سانحہ شاہوانی اسٹیڈیم : بلوچستان میں 8 ستمبر کو سیاہ جھنڈوں کے ساتھ احتجاج کا اعلان

ہماری ویب  |  Sep 04, 2025

سانحہ شاہوانی اسٹیڈیم کے خلاف 8 ستمبر کو چمن سے گوادر تک پرامن احتجاج ہوگا، جس میں عوام سیاہ جھنڈے لے کر احتجاج کریں گے، یہ اعلان آل پارٹیز کے رہنماؤں سردار اختر مینگل، محمود خان اچکزئی، نیشنل پارٹی کے کبیر محمد شہی اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔

محمود خان اچکزئی نے آل پارٹیز کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے زیادہ اہمیت دی ہے۔ قرآن کریم فرماتا ہے کہ اگر کوئی انسان کسی بے گناہ کو قتل کرے تو یہ پوری انسانیت کے قتل کے مترادف ہے، اور اگر کوئی ایک انسان کی جان بچائے تو یہ پوری انسانیت کو بچانے کے برابر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کچھ بھول جاتے ہیں، لیکن یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ اس ملک میں عوام کے لیے کیا بھلائی ہے اور آئین کو روندنے والوں کا احتساب کیسے ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جلسہ کرنا ہمارا بنیادی اور انسانی حق ہے۔ ہم نے پاکستان کے آئین کا تحفظ اور دفاع کی قسم کھائی ہے۔ ہر فوجی اور سیاستدان نے بھی آئین کی پاسداری کا حلف لیا ہے۔ اب ہم اپنی جمہوری آزادیوں اور عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے نکلے ہیں۔

محمود اچکزئی نے کہا کہ پچھلے 75 برس میں پنجابی، سندھی، پشتون اور بلوچ سب کو مارا گیا اور ان کے حقوق پامال کیے گئے۔ آئین کہتا ہے کہ جو بھی آئین توڑتا ہے اس کی سزا خود آئین دیتا ہے۔ سب سے بڑی غداری یہی ہے کہ عوام کے بنیادی انسانی حقوق کو دبایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب انسان برابر ہیں۔ کسی کی زبان، مذہب یا نسل کی بنیاد پر امتیاز نہیں کیا جاسکتا۔ اسلام بھی یہی کہتا ہے کہ جو شخص جہاں رہتا ہے وہاں کے لوگوں کے ساتھ عدل کرے۔ ہمارا مقصد اپنے عوام کے مسائل اور بچوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے لوگوں کو مارا گیا تو ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔ قرآن اور حدیث ہمیں حق بات کہنے کا حکم دیتے ہیں، چاہے وہ ظالم حکمران کے سامنے ہی کیوں نہ ہو۔ یہی سب سے بڑا جہاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری وصیت اپنی آئندہ نسلوں کے لیے یہی ہے کہ ہم ظلم کو برداشت نہ کریں اور آئین و جمہوریت کے تحفظ کے لیے ڈٹ جائیں۔ ہم انسانوں پر انسانوں کی بالادستی کو قبول نہیں کریں گے۔

آخر میں انہوں نے اعلان کیا کہ 8 ستمبر کو پورے صوبے میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے اور یہ پرامن انداز میں عوامی طاقت کا اظہار ہوگا۔ ہم دنیا کو بتائیں گے کہ ہم اس ملک کے مالک ہیں، اگر کوئی ہمارے بچوں کو نقصان پہنچائے گا تو ہم کسی کو گزرنے نہیں دیں گے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہمیں نہ پہلے خاموش کیا جا سکا ہے اور نہ ہی آج یہ دھمکیاں ہمیں اپنی سیاست سے باز رکھ سکتی ہیں۔ اصل مقصد یہی ہے کہ یہاں ایک خاموشی چھا جائے، کوئی سیاسی سرگرمی باقی نہ رہے۔ جب سیاسی فضا بالکل ساکت ہو جائے اور عوامی تحریک ختم کر دی جائے تو پھر اپنے من پسند لوگوں کو انتخابات میں کامیاب کرا کے ایک کٹھ پتلی اسمبلی تشکیل دی جاتی ہے۔ انہی اسمبلیوں سے اپنے مفادات کے مطابق قوانین منظور کرائے جاتے ہیں۔ یہی کچھ آج بھی ہورہا ہے، چاہے وہ منڈیلا ایکٹ جیسے قوانین ہوں یا دہشت گردی کے نام پر بنائے گئے سخت قوانین۔

