر کیے گئے۔

استغاثہ نے شیخ حسینہ کے خلاف پانچ الزامات لگائے ہیں،  جن میں ’اجتماعی قتل روکنے میں ناکامی‘ بھی شامل ہے، جو کہ بنگلہ دیشی قانون کے تحت انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔

چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے اتوار کو عدالت کو بتایا کہ ’شیخ حسینہ ان تمام جرائم کا مرکز تھیں، جو جولائی تا اگست بغاوت کے دوران سرزد ہوئے۔‘

شیخ حسینہ دیگر دو ملزمان کے ساتھ مقدمے کا سامنا کر رہی ہیں۔

شیخ حسینہ اور ان کے سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان کمال اس مقدمے میں مفرور ہیں۔

جبکہ دوسرے ملزم سابق انسپکٹر جنرل پولیس چودھری عبداللہ المامون کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور انہوں نے عدالت میں جرم قبول کر لیا ہے۔

اٹارنی جنرل محمد اسد الزمان نے عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ایک منصفانہ مقدمہ چاہتے ہیں۔ لوگ مارے گئے اور اپاہج ہو گئے، ہم ان جرائم کے لیے زیادہ سے زیادہ سزا کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘

شیخ حسینہ کے لیے مقرر کردہ سرکاری وکیل عامر حسین نے کہا کہ برمن کو مظاہروں کے آخری دن گولی ماری گئی، جب حالات شدید انتشار کا شکار تھے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ کئی پولیس اہلکار بھی ان مظاہروں کے دوران مارے گئے، اور یہ ’واضح نہیں ہے کہ برمن کو کس نے گولی ماری۔‘

عامر حسین نے مزید کہا کہ ان کا شیخ حسینہ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، اور شیخ حسینہ نے عدالت کی اتھارٹی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More