بغیر ٹیسٹ کے کیلشیم کی کمی کا پتہ کیسے لگائیں؟ ماہرین کے مشورے

ہماری ویب  |  Sep 01, 2025

ہمارے جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے کیلشیئم ایک بنیادی جزو ہے۔ یہ نہ صرف ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بناتا ہے بلکہ دل، پٹھوں اور اعصاب کے افعال کے لیے بھی ضروری ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر غذا میں کیلشیئم یا وٹامن ڈی کی کمی ہو تو جسم مختلف مسائل کا شکار ہونے لگتا ہے، اور یہ خاموش کمی وقت کے ساتھ بڑی بیماریوں میں بدل سکتی ہے۔

شروع میں کیلشیئم کی کمی کی کوئی واضح علامت سامنے نہیں آتی، مگر جیسے جیسے یہ مسئلہ بڑھتا ہے، جسم مختلف اشارے دینا شروع کر دیتا ہے۔ ماہرین کے مطابق کیلشیم کی کمی سے سب سے پہلے پٹھوں میں اکڑاؤ، درد یا تشنج جیسی کیفیت محسوس ہو سکتی ہے۔ کبھی چلتے وقت رانوں اور ہاتھوں میں تکلیف، تو کبھی ہاتھ پاؤں سن ہونے یا سوئیاں چبھنے جیسے احساسات ظاہر ہو سکتے ہیں۔

ایک اور نمایاں علامت مسلسل تھکن ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے جسم میں توانائی باقی نہ رہی ہو۔ اس کے ساتھ سستی، نیند کی کمی اور سر چکرانے کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔

کیلشیئم کی کمی کا اثر جلد، ناخن اور بالوں پر بھی ظاہر ہوتا ہے۔ خشک جِلد، کمزور ناخن، درمیان سے بال جھڑنا یا کھردرے بال اس کمی کی علامات ہیں۔ تاہم یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ناخن پر سفید دھبے کیلشیئم کی کمی نہیں ہوتے۔

سب سے زیادہ نقصان ہڈیوں کو ہوتا ہے۔ جب جسم کو کیلشیئم نہیں ملتا تو ہڈیوں کی مضبوطی کم ہونے لگتی ہے، وقت کے ساتھ کثافت گھٹتی ہے اور ہڈیوں کے بھربھرے پن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اکثر کمزوری یا انجری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

یہ مسئلہ دانتوں کو بھی متاثر کرتا ہے۔ کیلشیئم کی کمی سے دانت کمزور ہو جاتے ہیں، مسوڑھوں میں خارش یا درد ہوتا ہے اور جڑیں متاثر ہوتی ہیں جس کے باعث دانت ٹوٹنے لگتے ہیں۔

اعصاب پر بھی یہ کمی براہِ راست اثر ڈالتی ہے۔ انگلیوں کا سن ہونا یا بار بار سوئیاں چبھنے کا احساس دراصل اعصابی نظام کے کمزور ہونے کی نشانی ہے۔

کچھ تحقیقات یہ بھی بتاتی ہیں کہ کیلشیئم کی کمی ذہنی صحت پر بھی اثر ڈال سکتی ہے اور ڈپریشن کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔ اسی لیے اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو فوراً معالج سے رجوع کرنا چاہیے اور متوازن غذا کے ساتھ سپلیمنٹس یا وٹامن ڈی کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے اختیار کرنا چاہیے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More