انہوں نے کہا کہ شروع میں ان سازشوں کا محور صرف بلوچستان تھا، لیکن آج پورا ملک اس کی لپیٹ میں ہے۔ باقی صوبے جانے یا نہ جانے، لیکن بلوچستان کے عوام نے ہمیشہ سخت سے سخت حالات میں بھی ان سازشوں کا مقابلہ کیا ہے۔ ہماری پارٹی نے بھی اپنی سیاسی بصیرت اور کارکنوں کی جدوجہد کے بل بوتے پر ان عزائم کو ناکام بنایا ہے اور آئندہ بھی ان کا مقابلہ کرے گی۔ ہمارے وسائل پر قبضہ کر کے ہمیں محروم رکھا گیا ہے۔ کوئی مانے یا نہ مانے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہمارا صوبہ مقبوضہ حیثیت میں ہے۔

خان صاحب نے جو 8 ستمبر کی کال دی ہے، ہم بلوچستان کے تمام اضلاع کی سیاسی جماعتوں، بلوچ و پشتون عوام، سیکولر حلقوں، ٹرانسپورٹرز، بڑی گاڑیوں اور ٹرک مالکان سب سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس دن شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کامیاب بنائیں۔ ہمیں ریاست اور اس کے اداروں کو یہ دکھانا ہے کہ شہداء کے اصل وارث ہم ہیں۔ میں علماء کرام سے بھی گزارش کرتا ہوں کہ جمعہ کے خطبوں میں شہداء کے لیے دعائیں کریں اور 8 ستمبر کی کال کا اعلان بھی کیا جائے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا کہ میں سب سے پہلے 2 ستمبر کے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں اور زخمیوں کی صحت یابی کے لیے دعاگو ہوں۔ بلوچ اور پشتون اقوام 1947 کے بعد سے آج تک ایسے سانحات کا سامنا کر رہی ہیں۔ یہ سلسلہ بابڑہ کے سانحے سے شروع ہوا، پھر لیاقت باغ، 23 مارچ 1973، 8 اگست کا سانحہ اور اب 2 ستمبر، یہ سب اسی تسلسل کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں نے ہمیشہ وسائل پر قبضے کے لیے ان اقوام کو نشانہ بنایا ہے۔ یہاں تک کہ عام عورت جب اپنے بچوں کے قاتلوں کے خلاف فریاد لے کر جاتی ہے تو تسلی دینے کے بجائے یہ کہا جاتا ہے کہ "ایک اور بچہ پیدا کرلو۔" یہ رویہ مظلوم اقوام کے ساتھ آج تک جاری ہے۔

اصغر اچکزئی نے مزید کہا کہ پاکستان میں اصل طاقت عوامی نمائندوں کی بجائے غیر مرئی ہاتھوں میں ہے، جو نہ صرف پارلیمنٹ اور عدلیہ پر قابض ہیں بلکہ بڑے بڑے منصوبوں اور وسائل پر بھی ان کا قبضہ ہے۔ بلوچستان میں خون کی ہولی کھیل کر ہمارے وسائل پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ہر منصوبہ ہماری محرومی سے شروع ہوتا ہے اور ہماری قربانی پر ختم ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو بار بار نشانہ بنایا جاتا ہے تاکہ جو چند آوازیں باقی رہ گئی ہیں وہ بھی خاموش کردی جائیں۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ بلوچ و پشتون عوام نے ہمیشہ قربانیاں دے کر اپنی آواز بلند کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ"اگر بٹوارا ہی مقصود ہے تو پرامن طریقے سے کیا جائے، خون بہا کر نہیں۔" انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں اور کارکنوں کو ہدایت کی کہ 8 ستمبر کی ہڑتال کو بھرپور کامیاب بنایا جائے تاکہ یہ پیغام دیا جاسکے کہ عوام دباؤ میں آکر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔

آخر میں رہنماؤں نے کہا کہ ہماری خواہش یہی ہے کہ ہماری جدوجہد آخری سانس تک جاری رہے۔ شہداء ہمیشہ قوم کی یادوں میں زندہ رہتے ہیں اور ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

پریس کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما داؤد کاکڑ اور مجلس وحدت المسلمین کے رہنما نے بھی شرکت کی اور سانحہ شاہوانی اسٹیڈیم کی مذمت کرتے ہوئے اپنے کارکنوں اور عوام سے 8 ستمبر کی ہڑتال کی کال کامیاب بنانے کی اپیل کی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More