اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے غزہ سٹی پر قبضے کے منصوبے کی باضابطہ منظوری دے دی ہے۔ منصوبے کے تحت آئندہ دو ہفتوں میں بڑے فوجی آپریشن کے ذریعے فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کرنے کی کارروائی کی جائے گی جس کے بعد اسرائیلی فوج مرحلہ وار شہر میں داخل ہوکر مکمل قبضہ کر لے گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ منصوبہ آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر دفاع سے بھی منظور کرایا جائے گا جبکہ اسے امریکی حکام کے سامنے پیش کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی بمباری بدستور جاری ہے جس کے نتیجے میں درجنوں نہتے فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوجی سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ جنگ کے اگلے مرحلے میں فوجی کارروائیوں کی شدت مزید بڑھائی جائے گی تاکہ شہر پر دوبارہ قبضہ یقینی بنایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مئی میں شروع ہونے والے آپریشن گڈیون چاریوٹس کے مقاصد حاصل کر لیے گئے ہیں جس کا مقصد شمالی غزہ سے فلسطینیوں کو بےدخل کرنا اور مقبوضہ علاقے مزید بڑھانا تھا۔
حماس نے اس منصوبے پر شدید مذمت کی ہے اور اسے فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کی ایک نئی لہر قرار دیا ہے۔ حماس کے مطابق یہ اقدام عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور ایک نیا جنگی جرم ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جنوبی غزہ میں عارضی خیموں کا قیام محض ایک دھوکہ ہے جس کے پیچھے بڑے پیمانے پر بے دخلی اور قتلِ عام کا منصوبہ چھپا ہے۔
حماس نے مسلم ممالک اور عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیل کے ان عزائم کو روکنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کریں۔